• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قصور میں زندگی معمول پر آگئی ، دکانیں اور بازار کھل گئے

Life Is Normal In Kasur Shops And Markets Opened

قصور میں دو روز کے ہنگاموں کے بعد شہر کے حالات بہتر ہونے لگے، صبح سویرے دکانیں کھل گئیں ، سڑکوں پر ٹریفک بھی معمول کے مطابق رواں دواں ہےجبکہ تاجر تنظیموں نے بھی ہڑتال ختم کردی ہے۔

قصور میں زینب کے قتل کے شہر میں پرتشدد مظاہروں میں مشتعل ہجوم کی ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ کے بعد رات گئے۔ پولیس نے کریک ڈاؤن کیا اور ڈسٹرکٹ اسپتال اور رکن صوبائی اسمبلی نعیم صفدر کے ڈیرے پر دھاوا بولنے والے کئی ملزمان کو گرفتار کرلیا۔

اس موقع پر شہر میں امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کے لیے مقامی انتظامیہ کی جانب سے رینجرز کو بلانے کی درخواست کی گئی جس کے بعد 200 اہلکار بکتر بند گاڑیوں اور موبائل کے ساتھ پہنچ گئے اور فلیگ مارچ کیا۔

اعلیٰ حکام کے ساتھ اجلاس کے بعد تاجر برداری نے بھی ہڑتال ختم کرنےکا اعلان کیا، جس کے بعد صبح سویرے دکانیں کھل گئیں جبکہ سڑکوں پر ٹریفک بھی معمول کے مطابق رواں دواں ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیراعلیٰ پنجاب نے پولیس فائرنگ سے جاں بحق دونوں افراد کے لواحقین کے لیے بھی 30، 30 لاکھ روپے مالی امداد کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ جاں بحق افراد کے لواحقین میں سے 2 کو ملازمت دی جائے گی۔

دوسری جانب مقتول بچی زینب کے والد محمد امین نے بھی قصور کے مشتعل مظاہرین سے پُرامن رہنے کی اپیل کی اور واقعہ کی تفتیش کے لیے مقرر کیے گئے جے آئی ٹی کے سربراہ کو تبدیل کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔

تازہ ترین