اسلام آباد (رپورٹ: عثمان منظور) عدالت عالیہ کی خاتون جج جنہیں لاہور ہائی کورٹ میں ایڈیشنل جج کی حیثیت سے دو سال تک خدمات انجام دینے کے باوجود مستقل نہیں کیا گیا۔ انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان کے رُوبرو اپیل دائر کی ہے کہ انہیں مستقل نہ کئے جانے کی وجوہ سے آگاہ کیا جائے۔ جسٹس ارم سجاد گل کا کیس جوڈیشیل کمیشن کے فیصلے کے خلاف ہے کہ انہیں چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ، جونیئر ججوں اور پنجاب بار کونسل کے ارکان کی پرزور سفارش کے باوجود مستقل نہیں کیا گیا حتٰی کہ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے بھی ان کے حق میں نوٹ لکھا، لیکن وہ جوڈیشیل کمیشن کے اجلاس میں موجود نہ تھے۔ اوّل تو خاتون جج کی درخواست رجسٹرار سپریم کورٹ نے واپس کر دی۔ بعدازاں انہوں نے یہ درخواست چیمبر میں چیف جسٹس کو دی۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ 8 جون 2015ء کو لاہور ہائی کورٹ کے جج کی حیثیت سے ترقی پانے والی جسٹس ارم سجاد گل واحد خاتون جج ہیں جہاں انہوں نے دو سال تک خدمات انجام دیں اور تقریباً 10؍ ہزار مقدمات کے فیصلے کئے۔ جن میں اکثر زیر التوا مقدمات تھے۔ وہ مستقبل کے ججوں کے لئے رول ماڈل ہیں لیکن 4 مئی 2017ء کو جوڈیشیل کمیشن نے اپنے اجلاس میں انہیں مستقل نہیں کیا۔ 2016ء میں جن ججوں کو مستقل کرنے کی بات کی گئی ان میں جسٹسز جاوید منہاس، سردار احمد نعیم، گلزار اعوان، ارم سجاد گل، راجا شاہد عباسی، شیرام سرور چوہدری، محمد ساجد محمود سیٹھی اور سردار محمد سرفراز ڈوگر شامل ہیں۔