قصورمیں پرتشددمظاہرے قابو میں آ گئے، رینجرز نے فلیگ مارچ کیا۔ اسپتال اورپی اےنعیم صفدر کے ڈیرے پر دھاوا بولنے والےکئی ملزم گرفتارکرلیے۔ تاجر تنظیموں نے ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کردیا، امن و امان برقرار رکھنے میں مدد کی یقین دہانی کرادی۔
زینب کے قاتل کی تلاش میں مدد دینےوالےکوایک کروڑروپےدینےکااعلان کیا گیا ہےجبکہ زینب کے والد محمد امین نے قصور کے مشتعل مظاہرین سے پُرامن رہنے کی اپیل اور جے آئی ٹی کے سربراہ کو تبدیل کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
سانحہ قصور کو تین روز گزرنے کے بعد بھی،ننھی کلی کو روند دینے والا درندہ صفت آزاد ہے،پولیس اسے تو نہ پکڑ سکی،تاہم مظاہروں اور توڑ پھوڑ کے الزام میں گھروں پر دھاوا بول کر متعدد افراد کو گرفتار کرلیا۔ شہر میں امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کے لیے رینجرزکے200 اہلکاربکتربندگاڑیوں اورموبائل کےساتھ پہنچ گئے اور فلیگ مارچ کیا۔
محکمہ داخلہ پنجاب اورآئی جی نے2روزقبل رینجرز کو طلب کیاتھا۔شہر کی تاجر تنظیموں نے بھی ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے یقین دہانی کرائی ہے،شہر میں امن و امان کی صورتحال بگڑنے نہیں دی جائے گی۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب نے ملزم کی نشاندہی میں مدد دینے والےشخص کے لئے ایک کروڑ روپے اور پولیس فائرنگ سے جاں بحق دونوں افراد کے لواحقین کے لئے 30، 30 لاکھ روپے مالی امدادکااعلان کیااورکہا کہ جاں بحق افراد کے لواحقین میں سے 2 کو ملازمت دی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کیس کا چالان 24 گھنٹے میں پیش کیا جائے ۔چالان پیش کرنے میں کوئی تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی۔
بچی کے والد کا کہنا تھا پولیس بروقت کارروائی کرتی تو بیٹی بچ سکتی تھی۔
زینب کے بہیمانہ قتل پر قصور گزشتہ روز بھی جلاؤ گھیراؤ اور ہنگاموں کی نذر رہا،مشتعل مظاہرین نے ڈی ایچ کیو اسپتال پر دھاوا بول کر اسے خالی کرادیا۔
مختلف مقامات پر پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں بھی دیکھنے میں آئیں،60سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