لوٹن (نیوز ڈیسک)مرکزی جماعت اہلسنت یوکے اینڈ اوورسیز ٹرسٹ کے بانی و سرپرست اعلیٰ مفکر اسلام علامہ ڈاکٹر پیرسید عبدالقادر گیلانی نے جامعہ اسلامیہ غوثیہ 23ویسٹ بورن لوٹن میں 34ویں سالانہ غوث الاعظمؒ کانفرنس المعروف بڑی گیارہویں شریف کے ایک بڑے اجتماع سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سید السادات شیخ المشائخ، تاج العارفین، رہبراکابرین، وارث کتاب اللہ، نائب رسول اللہ پیران پیر، دست گیر، قطب ربانی غوث حمدانی، محبوب سبحانی محی الدین ابو محمد سید عبدالقادر گیلانی غوث اعظمؒ نے اپنی سیرت و کردار اور علم و فراست، تقویٰ و طہارت اور بارگاۂ رسالت مآبﷺ اور بارگاۂ مولائے کائناتؓ سے حاصل کئے گئے فیض سے پورے عالم اسلام کو علمی اور روحانی طور پر فیض یاب کرتے ہوئے دین کو ازسر نو حیات جاودانی بخشی اس لئے آپ کا مشہور لقب محی الدین ہے یعنی دین کو زندہ کرنے والا، یہ لقب اور اعزاز بھی آپ کو بارگاۂ رسالت مآبﷺ سے روحانی طور پر عطا کیا گیا تھا۔سیدنا غوث اعظم عبدالقادر گیلانیؒ کی روشن آنکھوں نے عالم مثال میں دین کو جس خستہ و خراب حالت میں دیکھا تھا درحقیقت تمام عالم اسلام میں دین کی وہی حالت زار تھی، ہر جگہ بدی کے اندھیروں کا راج تھا، نیکی کا نور معدوم ہورہا تھا، شرافت کے اجالے دم توڑ چکے تھے، انسانیت کا خون ہورہا تھا، اخلاق کا دیوالیہ نکل چکا تھا ایسے پراگندہ ماحول میں اصلاح بھلا کیسے ہوسکتی تھی، یہ محض کسی ایک فلسفی، عالم یا فقیہ کے بس کا کام نہ تھا بلکہ اس کیلئے کسی ایسے ’عارف کامل‘ کی ضرورت تھی جو پورے طور پر عشق الہیٰ اور اتباع و محبت رسولﷺ سے اور علمی اور روحانی قوتوں سے سرشار ہو جس کی نگاہ فیض سے ہر کوئی فیض یاب ہو اور تمام شیطانی قوتیں دم توڑ دیں جس کی نظر کیمیا سے تاریک دل نور سے معمور ہوجائیں، اس مقصد عظیم کو حاصل کرنے کیلئے قدرت کاملہ نے اپنے محبوب بندے سیدنا عبدالقادر غوث اعظمؒ کو پیدا فرمایا اور آپؒ نے اپنی روحانی قوت سے تمام شیطانی حربوں کو ناکارہ کرکے باطل قوتوں کو پاش پاش کردیا، آپؒ کے نعرۂ حق سے فضائیں گونجنے لگیں، آپؒ کے روحانی فیض و برکات سے تاریک سینے نور معرفت کے خزینے بننے لگے، آپؒ سرتاج الاولیاء ہیں اور آپ سے تمام سلاسل طریقت کے اکابرین نے حصول فیض کیا ، آپ منبع ولایت اور سراپا کرامت ہیں اور آپؒ کا روحانی فیض و تعرف آج بھی جاری ہے اور صبحٔ قیامت تک جاری رہے گا ۔ بلاشبہ غوث اعظمؒ قدرت کا انتخاب لاجواب ہیں جن کی زندگی کا ہرلمحہ اسلام کی ترویج و اشاعت اور انسانیت کی خدمت میں گزرا۔ مفکر اسلام نے کہا کہ سیدنا غوث اعظمؒ نے ملحدوں کو توحید ربانی کا سبق پڑھایا، سرکشوں کو عشق رسول سکھایا، لوگوں کو بدعت سے نفرت دلائی، جاہ پرستوں کو دنیا سے بےرغبتی سکھائی، اللہ کی مخلوق کو صراط مستقیم پر چلنے کی رہنمائی کی، اخلاق کی اصلاح کی اور شریعت کی تعلیم دی، آپؒ کی نورانی شخصیت کے فیوض و برکات تمام عالم اسلام میں جاری و ساری ہیں، آپؒ کی نورانی تعلیمات ہرعہد پر حاوی ہیں، آپؒ کی ذات بابرکات ہر دور کیلئے مینار نور ہے۔ کانفرنس کے مہمان خصوصی پیرسید بلال حسین چشتی سجادہ نشین دربار عالیہ اجمیر شریف نے کہا کہ سرکار غوث پاکؒ کا ارشادہے کہ میرا قدم ہر ولی کی گردن پر ہے اور جب میرے آقا، نعمت ہند،ولی عطائے رسول، سلطان الہندؒ نے آپ کا یہ اعلان سنا تو عرض کیا کہ میرے سر اور آنکھوں پر آپؒ کی اس عقیدت و محبت نے آپ کو سلطان الہند اور غریب نواز بنادیا آج پوری دنیا میں آپ کا وہ فیض جاری ہے جو آپ کو سرکار غوث پاک اور داتا گنج بخش سید علی ہجویری کی بارگاہ سے حاصل ہوا ، غریب نواز کے عقیدت مندوں میں لاکھوں غیرمسلم بھی شامل ہیں جو آپ کو غریب نواز کہہ کر پکارتے ہیں اور آپ کے مزار انور پر تمام مذاہب کے لوگ حاضری دیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 34ویں سالانہ غوث اعظم کانفرنس کی شاندار کامیابی غوث اعظم اور غریب نواز کے فیضان کا مظہر ہے جس کیلئے علامہ چشتی اور لوٹن کے مسلمان مبارک باد کے مستحق ہیں۔ مرکزی جماعت اہلسنت یوکے اینڈ اوورسیز ٹرسٹ کے جنرل سیکرٹری جامعہ غوثیہ کے مہتمم اور کانفرنس کے میزبان خطیب ملت علامہ قاضی عبدالعزیز چشتی نے کہا کہ اس کانفرنس کے انعقاد کا اصل مقصد یہ ہے کہ ہم سرکار غوث اعظمؒ کے نظریات و افکار اور آپ کے عقائد کو یورپ کے گھر گھر میں پہنچائیں۔ گیارہویں شریف تبلیغ دین اور احیائے دین کی وہ زندۂ جاوید تحریک ہے جسے غوث پاک کی براہ راست سرپرستی حاصل ہے اور بغیر کسی بیرونی فنڈنگ کے پوری دنیا میں جاری ہے۔ سرکار غوث پاک کی سیرت سنت رسول کا عکس جمیل تھی، آپ ہمیشہ ناداروں، کمزوروں کے ساتھ اٹھتے بیٹھتے اور غریبوں مسکینوں کی دل جوئی فرماتے، مہمانوں کی تواضع کرتے، آپ خود فرماتے ہیں کہ ’’ساری دنیا کی دولت اگر میرے قبضے میں ہو تو بھوکوں کو کھانا کھلادوں۔‘‘ آپ کی زندگی کا ہر ہر لمحہ خدمت خلق کیلئے وقف تھا۔ مدرسہ قائم تھا، خانقاہ کھلی ہوئی تھی، ہر وقت لنگر جاری تھا، تعلیم و تربیت کے حلقے قائم تھے، ایک ایک دن میں چالیس چالیس ہزار تک کی نذرآتی لیکن شام تک غریبوں ، مساکین میں تقسیم کردی جاتی، اپنی ذات پر کچھ بھی خرچ نہ کرتے خود روزے رکھتے مگر بھوکوں کو خوب کھانا کھلاتے، سرکار غوث پاک فرماتے ہیں ضرورت مندوں کی ضرورت پوری کرنا اور سب کے ساتھ خوش اخلاقی سے پیش آنے سے بہتر کوئی عمل نہیں۔ علامہ چشتی نے کہاکہ آج دنیامیں دہشت گردوں نے جو امن عالم کو تباہ کرنے کا پروگرام بنارکھا ہے اس کا فقط حل یہ ہے کہ اولیائے کرام اور غوث اعظم کے پیغام امن ومحبت کو عام کیا جائے اور ان کی سیرت وکردار کو اپنا کر اس دنیا کو امن وآشتی کا گہوارہ بنادیں۔ نوجوان اسلامک سکالر اور مہریہ سکول کے ہیڈ صاحبزادہ قاضی ضیا المصطفی نے کہا کہ غوث اعظمؒ محبت وشفقت کانورانی پیکر تھے سب سے بڑے عالم شریعت اور امام طریقت ہونے کے باوجود آپ سب سے بڑے کریم النفس اور خوش اخلاق اوررقیق القلب اور عجزو انکسار کے پیکر تھے۔ آپ کی نسبت وتعلق خاتمہ بالخیر کی ضمانت ہے، سرکار غوث پاک خود فرماتے ہیں کہ میرامرید استقامت دین پر داعی اجل کو لبیک کہے گا۔ آج ہم تجدید عہد کریں کہ ہم غوث پاک کے مشن کے نقیب بن جائیں اور اپنی سیرت وکردار کو ان کا مطیع کرلیں تو انشاء اللہ دونوں جہانوں کی عزتیں اور سر فرازیاں حاصل ہوجائیں گی۔ جامع مسجد الحراء لوٹن کے امام علامہ واجد حسین چشتی نے اپنے خطاب میں کہا کہ سرکار غوث اعظم کا علمی مقام اتنا بلند تھا کہ آپ کے حلقہ درس میں بسااوقات ستر ہزار سے بھی زائد لوگ شامل ہوتے اور آپ کی یہ زندہ جاوید کرامت تھی کہ دور اور نزدیک بیٹھنے والے یکساں سماعت کرتے تھے آپ نے ہمیشہ سچ بولا اور جھوٹ سے نفرت کی۔ مولانا علامہ قاضی عبدالرشید چشتی نے کہاکہ سرکار غوث اعظمؒ کے مجاہدے کا یہ عالم تھا کہ خود فرماتے ہیں کہ چالیس سال تک عشاء کے وضو سے صبح کی نماز ادا کی ہے۔ آپ نے ہمیشہ حق وصداقت کے علم کو بلند رکھا اور شریعت مطہرہ کی بالادستی کو برقرار رکھا۔ کانفرنس کا آغاز حافظ محمد شعیب کی تلاوت قرآن پاک سے ہوا جبکہ پاکستان سے آئے ہوئے ممتاز ومعروف نعت خوانوں جن میں صاحبزادہ سید الطاف حسین کاظمی، حافظ احمد رضا قادری، محمد ذوالفقار حسینی، طارق محمود ہمدانی ، سید عباس شاہ نے اپنی خوبصورت آوازوں میں بارگاہ رسالت مآبﷺ میں اور بارگاہ غوثیت میں ہدیہ تبریک پیش کیا۔علامہ حافظ عاصم حسین مرزا علامہ انعام الحق قادری، حافظ اشتیاق حسین نے بھی خطاب کیا سابق میئروالتھم سٹو چوہدری لیاقت علی، چوہدری شوکت علی، سابق میئر کونسلر راجہ وحید اکبر، سابق میئر کونسلر محمد ریاض بٹ، کیبنٹ ممبر کونسلر راجہ محمد اسلم، ملک محمد شبیر، پروفیسر محمد ممتاز بٹ، ملک محمد آزاد، راجہ منشی خان قادری، صوفی کرامت حسین قادری، صاحبزادہ قاضی عطا الکبریا ، ڈاکٹر احمد میر، چوہدری محمد توصیف ودیگربھی کانفرنس میں شریک تھے آخر میں شرکا نے بارگاہ رسالت مآب ﷺمیں ہدیہ درود وسلام پیش کیا جب کہ مفکراسلام علامہ ڈاکٹر پیر سید عبدالقادر گیلانی نے اجتماعی دعا کرائی۔