پاکستان میں مردوں کے ساتھ ساتھ اب خواتین میں بھی تمباکو نوشی کا رجحان بڑھ رہا ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں ہر سال تقریباََ ایک ٹن سے زائد تمباکو فروخت ہوتا ہےجس کی وجہ سے پاکستان میں ہر سال تمباکو نوشی سے ہزاروں افراد ابدی نیند سوجاتے ہیں۔
اس رجحان میں اضافے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ تمباکو نوشی کے خلاف اشتہاری مہمات کی کمی اور حکومت کی عدم توجہ ہیں جن کی وجہ سے نوجوان لڑکوں کے ساتھ ساتھ لڑکیاں بھی اس جان لیوا نشے میں مبتلا ہو رہی ہیں۔
ایک غیر ملکی رپورٹ کے مطابق نوجوان لڑکیوں میں سگریٹ نوشی کے تیزی سے بڑھتے ہوئے رجحان کا ایک سبب یہ بھی ہے کہ سگریٹ نوشی کو خواتین نے’ اسٹیٹس سمبل ‘سمجھ لیا ہے اور ان کے خیال میں سگریٹ نوشی سے ان کا امیج بارعب ‘خاتون کے طور پر نظر آتا ہے حالانکہ ایسا نہیں ہے۔
سگریٹ پینے والی لڑکیوں اور خواتین کی اکثریت اس غلط فہمی کا بھی شکار ہوتی ہے کہ وہ سگریٹ نوشی نہیں کریں گی تو انہیں ’ماڈرن لیڈی‘ کے طور پر تسلیم نہیں کیا جائے یا اگر وہ ایسا نہیں کریں گی تو ماڈرن سوسائٹی انہیں ’قبول‘ نہیں کرے گی۔
انہی خیالات کے سبب خواتین میں سگریٹ نوشی اس قدر عام ہوگئی ہے کہ دفتری خواتین ہی نہیں بلکہ اسکول ، کالج اوردیگر درسگاہوں میں فرائض انجام دینے والی خواتین بھی اس لت میں مبتلا ہوگئی ہیں ۔
ایک مشاہدے کے مطابق اکثر نوکری پیشہ خواتین دفتری اوقات میں’’ پورٹیبل شیشے ‘‘کا استعمال کرتی ہیں جس کی وجہ سے اس کی ڈیمانڈ میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
عورتوں میں تمباکو نوشی کی وجہ سے منہ، پھیپھڑے اور چھاتی کا کینسر عام ہے خاص کر حاملہ خواتین پر تو اس کا بہت ہی بُرا اثر پڑتا ہے۔
دنیا بھر میں ہرسال 31 مئی کو ’’اینٹی ٹوبیکو ڈے‘‘ منایا جاتا ہےاور اس حوالے سے بیشتر سیمینار ز اور عوامی شعور اُجاگر کرنے کے لیے دستاویزی فلمیں بھی دکھا ئی جاتی ہیں مگر پھر بھی نتیجہ اس کے برعکس نکلتا ہے۔
ضرورت اس امرکی ہے کہ ہم سب کو اس سے نجات حاصل کرنے کی کوشش کرنی چاہئے تاکہ ایک صحت مند معاشرہ تشکیل پا سکے۔