مردان ( نمائندہ جنگ) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے عاصمہ قتل کیس کی تفتیش میں پیش رفت اور آگاہی حاصل کرنے کے لئے جمعرات کے روز مردان کا دورہ کیا۔ کمیٹی نے مقتولہ بچی کے والدین سے ملاقات کی ،ڈی آئی جی عالم شنواری نے بریفنگ دی اور اب تک کی تفتیش اور پیش رفت سے آگاہ کیا،کمیٹی کی چئیرپرسن سینیٹر نسرین جلیل ،سینیٹر شاہی سید اور سینیٹر نثارمحمد خان کو پختونخوا ہاوس میں ڈی آئی جی عالم شنواری نے واقعے کے حوالے سے بریفنگ دی۔ ڈی پی او اور ڈپٹی کمشنر کے علاوہ عاصمہ کے والد، چچا اور ماموں بھی اس موقع پر موجود تھے ۔کمیٹی کو عاصمہ قتل کیس میں ہونے والی اب تک کی تفتیش سے آگاہ کیا گیا بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سٹینڈنگ کمیٹی کی چئیر پرسن نسرین جلیل نے کہا کہ پختونخوا حکومت کی جو تعریف سنی تھی اس سے لگتا تھا صوبہ خود کفیل ہوگا لیکن آکر دیکھا ایسا کچھ بھی نہیں ، ملک میں بچیوں کیساتھ ہونے والے زیادتی واقعات تشویشناک ہیں جن کے بارے میں خصوصی آگاہی مہم چلانے کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ عاصمہ سے زیادتی کی تصدیق ابھی نہیں ہوئی اور بچی سے جنسی زیادتی ہونے یا نہ ہونے کی تصدیق لاہور کی فرانزک لیبارٹری سے رپورٹ موصول ہونے کے بعد کی جاسکے گی جس کے لئے وزیر اعلی پنجاب سے گزارش ہے کہ اس سلسلے میں لیت ولعل سے کام نہ لیا جائے اور جس طرح قصور کا ایک کیس حل ہوا ہے تو مردان کا کیس بھی حل ہونا چاہئے مجھے یہ سن کر بہت افسوس ہوا ہے کہ خیبر پختونخوا حکومت نے عاصمہ کے غریب والدین کی کوئی مالی امداد نہیں کی میں اراکین سینٹ سے ان کے مالی امداد کے لئے کہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ فرانزک سائنس لیبارٹریوں کا قیام تمام صوبوں میں ہونا چاہیئے ہم نے خیبر پختونخوا حکومت کی جو تعریف سنی تھی اس سے لگ رہا تھا کہ یہ صوبہ ہر چیز میں خود کفیل ہوگا لیکن یہاں آکر پتہ چلا کہ ایسا کچھ بھی نہیں ہے انہوں نے عاصمہ قتل کیس کی تفتیش پر اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ بات خوش آئند ہے کہ کسی کی عزت نفس مجروح نہیں ہورہی اور پولیس نے تفتیش کے حوالے سے کمیونٹی کا تعاون بھی حاصل کرلیا ہے۔