• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اپوزیشن لیڈر کی حکومت سے مک مکا کی تصدیق کرتا ہوں، چوہدری نثار

اسلام آباد ( نمائندہ جنگ / نیوز ایجنسیز) وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہےکہ دہشت گردی کیخلاف بندوق کی جنگ تو سیکورٹی اداروں کی کاوشوں سے جیت رہے ہیں لیکن نفسیاتی طور پر ہار رہے ہیں ، پنجاب میں اسکول بند کرکے دہشت گردوں کی حوصلہ افزائی کی گئی ، خیبرپختونخوا نے اسکول بند نہ کرکے اچھی مثال قائم کی ، پیپلز پارٹی قوم میں مایوسی پھیلا رہی ہے ، مایوسی اور ڈپریشن پھیلانے والوں کا راستہ روکنا ہو گا، اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ کی حکومت سے مک مکا کی تصدیق کرتا ہوں ، اسی مک مکا کا ذکر کر رہا ہوں جسکا الزام تحریک انصاف لگاتی رہی ، اگر خورشید شاہ نے مراعات نہیں لیں تو واضح طور پر بتائیں اور حکو مت بھی بتائے کہ ان مراعات کے بدلے میں اس نے بھی کچھ حاصل کیا یا خورشید شاہ کو بس فری میں مراعات دیتی رہی ، حیران ہوں کہ جس شخص کے نام کے ساتھ ’سید ‘ لکھا ہے وہ جھوٹ بولتا ہے، مولانا عبدالعزیز سے متعلق بہت غلط بیانی کی گئی، تمام ریکارڈ قوم اورسینیٹ کے سامنے رکھوں گا، میری شکل، ڈاکٹر عاصم اور ایف آئی اے سے متعلق شکایت ہے تو وہ مجھ سے بات کریں، اندرون سندھ آپریشن کی ضرورت ہے کچھ عناصرکو تکلیف کوئی دے رہا اور غصہ ایکشن پلان پرنکالا جارہاہے۔ تفصیلات کے مطابق جمعرات کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ چوہدری نثار نےکہا کہ ہم حالت جنگ میں ہیں ، جنگیں صرف بندوقوں اور گولیوں سے نہیں لڑی جاتیں ، دنیا میں روایت ہے کہ ملک حالت جنگ میں ہو تو وہی چہرہ سامنے آنا چاہیے جو دشمن کو کمزور اور ملک کو مضبوط کرے لیکن یہاں تو الٹی گنگا بہہ رہی ہے ،اس وقت جنگ جاری ہے اور جب جنگ جاری ہوتی ہے تو وار دونوں طرف سے ہوتا ہے ، دہشت گرد اب روزانہ سات آٹھ ٹارگٹس کو نشانہ نہیں بناسکتے ، مایوسی کی باتیں دشمنوں کو مضبوط کرنے کے برابر ہیں۔ انہوںنےکہاکہ ہم نے لڑائی کرنی ہے دہشتگردوں کا مقابلہ کرنا ہے ، ایک بندوق کیخلاف لڑنا ہے دوسرا دہشت اور خوف کی فضا کیخلاف لڑنا ہے ، اس وقت پاکستان میں افغان سمز رومنگ پر موثر نہیں لیکن فاٹا میں افغانستان کے قریبی علاقوں میں کہیں کہیں ایکٹو ہیں ۔ انہوںنے کہا کہ جنہوں نے نیشنل ایکشن پلان پڑھا ہی نہیں وہی اس پر تبصرے کر رہے ہیں ۔ لوگ یہ کہتے ہیں کہ ضرب عضب نیشنل ایکشن پلان کا حصہ ہے انہیں یہی نہیں معلوم کہ ضرب عضب نیشنل ایکشن پلان سے بہت پہلے شروع ہو چکا ہے اور نیشنل ایکشن پلان اور ضرب عضب دو الگ الگ مشن ہیں ۔نیشنل ایکشن پلان میں فوج کا کردار کم ہے ۔ کچھ لوگوں نے قوم کو مایوسی اور ہیجان انگیزی میں دھکیلنے کا ٹھیکہ لے لیاہے۔نیشنل ایکشن پلان سے متعلق حکو مت کی کارکردگی کا بھرپوردفاع کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ ایک واقعہ کے بعد ایسا تاثر دیاجاتا ہے کہ جیسے سب کچھ تباہ ہو گیا۔