• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سرکاری ٹی وی اورپارلیمنٹ حملہ کیس، شیریں مزاری بے قصور قرار

اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے سرکاری ٹی وی اور پارلیمنٹ حملہ کیس میں پاکستان تحریک انصاف کےرہنماؤں کی عبوری ضمانت میں توثیق کرتے ہوئے شیریں مزاری کو تفتیشی افسر کے بیان کی روشنی میں بے قصور قراردے دیا ہے ، شاہ محمود قریشی ، شفقت محمود، عارف علوی اور اسد عمر کی عبوری ضمانت کی توثیق کردی گئی۔دوران سماعت شیریں مزاری خاصی پریشان نظر آئیں، توبہ توبہ کرتی رہیں ۔ جمعرات کو تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی، شیریں مزاری، اسد عمر،عارف علوی اور شفقت محمود ضمانت کی توثیق کےلیے انسداد دہشتگردی کی عدالت میں پیش ہوئے ۔ دوران سماعت پولیس کی جانب سے عدالت کو بتایاگیا کہ گرفتار ملزمان نے انکشاف کیا کہ شیریں مزاری بھی سرکاری عمارتوں پر حملےمیں ملوث تھی، شیریں مزاری کو گرفتار کرنا ہے۔پراسیکیوٹر چوہدری شفقات نے کہا کہ دھرنے میں3لوگ جاں بحق اور 26زخمی ہوئے ،ملزمان کو گرفتار کر کے تفتیش کرنی ہے لہذاعدالت گرفتاری کا حکم دے۔وکیل صفائی نے دلائل میں کہا کہ احتجاج کرنے والے پرامن مظاہرین کے خلاف مقدمات درج کیے گئے، نامزد ملزمان رکن قومی اسمبلی ہیں۔پراسیکیوٹر نے کہا پی ٹی آئی رہنما اپنے ساتھ مسلح لوگوں کو لائے، 2014کے دھرنوں میں قتل ہونے والے افراد کی ذمہ داری بھی پی ٹی آئی قیادت پر آتی ہے۔ عدالت نے فریقین کے دلائل سنتے ہوئے فیصلہ محفوظ کیا اور کچھ دیر بعد فیصلے میں شاہ محمود قریشی ، شفقت محمود، عارف علوی اور اسد عمر کی ضمانت کنفرم کردی جبکہ شیریں مزاری کو عدالت نے بے گناہ قرار دے دیا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ شیریں مزاری کو مقدمہ میں ضمانت کرانے کی ضرورت نہیں۔عدالت نے شیریں مزاری کی طرف سے زر ضمانت کے لیے جمع کرائے گئے ایک لاکھ روپے کے مچلکےواپس کرنے کی ہدایت کی۔ دوران سماعت پی ٹی آئی رہنما کمرہ عدالت میں کھڑے رہے، تاہم کچھ دیر بعد اسد عمر کمر میں درد کے باعث نشست پر بیٹھے اور پھر ایک ایک کر کے تمام رہنما اپنی نشستوں پر بیٹھ گئے۔ پراسیکیوٹر کے دلائل کے دوران شیریں مزاری خاصی پریشان نظر آئیں اور بار بار اپنی نشست سےکھڑی ہوتی رہیں۔ پراسیکیوٹر نے کہا کہ شیریں مزاری کو بھی گرفتار کرنا ہے، اس بات پر شیری مزاری پھر کھڑی ہو گئیں اور اپنے وکیل کے کان میں سرگوشی کی۔پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل میں کہا کہ یہ لوگ پارلیمنٹیرینز ہیں ان کو احساس کرنا چاہیے تھا، یہ لوگوں کو تشدد پر اکساتے رہے۔
تازہ ترین