چیف جسٹس سپریم کورٹ ثاقب نثار نے کہا ہے کہ جوڈیشل ایکٹوازم کا بالکل شوق نہیں، فرائض میں کوتاہی پر ایکشن لیں گے۔
بنی گالا میں درختوں کی کٹائی اور غیرقانونی تعمیرات سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اپنے اختیارات کاعلم ہے، ان سے باہر نہیں جائیں گے۔
بنی گالا میں درختوں کی کٹائی اورغیرقانونی تعمیرات سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کی، عدالت نے سی ڈی اے قوانین اور ریگولیشن نا ہونے پر وزیرکیڈ کو آئندہ سماعت پرطلب کرلیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ 1960 سے آج تک سی ڈی اے کے قوانین کیوں نہیں بنائے گئے، وزیر داخلہ ہو یا وزیرکیڈ، جو بھی متعلقہ وزیر ہے اسے آئندہ سماعت پر بلالیں، جھڑک جھاڑ نہیں کرنی، فائدہ دینے کے لئے سماعت کریں گے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ پانی کی قلت ہے، ہم نے اپنی ذمہ داریوں کو ادا نہیں کیا، جوڈیشل ایکٹوزم کا بالکل شوق نہیں لیکن فرائض میں کوتاہی پر ایکشن لیں گے، ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ پنجاب اور اسلام آباد کے درمیان کچھ حدود کا تنازع ہے۔
اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پنجاب اور اسلام آباد کی حکومتیں بھائی بھائی ہیں، بیٹھ کر مسئلہ حل کریں، افسران نظر انداز نا کریں تو ایک انچ سرکاری زمین پر قبضہ نہیں ہوسکتا، 1997 میں کہا تھا پاکستان کے قوانین کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے، عدالتی احکامات کولڈ اسٹوریج میں نہیں جانے چاہئیں، جو معاملہ اٹھائیں گے منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ بنی گالہ سے داد رسی کیلئے آنے والوں نے خود غیرقانونی تعمیرات کررکھی ہیں، شکایت کنندہ وکیل عدالتی معاونت کیلئے غیرقانونی تعمیرات کی تفصیلات فراہم کریں، کیس کی مزید سماعت پیر کو ہوگی۔