• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی کے شہریوں کوگنداپانی مہیاکیاجارہا ہے، چیف جسٹس

Karachi Residents Are Being Provided Dirty Water Cheif Justice

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سمندری آلودگی کی سنگین صورتحال سے متعلق درخواست کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ شہریوں کو گندا پانی مہیا کیا جارہا ہے، معاملہ انسانی زندگیوں کا ہے، صاف پانی فراہم کرنا سندھ حکومت کی ذمے داری ہے، واضح کردینا چاہتے ہیں کہ عدالت کے پاس توہین عدالت کا اختیار بھی ہے۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سمندری آلودگی کی سنگین صورتحال پر درخواست کی سماعت جاری ہے،چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں 5رکنی بینچ سماعت کررہا ہے۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ واٹر کمیشن نے مسائل کی نشاندہی کی، اسباب بھی بتائے۔سندھ حکومت نے واٹر کمیشن کی رپورٹ پر کوئی اعتراض نہیں اٹھایا۔وزیراعلیٰ سندھ کو بھی اس لیے بلایا کہ وہ ٹائم فریم دیں۔

جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ دریاؤں اور نہروں میں زہریلاپانی ڈالا جارہا ہے، وہی پانی شہریوں کو پینے کے لیے دیا جا رہا ہے،جس سے شہریوں میں ہیپاٹائیٹس سی سمیت دیگر پیچیدہ بیماریاں پھیل رہی ہیں، پنجاب میں بھی پانی کا معاملہ اٹھایا ہے، حل کرکے رہیں گے۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا پانی زندگی ہے، پانی ہی صاف نہیں تو کیا زندگی رہے گی۔

انہوں نے اے جی سندھ سے سوال کیا کہ کراچی میں واٹر ٹینکر مافیا کب سے اور کیسے چل رہا ہے؟بتایا جائے واٹر ٹینکر مافیا کے خلاف کیا کارروائی کی گئی؟

چیف جسٹس نے کہاکہ بنیادی حقوق کی فراہم حکومت کا کام ہے۔گندگی کے ڈھیر سے بیماریاں جنم لے رہی ہیں،بوتلوں میں غیر معیاری پانی فروخت ہورہاہے،ایک نلکا لگا کر بوتل بھر کر پانی کیسے فروخت ہورہا ہے؟ شہریوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ کس کی ذمہ داری ہے؟ حکومت سندھ پر واضح کردیناچاہتے ہیں کہ توہین عدالت کا آپشن موجود ہے۔عدالت یہاں سے اٹھ کر نہیں جانے والی، اے جی سندھ اور ان کی حکومت کو تو یہ کام کرناچاہیے تھا۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ پانی کی فروخت کاروبار بن چکی ہے، انہوں نے کہا کہ بڑے اعتراضات کیے گئےچیف جسٹس میواسپتال کیوں چلے گئے۔ میواسپتال کا دورہ انسانی جانوں کےتحفظ کے لیے کیا، جسےکرنی ہے  مجھ پر تنقید کر لے، صاف کہناچاہتا ہوں مجھےلیڈری کا کوئی شوق نہیں، آئین کےتحت بنیادی انسانی حقوق کا  تحفظ عدلیہ کی ذمےداری ہے، پانی اورصحت کی فراہمی کے لیے جو کرنا پڑا کریں گے، کیا ہم نہیں چاہتے؟ اپنے بچوں کواچھا ملک دے کر جائیں، صرف بچوں کو پجیرو دینا ہی کافی نہیں ہے۔

عدالت نے کہا کہ اےجی سندھ بتائیں5 دسمبر سے آج تک کیا کام کیا، بتایا جائے اسپتال، میونسپل، صنعتی فضلے سے متعلق کیا اقدامات کیے گئے؟عدالت کو حلف نامے پر ٹائم فریم چاہیے۔

چیف جسٹس نے کہا آج طیارے میں لوگوں نے پوچھا، جس لیے کراچی جارہے ہیں وہ مسئلہ حل ہوسکے گا؟ چیف سیکرٹری صاحب، یہ مسئلہ الیکشن سے قبل ہی حل ہونا ہے۔عدالت کو صرف یہ بتائیں کون سا کام کب اور کیسے ہوگا۔

چیف جسٹس پاکستان نے سندھ میں سرکاری افسران کی تقرری وتبادلوں پرعائد پابندی اٹھالی اور ریمارکس دیے کہ سوائے چیف سیکریٹری کے کسی بھی افسرکا تقرر یا تبادلہ کریں ،بندہ آپ کی مرضی کامگر کام ہماری مرضی کاہونا چاہیے۔

تازہ ترین