کراچی(جنگ نیوز) سانحہ قصور پر سیاسی شخصیات زیادہ ترسیاست چمکانے اور محض اظہار رنج و غم میں ہی مصروف ہیں، صرف حکومت ہی نہیں معاشرے کو بھی جاگنا ہوگا ، بچوں سے کھل کر ان معاملات پر بات کرنی ہوگی،شاہ زیب کیس پر پیشرفت خوش آئند ہے۔ ان خیالات کا اظہارجبران ناصر،احسن خان،ناز بلوچ نے جیو نیوز کے پروگرام’’ لیکن !!‘‘میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ میزبان رابعہ انعم نے پروگرام کے آغاز میں قصور میں ہوانے والے واقعے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ سیاستدانو ں کی جانب سے مذمت ، انصاف ، عبرتناک سزا اور رنج اور غم جیسے الفاظ قوم پچھلے کئی روز سے سن رہی ہے حکمرانوں میں اس افسوسناک واقعے پر مذمت اور غم کی ریس نظر آتی ہے حکمران مذمتوں اور رنج و غم کی کیفیت کو دکھانے میں ایک دوسرے پر سبقت لے جانے میں مصروف ہیں، بہت سے سیاستدان اس معاملے پر بھی سیاست چمکانے میں مصروف ہیں اور پنجاب حکومت کو ہدف تنقید بنا رہے ہیں ہمیں صرف حکومت ہی نہیں معاشرے کو بھی اس حوالے سے جاگنا ہوگا اور بچوں سے کھل کر ان معاملات پر بات کرنی ہوگی میزبان نے پروگرام میں قصور شہر میں جنسی زیادتی کے واقعات کے اعداد و شمار کی بات کرتے ہوئے بتایا کہ 2017میں صرف قصور شہر میں بچوں سے زیادتی کے129واقعات رپورٹ ہوئے ،2015میں 451کیسز سامنے آئے جبکہ2016میں بچوں سے زیادتی کے141واقعات سامنے آئے ، میزبان نے مزید بتایا کہ بچوں سے زیادتی کے جرائم میں صوبہ پنجاب سب سے آگے ہے جبکہ سندھ اور کے پی کے بتدریج دوسرے اور تیسرے نمبر پر ہیں۔2017میں ملک بھر میں 1764بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے کیسز رپورٹ ہوئے جن میں 1067کیسز میں لڑکیوں اور 697کیسز میں لڑکوں کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا ۔اعداد و شمار کے مطابق 438بچوں کی تعداد دس سال سے کم ہے ۔ سال 2017میں صرف پنجاب میں 1089واقعات رونما ہوئے ، سندھ میں 490 زیادتی کے واقعات رپورٹ ہوئے ، میزبان نے کہا کہ حکمرانوں کو اتنی ہی بار مذمت ، عبرتناک سزا اور انصاف کے الفاظ استعمال کرنے چاہئیں ، جتنے کیسز پورے ملک میں رونما ہوئے ہیں ۔میزبان نے پنجاب میں نصاب میں بچوں سے زیادتی کے خلاف آگاہی پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ ترجمان پنجاب حکومت ملک احمد خان نے گزشتہ روز جیو کے پروگرام میں پنجاب کے سکولوں میں اس حوالے سے بچوں کو تعلیم دینے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے جبکہ وزیراعلیٰ شہباز شریف نے اس چیز پر شعور اجاگر کرنے کے لئے بیس رکنی کمیٹی قائم کردی ہے ، وزیر قانون کی سربراہی میں قائم کمیٹی اساتذہ اور علمائے کرام سے مشاورت کر کے سفارشات مرتب کرے گی۔ پروگرام میں معروف اداکار احسن خان نے جنسی زیادتی کے حوالے سے پچھلے سال آن ایئر ہونے والے مقبول ڈارمے اڈاری کے حوالے سے سوال پر بات کرتے ہو ئے کہا کہ اڈاری ڈرامے کو پاکستان سمیت پوری دنیا میں سراہا گیا، پاکستان سمیت مختلف ممالک میں اس چیز پر بات کرنے سے گریز کیا جاتا ہے اور ہم ان ایشوز پر بات کرنا ممنوع سمجھتے ہیں ، میڈیا کا کام لوگوں کو تعلیم دینا ہے ، ہمیں اپنی اپنی استطاعت کے مطابق جہاں بھی جائیں لوگوں کو مختلف چیزوں پر تعلیم دیں ۔اڈاری ڈرامے کو اس وقت تنقید کا نشانہ بنایا گیا مگر اب اس واقعے کے بعد گھر گھر یہی بات کی جارہی ہے ، لوگوں کو آگاہی دینے کے ساتھ ساتھ مجرم کو سخت سز دینی ہوگی ۔ پیپلزپارٹی کی رہنما ناز بلوچ نے بات کرتے ہوئے کہا اس واقعے کے بعد ساری قوم کے سر جھک گئے ہیں پنجاب پولیس کے ڈی پی او نے بچی کی لاش بر آمد کرنے کے بعد بھی ان کی فیملی سے دس ہزار روپے مانگے جو ڈی پی او کی یہ حرکت اس ذہنی پستی کی عکاس ہے ۔ ہم نے بچوں کو اس حوالے سے آگاہی دینی ہوگی ، پیپلزپارٹی سمجھتی ہے کہ دور حاضر میں تحفظ دینے کے حوالے سے پالیسی ضرور بنائے گی اور اس پر عملدر آمد بھی کرے گی ۔