• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لاہور میں پینے کا پانی کہاں سے آتا ہے چیف جسٹس کا از خود نوٹس کیس میں سوال

لاہور(خبرنگارخصوصی)چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 2رکنی بنچ نےناقص پانی کی فراہمی کیس کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ لاہور میں پینے کا پانی کہاں سے آتا ہے ، شہر میں نصب ٹیوب ویلوں کے پانی کے نمونے لیکر رپورٹ پیش کی جائے،چیف جسٹس نے قرار دیا کہ زندگی کیلئے پانی اور ہوا ضروری ہے اور دونوں ہی ناقص ہیں، کیسے زندہ رہیں ،ریاست اپنی ذمہ داری پوری نہیں کررہی ہیں ،چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 2رکنی بنچ نے ناقص پانی کی فراہمی کے از خود نوٹس پر سماعت کی، ایم ڈی واسا نے عدالت کو آگاہ کیا کہ لاہور شہر میں 575ٹیوب ویل ہیں جن سے زیر زمین پانی پینے کیلئے حاصل کیاجاتا ہے،ڈی جی فوڈ اتھارٹی نے عدالت کو بتایا کہ پنجاب بھر میں بوتلوں کے صاف پانی کی 1148 کمپنیاں رجسٹرڈ ہیں جن میں سے 412 کمپنیوں کے نمونے حاصل کیے جن میں سے 67 کمپنیاں معیار کے مطابق ہیں جبکہ 145 کمپنیاں بند کردی گئیں ، لاہور شہر میں 350 کمپنیاں بوتلوں میں پانی فراہمی کرتی ہیں،چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ڈی جی فوڈ اتھارٹی پر برہمی کااظہارکیا اور کہا کہ آپ کو پلانٹ والے کے 10لاکھ بچانے کی فکر ہے لیکن جو اس پانی کو پی کر ہیپاٹائٹس کا شکار ہورہے ہیں ان کی نہیں. ہیپاٹائٹس کا علاج کتنا مہنگا ہے، شہر بھر سے پانی کے 100 نمونے لیکر لیبارٹریوں کو بھجوائیں، چیف جسٹس نے چیف سیکرٹری پنجاب سے استفسار کیا کہ ہسپتالوں کا فضلہ ٹھکانے لگانے کیلئے اورنج ٹرین کا ایک ڈبہ کم کردیتے اور فضلہ جات ٹھکانے لگانے کا پلانٹ لگا لیتے، اس قوم کی حالت بدلنی ہے، پنجاب حکومت کو اب اپنی ترجیحات ترتیب دینی ہوگی،کیا یہ بات درست ہے کہ ہسپتالوں اور محلوں کا پانی نہروں اور دریاں میں جا رہا ہے جس پر انھوں نے کہا کہ کسی حد تک یہ بات درست ہے ، کیا یہ بات بھی درست ہے کہ گاوں میں رہنے والے افراد نہروں سے پانی پیتے ہیں چیف سیکریٹری نے کہا کہ دیہی ترقیاتی پروگرام کے تحت گاؤں کے افراد نہروں سے پانی لے کر نہیں پیتے، چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کا پانی چیک کروائیں اگر پانی کی رپورٹ غلط دی گئی تو پھر خیر نہیں سپریم کورٹ نے کارروائی ملتوی کرتے ہوئے پانی کے نمونوں کی رپورٹ بیان حلفی پیش کریں ،چیف جسٹس نے ایم ڈی واسا سے استفسار کی کہ لاہور کیا ہے،لاہور کے بارے میں آپ کیا جانتے ہیں، کبھی لاہور کی تاریخ پڑھی ہے جس پر ایم ڈی واسا نے کہا کہ میں نے میڈیا سے ہی لاہور کے بارے سنا ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ آپ جس نلکے کا پانی پی رہے ہیں وہ بھی چیک کروائیں گے میرا مقصد آنیوالے وقت کیلئے اس مسئلے کو درست کرنا ہے، ڈی جی فوڈ اتھارٹی نے بتایا کہ ایسا میکانزم بنا رہے ہیں جس سے روزانہ کی بنیاد یہ سب چیک ہوا کریگا ،چیف جسٹس نے کہا کہ ہمارے پاس وقت نہیں، ڈٹ جاؤاور کچھ کردو، کبھی آپ مزنگ گئے ہیں جہاں عطائی ڈاکٹروں کی بھرمار ہے ۔
تازہ ترین