ملتان (ایجنسیاں ) وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ نواز شریف کی نا اہلی کے فیصلے پر پوری دنیا نے تحفظات کا اظہار کیا‘ اس وقت توہین عدالت کا سب سے بڑا مرتکب پرویز مشرف ہےجو آئین شکنی، ججز کو قید کرنے‘چیف جسٹس کو بالوں سے پکڑکر گھسیٹنے ‘ ان کے بچوں کو قید کرنے، دوائیں بند کرنے جیسے جرم کرچکا ہے ‘ عدالت کا رعب اور آزادی نہال ہاشمی کی طرح مشرف کو جیل میں ڈالنے سے ثابت ہوگی ‘نہال،طلال اور دانیال جیسے کارکنان کو بند کرنے سے رعب قائم نہیں ہوگا‘جس دن سپریم کورٹ مشرف کو اڈیالہ جیل بھیجے گی تو میں مانوں گا کہ آج ہماری سپریم کورٹ آزاد ہوگئی ہے ‘لوگ کہہ رہے ہیں کہ نوازشریف کو سزادلواکر پری پول دھاندلی کی جا رہی ہے‘ہرادارے کو آئین کی روشنی میں اپنے کردارکا جائزہ لینا چاہئے ۔تفصیلات کے مطابق احسن اقبال نے ملتان میں میڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے اگر تحفظات کے اظہار سے توہین عدالت ہوتی ہے تو پھرتو جی ٹی روڈ مارچ میں جانے والے سب لوگ توہین عدالت کے مرتکب ہوئے ہیں‘توہین عدالت کا سب سے بڑا مرتکب پرویز مشرف ہے ‘گناہ کبیرہ کرنے والوں کو چھوڑ دیا جائے اور گناہ صغیرہ کرنے والوں کو پکڑیں تو سوالات تو اٹھیں گے‘احسن اقبال نے کہا کہ اگرمسلم لیگ ( ن ) یا نواز شریف کو نشانہ بنایا جائے گا تو لوگ سمجھیں گے کہ قبل از وقت انتخابات دھاندلی کا ایجنڈا ہے،یہ گمان ہے کہ جس طرح اقامے پر ہٹایا گیا،الیکشن سے پہلے نوازشریف کو سزا دلوا کرمسلم لیگ ( ن ) کے خلاف قبل از وقت انتخابات دھاندلی کی جارہی ہے‘نہیں سمجھتا کہ نواز شریف کے خلاف جو اقدامات ہورہے ہیں وہ مبنی بر انصاف ہیں ‘راؤ انوار کو چاہئے کہ خود کو پولیس کے حوالے کردے ‘امید ہے سندھ پولیس اس کو جلد پکڑنے میں کامیاب ہوجائے گی۔انہوں نے کہا کہ آئین کی حکمرانی کے لئے ہر ادارے کو آئین کی روشنی میں اپنے کردار پر توجہ دینی چاہئے،اگر عوام کی نظر میں سپریم کورٹ متنازع ہوجائے تو بھی ہمارا اتنا ہی نقصان ہوگا جتنا نوازشریف کی برطرفی پر ہوا‘پاکستان کو آگے لے جانے کے لئے استحکام ضروری ہے،انتشار کو ختم کرنا ہوگا اس حوالے سے سی پیک ایک بڑا موقع ہے جس کو نوازشریف نے حتمی شکل دی،اربوں ڈالر منصوبے اب ایک حقیقت کی صورت اختیار کرچکے ہیں‘پاکستان ابھرتی ہوئی معیشت بن چکاہے‘پاکستان کو اپنی منزل پر لے جانے کے لیے یہ ضروری ہے کہ ہم پالیسیز کے تسلسل کو یقینی بنائیں اور ملک میں انتشار کو جگہ نہ دیں،اگر ہم نے امن استحکام اور ترقی کے سفر کو قائم رکھا تو انشااللہ تعالی 2025 تک ہم دنیا کی پہلی 25 معیشتوں میں شامل ہو جائیں گے۔