اس طرح کی باتیں سننے کے بعد کبھی کبھی تو یہ شک ہونے لگتا ہے کہ چوہدری نثار علی خان مسلم لیگ نواز کے ساتھ ہیں بھی کہ نہیں کیونکہ پانچ دن پہلے جب سمندری فیصل آباد سے جنرل مشرف کے ہاتھ مضبوط کرنے والے ق لیگ کے مظہر گل، صفدر گل اور ن کی پوری لاٹ نے میاں نواز شریف سے رائے ونڈمیں ملا قات کرنے کے بعدنواز لیگ میں شمولیت کا اعلان کیا تو دو گھنٹے بعد چوہدری نثار پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سٹینڈ پر کھڑے ہوئے کہہ رہے تھے کہ عمران خان جنرل مشرف کا چھوڑا ہوا کچرا اکٹھا کر کے دعویٰ کر رہا ہے کہ وہ ملک میں تبدیلی لائے گا؟۔پیر صاحب پگاڑو شریف کھلے عام کہتے ہیں کہ وہ جی ایچ کیو کے آدمی ہیں اور ان کی جماعت کے لوگ ہر وقت ان کے آگے پیچھے پھرتے ہیں؟۔ کیا یہ بقول سہیل وڑائچ کھلا تضاد نہیں ہے؟۔ کیا الیاس جٹ ،ممتاز متیانہ جیسے درجنوں ق لیگی جو نواز لیگ میں شامل ہو گئے ہیں کیا یہ سب ایسٹیبلشمنٹ کے مخالف ہیں؟۔ جنرل مجید ملک اور ان کے داماد میجر صادق جو مشرف کی کابینہ کے وزیر رہے کیا وہ مشرف کا کچرہ نہیں ہیں؟۔ 2008 کے انتخابات کے بعد جنرل مشرف کی بنائی ہوئی ق لیگ کے چالیس سے زائد لوٹوں کو آپ نے چوم چاٹ کر اپنے گلے میں لٹکا رکھا ہے تاکہ پنجاب میں آپ کی حکومت قائم دائم رہے کیا یہ سب مشرف کے کچرے میں شامل نہیں تھے ؟۔آج کل ایک نیاالزام اور لگایا جا رہا ہے کہ جو لوگ عمران خان کے ساتھ شامل ہو رہے ہیں وہ وکلا تحریک اور امریکہ کی افغانستان میں مداخلت کے حامی تھی تو حضور ق لیگ اور ہم خیال کے جو لوگ آپ کے ساتھ شامل ہو چکے ہیں اور باقی شامل ہو رہے ہیں تو کیا یہ وکلا تحریک اور امریکی حملے کے حامی نہیں تھے؟۔یہ تو کوئی بات نہ ہوئی کہ” جو تری زلف میں اٹکا تو معتبر ٹھہرا“ ۔آپ اسے نون لیگ میں شامل کرنے سے پہلے کیا اس کا بپتسمہ کرتے ہیں؟۔ ایک دوسرے پر اس طرح کے الزامات لگانے کی بجائے کیا یہ بہتر نہیں کہ اس حقیقت کو تسلیم کرلیں کہ آج پاکستان کی جو حالت ہو چکی ہے اس کی وجہ یہی ہے کہ اس کی سیا ست کی بنیادوں میں ہر طرف کچرہ ہی کچرہ گھسا ہوا ہے کوئی جنرل ایوب خان کا کچرہ ہے تو کوئی جنرل ضیا کا کچرہ ہے تو کہیں جنرل مشرف کا کچرہ ہے اور ہم سب اس کچرے کے ڈھیر پر کھڑے ہوئے زندگی کی سانسیں لے رہے ہیں ۔ پندرہ اکتوبر سے اب تک کے اخبارات اٹھا کر دیکھ لیں تو لاہور سے اختر رسول شیخوپورہ سے نعیم چٹھہ اور بہاولنگر سے اب تک چھ مختلف پارٹیاں تبدیل کرنے والے ممتاز متیانہ ، عاطف متیانہ ، کالوکا برداران، جیلا ٹینٹاں والا، صوفی اکرم اور دوسرے بہت سے جنرل مشرف کے چھوڑے ہوئے لا وارثوں نے نواز لیگ میں پناہ لے لی ہے․پھر باقی کیا رہ گیا ہے؟۔ آٹھ سال تک جنرل مشرف کے ہر قول و فعل میں پیش پیش ہمایوں اختر ، ہارون اختر، حامد نا صر چٹھہ ،طارق عظیم کا کچرہ جھولی میں بھرتے وقت وہ کیا جواب دیں گے؟۔ مشرف لیگ کے اہم کردار سلیم سیف الله اسی کے ساتھ جائیں گے جس کے اقتدار کی” حدود“ میں ضلع ساہیوال شامل ہو گا یہ ایک راز کی بات ہے جس کی تفصیل اس وقت لکھوں گا جب وہ نون لیگ میں باقاعدہ شمولیت کا اعلان کر یں گے ۔ آٹھ سال تک جنرل مشرف کے ترجمان رہنے والے اور اقتدار سے فارغ ہونے کے بعد کل تک شیخ رشید کی طرف سے اس ملک کے ہر ٹی وی چینل پر کئی ہزار بار میاں نواز شریف کے بارے میں استعمال کئے گئے فقرے بے خبر لوگ بھی نہیں بھولے ہوں گے ۔ شائد اس کی وجہ معافی ملنے کی وہ امید ہے جو اے پی سی کے موقع پر میاں نواز شریف نے شیخ صاحب سے ہاتھ ملا کر دلا دی ہے۔ میاں صاحب سے ہاتھ ملانے کے بعد شیخ صاحب اپنے ہر پروگرام میں اب ان کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے انتہائی محتاط ہو گئے ہیں بلکہ چند دن پہلے انہوں نے ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں کھلے عام کہہ دیا ہے کہ جس دن میاں صاحب کی جماعت اسمبلیوں سے استعفے دے دی گی تو وہ میاں نواز شریف کے ساتھ کھڑے ہو جائیں گے اب میاں صاحب کو بھی ان کی حالت زار پر رحم کھا نا چاہئے لیکن رانا ثنا الله کہتے ہیں ہم خیال عرف بے حال لیگ کی معافی کی درخوست میاں صاحب اور شیخ رشید کی معافی کی در خواست حنیف عباسی کی میز پر پڑی ہوئی ہے دیکھتے ہیں وہ شیخ صاحب کے معافی نامہ پر دستخط کرتے ہیں یا میز پر پڑے اس معافی نامہ کو” ریشم کے کیڑے“ کھا جاتے ہیں ․․․