دوسری عالمی جنگ میں حصہ لینے والے بہادر کشمیری سپوت عنایت علی 105 سال کی طویل عمر پا کر گزشتہ روز برطانیہ کے شہر نوٹنگھم میں انتقال کر گئے ،جنہیں نماز جنازہ کے بعد ویسٹ برج فورڈ کے مقامی قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا ۔
ان کی تدفین کے موقعہ پر دی رائیل برٹش لیجون نوٹنگھم برانچ ( The Royal British Legion Nottingham ) نے انکو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کو آخری الوداعی سیلوٹ اور دھن پیش کی۔
عنایت علی نے 1941 تا 1957 برٹش انڈین آرمی اور پاک آرمی میں بطور سولجر خدمات سر انجام دیں۔ ابتدا میں وہ انجینئرنگ کور میں شامل ہوئے اور پھر پچاسویں انڈین پیراشوٹ بریگیڈ میں بھیج دیئے گئے ، پاکستان بننے کے بعد 1948 میں کشمیر کی جنگ آزادی میں بھی حصہ لیا ، پاک آرمی سے ریٹائرمنٹ کے بعد 1960 میں منگلا ڈیم کی تعمیر کے دوران وہ ٹوٹنگھم کے علاقے میڈوز میں آکر آباد ہو گئے تھے۔
انہوں نے یہاںمیڈو مسلم سینٹرکی بنیاد رکھی تھی، جو کہ آج بھی مسلم کمیونٹی کو عبادات اور دیگر سہولتیں فراہم کر رہا ہے، ملکہ برطانیہ نے عنایت علی کی سو ویں سال گرہ پر ان کو مبارک باد دی تھی اور کنگ چارلس نے بھی ان کو 105 ویں سال گرہ پر مبارک باد کا پیغام بھیجا تھا ۔
برطانیہ بھر سے اور آزاد کشمیر کے سیاسی، سماجی حلقوں اور سول سوسائٹی کے چیدہ ، چیدہ افراد نے عنایت علی کے بڑے بیٹے حاجی عبدالرزاق اور ان کی فیملی سے تعزیت کا اظہار کیا ہے اور ان مغفرت کی دعا کی ہے اور مرحوم کی انڈین برٹش آرمی اور پاک فوج میں بہادرانہ خدمات پر خراج تحسین پیش کیا ہے۔
یاد رہے کہ عنایت علی میرپور آزاد کشمیر کے مشہور گاوں چک ہریام میں زمیندار کسان گھرانے میں 1920 میں پیدا ہوئے تھے، اپنی زندگی کا نصف حصہ آزاد کشمیر اور نصف سے زائد حصہ برطانیہ نوٹنگھم میں گزارہ، ا نہوں نے ایک بیٹا اور ایک بیٹی کے علاوہ درجنوں پوتے، پوتیوں اور نواسے سوگوار چھوڑے ہیں۔
حق مغفرت کرے عجب آزاد مرد تھا