اسلام آباد(نیوز ایجنسیز/جنگ نیوز)چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہاہے کہ سال 2018 میں تعلیم اور صحت کے شعبوں پر توجہ دینگے۔ سب ملی بھگت ہے،عدالتی حکم پرعمل نہیں ہوتا،چاہے انتظامیہ ہو یا کوئی اوراب ہمارے حکم پرسب کوعمل کرنا ہوگا۔سپریم کورٹ میں درختوں کی کٹائی کے حوالے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دئیے کہ عدالت کے متحرک ہونے کے بعد سب متحرک ہوتے ہیں، 2018 میں سپریم کورٹ کی توجہ کا مرکز صحت اور تعلیم ہوگی۔چیف جسٹس نے مائننگ ڈپارٹمنٹ پنجاب کے چیف انسپکٹر سے ایک گھنٹے میں 15 روزکی کارکردگی رپورٹ بھی طلب کی۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کب تک ہم صرف وعدے کریں گے اور کب تک لوگ ہمیں ہمارے وعدے یاد کرائیں گے؟سماعت کے دوران یہ بات بھی منظر عام پر آئی کہ صوبہ خیبرپختونخوا میں محکمہ جنگلات کی زمینوں کو غیر قانونی طور پر لیز کرنے کی متعدد شکایتیں موجود ہیں۔رپورٹس کے مطابق سیدو شریف کے قریب مالم جبہ میں محکمہ جنگلات کی 275 ایکڑ زمین غیر قانونی طور پر لیز کی گئی۔سرکاری ریکارڈ اور ذرائع کے مطابق سیاسی شخصیات اور بیوروکریسی نے محکمہ جنگلات کی محفوظ زمین پرائیوٹ کمپنی کو 33 برس کے لیے لیز کرنے کے معاملے پر چشم پوشی کی اور اس زمین پر چیئرلفٹ اور اسکیئنگ ریزورٹ کی تعمیر میں قواعد و ضوابط کو نظر انداز کیا گیا۔اس کے علاوہ سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ چکوال کے کٹاس راج مندر کی قدرتی خوبصورتی بھی متعلقہ محکمہ کی غفلت کی وجہ سے تباہ ہوگئی۔چیف جسٹس نے واضح کیا کہ اس طرح کی بدعنوانیوں کی ساری ذمہ داری متعلقہ محکموں کے سیکریٹریز پر عائد ہوگی۔انہوں نے کہا کہ محکمہ جنگلات اور ماحولیات میں ہونے والی بدعنوانیوں کی وجہ سازشوں اور عدالتی احکامات پر عمل نہ ہونا ہے، تاہم اب عدالت عظمی کی ہدایات پر سب کو عمل کرنا پڑے گا۔سماعت کے دوران جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ اب جنگلات کی باقاعدہ نگرانی کی جائے گی۔عدالت نے خیبر پختونخوا کے محکمہ جنگلات اور مائننگ کے سیکریٹریز کو بھی طلب کیا جبکہ پنجاب مائننگ ڈپارٹمنٹ کے چیف انسپکٹر سے ایک گھنٹے کے اندر 15 دن کی کارکردگی رپورٹ بھی طلب کی۔