لاہور(نمائندہ جنگ) چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ معاشرے میں میاں بیوی کو جبری اکٹھا رکھنے کا تجربہ اچھا نہیں اس سے زیادہ گھمبیر مسائل پیدا ہوتے ہیں ، بظاہر حقوق زوجیت ادا کرنے پر ہی بیوی نان و نفقہ کی حقدار ہے جس پر عدالت نے اس قانونی نکتہ پر اپیل باقاعدہ سماعت کیلئے منظور کرلی کہ حق زوجیت کی ادائیگی کے بغیر کوئی خاتون نان و نفقہ کی حق رکھتی ہے یا نہیں ، یہ دیکھا جائے گا کہ محمدن لاء میں اس کی کیا حیثیت ہے،چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 2رکنی بنچ نے فیصل آباد کی خاتون عبیرین اکرم کی اپیل پر سماعت کی جس میں نشاندہی کی گئی کہ شوہر نے رخصتی کے بغیر طلاق دے دی، شوہر سے نکاح سے طلاق تک 2برس کے عرصے کے خرچے کی ادائیگی کرانے کا حکم دیا جائے، ،چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے نکتہ اٹھایا کہ رخصتی نہ ہونے پرعدالت کسی قانون کے تحت میاں بیوی کو اکٹھا رہنے پر مجبور نہیں کر سکتی ۔