لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہےکہ قوم کو دھوکے میں رکھ کر کیمیکل کو دودھ بتاکر نہیں بیچنے دیں گے۔ٹی وائٹنر کے ڈبوں پر لکھیں یہ دودھ نہیں ہے،چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار اور جسٹس اعجازالاحسن پر مشتمل دو رکنی بنچ سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ناقص دودھ کی فروخت کے خلاف از خود نوٹس کیس کی سماعت کررہا ہے۔عدالت نے خشک دودھ یا کیمیکل کو دودھ بتاکر فروخت کرنے والی کمپنیوں کی تفصیلات طلب کرلیں اور ان کمپنیوں سے جواب طلبی کےلیے نوٹس بھی جاری کردیا۔د وران سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ایسی رپورٹس پر انحصار نہیں کیا جائے جس سے معاشرے میں سراسیمگی پھیلے، جو معیاری دودھ بیچ رہے ہیں عدالت ان کا کام بند کرنے کی اجازت نہیں دے گی، عدالت کا مقصد کسی کے کاروبار کو ختم کرنا نہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کھلے دودھ کی فروخت میں بہت سے مسائل ہورہے ہیں، ناقص دودھ پینے سے بچے متاثر ہورہے ہیں جس پر عدالت کو سخت تشویش ہے۔ دوران سماعت ڈی جی پنجاب فوڈ اتھارٹی نورالامین مینگل عدالت میں پیش ہوئے اور عدالت کو بتایا کہ اگست میں کھلے اور بند دودھ کے نمونے لے کر ٹیسٹ کرائے،مضر صحت ہونے پر پاؤڈر دودھ کی فروخت پر پابندی لگادی۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ فوڈسیفٹی کےساتھ دودھ سیفٹی کی ٹیمیں تشکیل دے رہے ہیں، دودھ سیفٹی ٹیمیں روزانہ کی بنیادپردودھ کےنمونوں کاجائزہ لیں گی۔چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا تھا کہ بچوں کو ڈبے کے دودھ پر لگادیا گیا، حالانکہ یہ دودھ نہیں، قوم کو دھوکے میں رکھ کر کیمیکل کو دودھ بتاکر نہیں بیچنے دیں گے۔ڈی جی فوڈ نے عدالت کو بتایا کہ آگہی مہم چلائی جارہی ہے جس پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے مکالمہ کیا کہ چھوڑیں آگہی مہم کو، میں خود متاثرہ ہوں، ڈبے پر واضح اور بڑے حروف میں لکھیں کہ یہ دودھ نہیں، کسی دھوکے میں نہ آئیں۔ چیف جسٹس نے مزید کہا کہ پیمرا کو کہیں گے کہ دودھ سے متعلق اشتہاری مہم چلائیں۔