قصور، کوٹ رادھاکشن (نمائندہ جنگ، نامہ نگار) قصور کے نواحی گائوں میں ایک اور کم سن بچی سے زیادتی کی کوشش پر عوام نے ملزم کی دھلائی کرکے حوالہ پولیس کردیا، ملزم کو تھانے کی بجائے دوسری جگہ لے جانے کی کوشش پر مشتعل دیہاتیوں نے پولیس اہلکاروں کو یرغمال بناکر تشددکا نشانہ بنا دیااورپتھرائو کرکے پولیس وین کے شیشے بھی توڑ دیئے۔ کوٹ رادھاکشن کے نواحی موضع بھگیل سنگھ کے رہائشی (ا) کی 7سالہ بیٹی (ل) دکان پر سودا سلف لینے گئی تو دکاندار شہباز اُسے چوبارے پر لے گیا اور زیادتی کی کوشش کرنےلگا، بچی نے شور مچایا تو اُس نے اسے چھوڑ دیا، بچی نے گھر جا کر والدین کو بتایا جنہوں نے اہل دیہہ کے ساتھ مل کر ملزم شہباز کو پکڑکر پولیس کے حوالے کردیا ، بچی کے چچا اشرف کے مطابق پولیس مقامی ایم این اے سلمان حنیف کے حکم پر اُسے تھانے کی بجائے کسی اور جگہ لے جارہے تھےجس پر گاؤں والے مشتعل ہوگئے ،اُنہوں نے پولیس کو یرغمال بنا لیا اور تشدد بھی کیا ،سینکڑوں لوگوں نے ٹائر جلا کر قصور کوٹ رادھا کشن روڈ بند کردی ، انہوں نے مطالبہ کیا کہ محرر محمد حنیف اور ڈرائیور محمد یونس کو معطل کیا جائےاور ملزم کے خلاف مقدمہ درج کی جائے ،جبکہ مقامی ایم این اے نے کہاکہ ا لزام غلط ہےانہوں نے کہا کہ وہ اُدھر ایک فوتیدگی پر گئے ہوئے تھے اُن کا واقعہ سے کوئی تعلق نہیں ۔ بعد ازاں ڈی ایس پی صدر اکرم باجوہ ، ایس پی انویسٹی گیشن مرزا قدوس بیگ موقع پر پہنچ گئے جنہوں نے مظاہرین کے ساتھ دونوں پولیس اہلکار وں کے خلاف ایف آئی آر درج کرکے انہیں معطل کرنے کا وعدہ کیا اور ملزم کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔ ڈی ایچ کیو ہسپتال قصور میں ملزم شہباز کا میڈیکل کیا گیا، ایم ایس ڈاکٹر محمود اختر اور اسسٹنٹ کمشنر کوٹ رادھا کشن بھی ہسپتال میں موجود تھے۔ دوسری جانب پولیس اہلکاروں کے خلاف ایف آئی آر درج نہ کرنے پر بچی کے والدین نے اس کا میڈیکل ٹیسٹ کروا نے سے انکار کردیا، اورپولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا ۔ مظاہرین نے احتجاج رات گئے تک جاری رکھا۔