ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے مطابق پاکستان میں 1995 کے بعد سے اب تک جب بھی مسلم لیگ ن کی حکومت آئی کرپشن میں واضح کمی دیکھی گئی۔
سال 2017میں پاکستان کی ریٹنگ 32دکھائی گئی جوکہ موجودہ حکومت کے پہلے سال کی نسبت 5پوائنٹ زیادہ ہے۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے 180ممالک کا کرپشن انڈیکس 2017جاری کردیا ہے جس کی رپورٹ کے مطابق تمام ملکوں کی کرپشن کو صفرسے 100تک گریڈ دیا گیا، یعنی 100 نمبر والے ملک میں سب سے کم اور صفر پر موجود ملک میں سب سے زیادہ کرپشن ہے۔
رپورٹ کے مطابق سال 2017 میں پاکستان کانمبر 32 ہےجبکہ گزشتہ برس بھی یہ نمبر 32 ہی تھا۔ اس سے قبل 2015 میں پاکستان کا نمبر30، 2014میں 29 اور 2013 میں 28تھا۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی طرف سے جاری اعداد و شمار کے مطابق 1996میں پاکستان 85ممالک میں71ویں نمبر پرتھا،1996 میں مسلم لیگ ن کی حکومت قائم ہوئی اور صرف دوسال یعنی 1998 میں پاکستان کا کرپشن انڈیکس ایک پوائنٹ کے اضافےکےساتھ 2اعشاریہ 7 پر دیکھا گیا۔
سال 1998میں مسلم لیگ ن کی حکومت ختم ہونے کےبعداگلے 9سال کرپشن کی صورتحال خراب دیکھی گئی، 2004 اور 2005 میں رینکنگ کم ترین سطح 2 اعشاریہ 1 پر رہی تاہم 2007میں جب ملک میں پرویز مشرف کا اقتدار ختم ہوا اور مسلم لیگ ق کی جمہوری حکومت آئی توکرپشن انڈیکس 2 اعشاریہ 4 پر تھا۔
رپورٹ میں بنگلادیش 28ویں، بھارت 40ویں اورچین 41ویں نمبرپرہے۔ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی یہ رپورٹ ورلڈ بینک، افریقی ترقیاتی بینک اور عالمی اقتصادی فورم سمیت دیگر بین الاقوامی اداروں سے لئے گئے اعداد و شمار پر مبنی ہے۔