• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پارلیمنٹ ڈائری،قصور کی بے قصورزینب کے سفاکانہ قتل پر بحث

اسلام آباد (محمد صالح ظافر، خصوصی تجزیہ نگار) قومی اسمبلی میں جہاں آج پورے دن کی کارروائی کو قصور کی بے قصور زینب کے سفاکانہ قتل کی واردات پر بحث کے لئے مخصوص کردیا گیا تاہم وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور وزرا کی اکثریت نے رخ کرنے سے گریزکیا وہاں حزب اختلاف سے تعلق رکھنے والے سرخیل اور ان کے گروپ لیڈرز کی اکثریت نے بھی ایوان سے فاصلہ کئے رکھا۔ یہ موجودہ قومی اسمبلی کا 51واں اجلاس اور رواں سال کا 80 واں دن تھا۔ پہلے ہی دن حکومتی وزراکی عدم دلچسپی خوش کن نہیں تھی اس قومی اسمبلی کا موجودہ سال کے لئے طویل ترین اجلاس ہے جو 23 جنوری کو غیر معینہ عرصے کے لئے ملتوی ہوجائے گا اسمبلی کی میعاد پورا ہونے سے قبل مختصر دورانیئے کے چار مزیدا جلاس ہونگے جبکہ آئندہ سال کا میزانیہ منظور کرنے کے لئے ہونےو الا اجلاس موجودہ قومی اسمبلی کی آخری سرگرمی ہوسکتی ہے۔ ہرچند حکومت نے اپنے پارلیمانی امور کے وزیر کی وساطت سے یقین دلایا تھا کہ اجلاس میں صرف آنسہ زینب کے واقعہ پر گفتگو ہوگی لیکن اسپیکرنے جادوگر کے بغل سے نکالے گئے سفید کبوترکی طرح اچانک ضمنی فرمان امروز (آرڈر آف دی ڈے)نکال لیا اور مولانا فضل الرحمٰن کی جمعیت العلمائے اسلام کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا۔ مولانا اس وقت پارلیمنٹ ہائوس کے اپنے چیمبر میں موجودتھے تاہم انہوں نے ایوان میں آنے کا تکلف گوارا نہیں کیا۔ اس ضمنی فرمان امروز میں پیش کردہ مسودہ قانون کے ذریعے قبائلی علاقوں کو ملک کی عدالت عظمیٰ اور پشاور ہائی کورٹ کے حیطہ اختیار میں شامل کردیا گیا اس طرح قبائلیوں کے مفادات کی حفاظت کے دعویدار ایک دھڑے کے مطابق قبائلی عوام کے لئے آج آزادی کا پہلا دن ہے ان کے حریفوں کا خیال ہے کہ قبائلی عوام کو اپنی تقدیر کا فیصلہ خود کرنے کا اختیار ملنا چا ہئے انہیں اپنا الگ صوبہ بنانے کی آزادی میسر ہو اور اگر وہ چاہیں تو صوبہ کے پی کے میں مدغم ہوجائیں۔ جمعۃ المبارک کوجب ضمنی ایجنڈا پیش ہوا تو جمعیت العلمائے اسلام سے تعلق رکھنے و الے وفاقی وزیر سید امیر زمان بخاری ایوان میں موجود تھے ان کی جمعیت اور پختونخواہ ملی عوامی پارٹی اس ضمنی ایجنڈے کے مخالف تھے۔پختونخواہ ملی کے سربراہ محمود خان اچکزئی اپنے گروپ سمیت عدم پتہ تھے۔ جمعیت کی محترمہ نعیمہ کشور نے اس ناگہانی فرمان امروز کی مردانہ وار مزاحمت کی انہوں نے اسپیکر سردار ایاز صادق کو یاد دلایا کہ حکومت نے ہائوس بزنس کمیٹی کے اجلاس میں ایسے کسی ضمنی ایجنڈے کی موجودگی سے انکار کیا تھا اب یہ مسودہ قانون اچانک کیونکر وارد ہوگیا ہے۔ اسپیکرنے سفارتکارانہ مہارت کےساتھ آمادہ مزاحمت خاتون رکن کو باور کرایا کہ ضمنی ایجنڈا لانے کا اختیار ارکان کو حاصل ہوتا ہے جن کی اکثریت کسی موضوع پر کوئی مسودہ لانا چاہے توا سے روکا نہیں جاسکتا۔ اسپیکر ان کی سنی ان سنی کئے جارہےتھے جس پر طیش میں آکر محترمہ نعیمہ کشور نے حزب اختلاف کے سرگرم ارکان کی طرح ایوان میں کورم نہ ہونے کی نشاندہی کر ڈالی اسپیکر کو بادل نخواستہ کارروائی روک کر رکن شماری کرانا پڑی اور اجلاس کورم کے مطابق چل رہا تھا جس پر انہوں نے کارروائی جاری رکھی۔ جمعۃ المبارک کو قومی اسمبلی کی کارروائی کے اس حصے میں حکمران پاکستان مسلم لیگ نون، پیپلزپارٹی، تحریک انصاف، جماعت اسلامی، قاف لیگ، ایم کیوایم اور قبائلی ارکان سمیت پورا حزب اختلاف متحد تھے جبکہ جمعیت العلمائے اسلام اس مسودہ قانون کی مخالفت پر ڈٹی رہی۔ محترمہ نعیمہ کشور کوشاں تھیں کہ مسودہ قانون پر رائے شماری میں تاخیر واقعہ ہوجائے تاکہ جمعۃ المبارک کی نماز کا وقت ہوجائے اوررائے شماری کو پیر تک کے لئے اٹھادیا جائے اور اس دوران مولانا فضل الرحمٰن اپنی مشاقی کے ذریعے مسودہ قانون کی رجعت کا بندوبست کرلیں مسند نشین سردار ایاز صادق بھی اس ارادے کو بھانپ چکے تھے انہوں نے اپنی مہارت کے مظاہرے سےمسودے کو زیادہ تاخیر کے بغیر منظور کرالیا۔ جس پر قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ اور حزب اختلاف کے دیگر ارکان نے جن میں تحریک انصاف کے ارکان بھی شامل تھے حکومت کو خراج تحسین پیش کیا۔ قبائلی ارکان قومی اسمبلی کے گروپ لیڈرحاجی شاہ گل جی آفریدی کا خوشی سے اچھلنا دیدنی تھی وہ ارکان سےگلے مل مل کر ہلکان ہورہے تھے۔ اسپیکرنے یہ مسودہ قانون منظور ہونے پر سکھ کا سانس لیا جس کی عدم منظوری سے قومی اسمبلی کے گزشتہ دو اجلاس بدنظمی اور بے ترتیبی کی نذر ہوگئے تھے۔اس کی منظوری کے بعد پیپلزپارٹی اور حزب اختلاف کے لئے کارروائی کے بائیکاٹ کا جواز ختم ہوگیا۔ قصور کی زینب کے معاملے پر تحریک انصاف کی منحرف رکن محترمہ عائشہ گلالئی اجلاس کے آخری حصے میں اظہار خیال کرنا چاہتی تھیں آج ان کے لباس میں نمایاں تبدیلی تھی وہ حجاب دار دوپٹہ اوڑھے تھیں تاہم انہوں نے خوبصورت نظرآنے والا انگریزی کوٹ زیب تن کر رکھا تھا اسپیکر نے اس معاملے پر گروپ لیڈرز کو اظہار خیال کا موقع دیاتھا عائشہ گلالئی کی باری نہ آسکی تو وہ ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کر انہیں ہوا میں اچھالتی ہوئی اعلان کئے بغیر واک آئوٹ کرگئیں۔ پاکستان مسلم لیگ نون کے رہنما کیپٹن محمد صفدرنے ایف آئی اے کے گریڈ بیس کے افسر واجد ضیا کے خلاف تحریک استحقاق دائر کردی جسے اسپیکرنے متعلقہ کمیٹی کےسپرد کرنے کے لئے منظور کرلیا واجد ضیا اس جے آئی ٹی کے سربراہ تھے جنہوں نے نیب کے مقدمے کی تیاری میں سرگرم کردارادا کیاتھا اور اس میں نواز شریف کے خاندان کو ماخوذ کیا گیا تھا کیپٹن محمد صفدرنے موقف اختیار کیا ہے کہ واجد ضیا اس ایوان اور اس کے رکن کی تضحیک کررہے ہیں اور انہوں نے ان کے معاملے میں جھوٹ بولا ہے۔ اس تحریک استحقاق کی کسی رکن نے مزاحمت نہیں کی توقع ہے کہ استحقاق کمیٹی کو سونپ دیئے جانے کے بعد واجد ضیا کو اس میں طلب کیا جائے گا۔ قومی اسمبلی کے سرکردہ رکن میاں عبدالمنان اس کمیٹی کے سربراہ ہیں۔ 
تازہ ترین