اسلام آباد(نمائندہ جنگ) عدالت عظمیٰ نے صوابی میں قتل کے ملزم جہانزیب کی درخواست ضمانت منظورجبکہ مانسہرہ میں فائرنگ کے مرتکب ملزم مجیب الرحمان کی ضمانت کی درخواست خارج کردی ہے۔ دوران سماعت جسٹس دوست محمد خان نے ریمارکس دئیے ہیں کہ ہم بحیثیت قوم بددیانت ہیں ، کسی بھی محکمے میں چلے جائیں 60فیصد لوگ ہفتے کی چھٹی پر ہوتے ہیں، کیا ہمارا رویہ قائداعظم کے اصولوں کے عین مطابق ہے ؟ترقی یافتہ قوموں اور ہمارے روئیے میں زمین آسمان کافرق ہے، خیبرپختونخوا حکومت کو2013 میں فرانزک لیب بنانیکی ہدایت کی تھی آج تک نہیں بنائی گئی، حکومت خیبرپختونخوا ہر سال پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ پر کروڑوں روپے خرچ کرتی ہے لیکن اسکی کارکردگی صفر ہے یہ عوام کے ٹیکسوں کا پیسہ ہے ، اگر محکمہ نے کارکردگی نہیں دکھانی توکیوں نہ بند کردیا جائے؟پراسیکیوشن کا پرانا نظام موجودہ سے بہت بہتر تھا۔ جسٹس دوست محمد خان کی سربراہی میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر مشتمل دو رکنی بنچ نے مختلف اپیلوں کی سماعت کی تو خیبرپختونخوا کے پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ کے لاء افسران فاضل بنچ کی جانب سے مختلف سوالات پر تسلی بخش جواب نہ دے سکے جس پر فاضل عدالت نے پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ کی کارکردگی پر برہمی کا اظہار کیا جبکہ جسٹس دوست محمد خان نے ریمارکس دیئے کہ حکومت خیبرپختونخوا ہر سال پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ پر کروڑوں روپے خرچ کرتی ہے لیکن اسکی کارکردگی صفر ہے یہ عوام کے ٹیکسوں کا پیسہ ہے ، اگر محکمہ نے کارکردگی نہیں دکھانی توکیوں نہ بند کردیا جائے؟ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ کی نااہلی سے چھوٹے مقدمات میں بھی ضمانت کے کیس سپریم کورٹ تک آتے ہیں، اگر فنگرپرنٹس اور فرانزک کا نظام متحرک ہو گیا تو پولیس کے تفتیشی تھانیدار کیس کارخ نہیں موڑ سکیں گے۔