• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انگلینڈ اور ویلز کے قیدی اپنی سزا کا ایک تہائی پورا کرنے کے بعد رہائی کے اہل ہوں گے

انگلینڈ اور ویلز کے قیدی، جن میں کچھ سنگین مجرم بھی شامل ہیں، اب نئی اصلاحات کے تحت اپنی سزا کا ایک تہائی پورا کرنے کے بعد رہائی کے اہل ہوں گے۔

جسٹس سیکرٹری شبانہ محمود نے پارلیمنٹ میں اعلان کیا ہے کہ انہوں نے سزا کے آزادانہ جائزے کی زیادہ تر سفارشات کو قبول کیا ہے لیکن انہوں نے سنگین ترین مجرموں کی جلد رہائی کی اجازت دینے کے خلاف فیصلہ کیا۔

سابق کنزرویٹو لارڈ چانسلر ڈیوڈ گاؤک کی طرف سے کئے گئے بڑے جائزے میں یہ تجویز کیا گیا تھا کہ کچھ سنگین متشدد اور جنسی مجرم جلد رہائی کے اہل ہو سکتے ہیں، ایک تجویز جسے حکومت نے مسترد کر دیا۔ شیڈو جسٹس سکریٹری رابرٹ جینرک نے ان منصوبوں پر تنقید کرتے ہوئے انہیں ’’خطرناک مجرموں کے لیے جیل سے آزاد کارڈ‘‘ قرار دیا۔

متاثرین کے گروپوں نے خدشات کا اظہار کیا کہ سزا کاٹنے والے قیدی جو کہ ایک معیاری طے شدہ سزا کے طور پر جانا جاتا ہے جس میں جنسی مجرم اور گھریلو زیادتی کرنے والے شامل ہیں، سفارشات کے تحت جلد رہائی کے اہل ہوسکتے ہیں۔ تاہم، شبانہ محمود نے واضح کیا کہ سب سے خطرناک مجرموں کو رہائی کے لیے غور کرنے سے پہلے اپنی سزا کا کم از کم دو تہائی گزارنا ہوگا۔

انہوں اس بات کی بھی تصدیق کی کہ دہشت گردی کے جرائم میں سزا یافتہ افراد جلد رہائی کے اہل نہیں ہوں گے۔

شبانہ محمود نے ریمارکس دیئے کہ حکومت ملک بھر میں کیمیکل کاسٹریشن کو لازمی قرار دینے کے امکانات کا جائزہ لے رہی ہے۔

جلد رہائی کے لیے گاؤک کی سفارشات ٹیکساس میں اعلیٰ سکیورٹی والی، سپر میکس جیلوں میں اصلاحات سے متاثر تھیں، جن کا شبانہ محمود نے فروری میں دورہ کیا تھا۔ 

یہ ماڈل مجرموں کو تین مراحل سے گزرنے کی اجازت دیتا ہے، اچھے برتاؤ کے ساتھ ان کی سزا کا ایک تہائی پورا کرنے کے بعد جلد رہائی کا بدلہ ملتا ہے۔ اگر وہ اہل نہیں ہیں، تو انہیں اپنی سزا کا کم از کم 50 فیصد پورا کرنا ہوگا۔

برطانیہ و یورپ سے مزید