لاہور(خبرنگارخصوصی)چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3رکنی فل بنچ نےسپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں پرائیویٹ میڈیکل کالجز میں زائد فیسوں کی وصولی کیخلاف ازخود نوٹس کیس کی سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ کے حکم کو نہیں مانا جا ئیگا تو پھر چپ نہیں بیٹھیں گے ، ڈاکٹرز ہڑتال نہیں کرینگے، مسائل لکھ کر دیں ،جائزہ لینگے، ینگ ڈاکٹرز کی سہولیات اور تنخواہوں کی شکایات کی رپورٹ طلب کر لی ،جنرل سیکرٹری ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے عدالت کو بتایا کہ ینگ ڈاکٹرز کو 45 ہزار روپے ماہانہ وظیفہ ادا کیا جاتا ہے جس پر چیف جسٹس نے چیف سیکریٹری پنجاب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ چیف سیکرٹری صاحب ڈاکٹروں کا سروس سٹرکچر کیوں نہیں بنایا گیا؟ ڈاکٹرز جتنی تنخواہ لے رہے ہیں اتنی تو سپریم کورٹ کے ڈرائیور کی ہے، ڈاکٹرز راتوں کو جاگ کر پڑھتے اور ڈگری حاصل کرتے ہیں مگر انہیں آپ کیا تنخواہیں دے رہے ہیں، 45ہزار روپے میں ایک گھر کا بجٹ بنا کر دکھائیں،سال میں ایک میڈیکل کا طالب علم اپنی آنکھیں سوجا کر آتا ہے اور اسے معاوضہ نہ ہونے کے برابر دیا جاتا ہے، جب ہمارے معاشرے کے پڑھے لکھے طبقے کو اہمیت نہیں دی جائے گی تو وہ کہاں جائیں گے ،ریاست کو اپنے ملازمین کیلئے مالک نہیں بننا بلکہ کفالت کرنی ہے ،صحت اور تعلیم پر کم بجٹ کیوں خرچ کیا جا رہا ہے،عوام کی خدمت تمام اداروں کی آئینی ذمہ داری ہے ، عدالت اپنے دائرہ اختیار سے آگے نہیں جائے گی ہم تو صرف آئین اور قانون پر عمل درآمد کرا رہے ہیں ،عدالتی فیصلوں پر عمل درآمد نہ کرنے والے نتائج بھگتے گئے، ینگ ڈاکٹرز بالکل ہڑتال نہیں کریں گے،اپنے مسائل لکھ کے دیں ہم جائزہ لے کر حکم دیں گے، بنچ کے رکن مسٹر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ اگر ڈاکٹر کو موقع مل جائے تو وہ یورپ یا امریکہ چلا جاتا ہے، چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ہمیں علم ہے کہ جب ہم ریمارکس دیتے ہیں تو اداروں میں یہ بات ہوتی ہے کہ اس حکم پر عملدرآمد بھی خود کروا لیں، ہمارا نبض پر ہاتھ ہے، ہمیں علم ہے کہ وہ مسائل کیا ہیں، ینگ ڈاکٹر ایسوسی ایشن ہمیں اپنی شکایات تحریری طور پر دیں، چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ تمام کے تمام قانون کو لاگو کرنا ہے، ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنا فرض نبھائے، چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم کو نہیں مانا جائے گا تو پھر ہم چپ نہیں بیٹھیں گے، دوران سماعت پی ایم ڈی سی کے سابق سربراہ اور پیپلز پارٹی کے رہنما ڈاکٹر عاصم بھی عدالت میں پیش ہوئے ، عدالتی حکم پر لاہور کے تمام ہسپتالوں کے ایم ایس عدالت میں پیش ہوئے ،سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیاڈاکٹر عاصم کمرہ عدالت میں موجود ہیں جس پر ڈاکٹر عاصم نے کہا کہ جی میں موجود ہوں ،چیف جسٹس نے انھیں دیکھتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر عاصم آپ نے بھاگنا نہیں ہے ، آپ ہمارے لئے بہت اہم ہیں ، آپ ہر پیشی پر عدالت حاضر ہوں، چیف جسٹس نے ان سے کہا کہ لوگ کہہ رہے ہیں کہ آپ صحت کے شعبہ میں خرابیوں کے ذمہ دار ہیں ،ڈاکٹر عاصم نے کہا کہ میں کہیں نہیں بھاگ رہا۔جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اب ہمیں پتہ چل گیا ہے کہ باہر جانے والوں کو بلانا کیسے ہے ۔