بار بارایسا کہنا کہ وفاقی حکومت ذمہ داری پوری نہیں کررہی ،دشمنوں کو مضبوط کرنے کے مترادف ہے۔ چوہدری نثار نے کہا کہ تنقید کرنے والے جواب دیں گزشتہ ادوارمیں ان کی انٹیلی جنس کتنی مضبوط تھی۔ کچھ سیاسی عناصرکو تکلیف کوئی اور ہے لیکن غصہ نیشنل ایکشن پلان پرنکالا جارہاہے۔ پورا پورا خاندان مجھ پرتنقید کررہا ہے ،ڈاکٹر عاصم یا ایف آئی اے کے حوالے سے تکلیف ہے تو اسی پر بات کریں میں جواب دوں گا۔ وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ اپنے دور میں کچھ نہ کرنے والے آج سیاسی پوائنٹ سکورنگ کر رہے ہیں۔وزیر داخلہ نے نام لیے بغیر کہا کہ تنقید کرنے والے یہ بتائیں اپنے دورحکومت میں انہوں نے دہشتگردی کے خلاف کیا کیا؟ کوئی واقعہ ہوجاتا تو اس کے بعد پہلا بیان آتا تھا کہ ہم پانچ سال پورے کریں گے۔ آج یہی لوگ ملک میں مایوسی پھیلارہے ہیں۔ سکیورٹی خدشات پر اسکول بند کرنے سے متعلق وزیر داخلہ نے کہا کہ سکیورٹی میں بہتری اسکول کھول کر بھی لائی جا سکتی ہے۔ اس بات کے حق میں نہیں ہوں کہ صوبے اسکول بند کردیں، کیونکہ دہشتگرد تو چاہتے ہی یہی ہیں کہ ہم اسکول، اسپتال، گلیاں محلے بند کر دیں۔ وزیر داخلہ نے اسکول بند نہ کرنے پر خیبر پختونخوا حکومت کی تعریف بھی کی اور کہا کہ کے پی کے حکومت نے اچھی مثال قائم کی ۔انہوںنے کہا کہ ماضی کے مقابلے میں اب مہینوں گزرجاتے ہیں کوئی دھماکا نہیں ہوتا۔ نیشنل ایکشن پلان کے نتائج سب کے سامنے ہیں، دہشتگرد اب آسان ہدف کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ آئی ایس پی آر کے نغمے پر بھی سیاسی پوائنٹ سکورنگ کی جارہی ہے، میری التجا ہے کہ قومی سلامتی کی جنگ کو لفظوں سے نہ جوڑیں۔ مایوسی اور ڈپریشن پھیلانے والوں کا راستہ روکنا ہو گا۔وزیرداخلہ نے مزید کہا کہ صوبوں کو دہشتگردی سے متعلق اطلاعات دے کراپنی ذمہ داری پوری کی مگر کبھی بھی صوبائی حکومت کو تنقید کا نشانہ نہیں بنایا۔ لاء اینڈ آرڈرکی ذمہ داری صوبائی حکومتوں کی ہے مگردہشتگردی کا واقعہ ہو تو اسے کبھی بھی ان کی کمزوری قرارنہیں دیا۔ جنگ جیتنی ہے تو آپس میں نہیں دوسروں سے لڑائی کرنی ہو گی۔مولانا عبدالعزیز کے خلاف کارروائی کے مطالبے پر ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی پالیسی واضح اور شفاف پالیسی ہے،مولانا عبدالعزیز سے متعلق بہت غلط بیانی کی گئی، تمام ریکارڈ قوم اورسینیٹ کے سامنے رکھوں گا۔انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت مجھے انا پرست اور نہ جانے کیا کیا نہیں کہتی۔ مسلسل کہا جا رہا ہے کہ وزیرداخلہ، وزیراعظم کی بات نہیں مانتے۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے ہونےو الی میٹنگ کا بہت غلط مطلب اخذ کیا۔ میں نے کہا تھا کہ شاید کراچی آؤں جس پر انہوں نے کہا کہ ویلکم مگر پھر انہوں نے غلط ترجمانی کی چوہدری نثار نے مزید کہا کہ سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کرنے والوں کو جواب دینے کا وقت آ گیا، یہاں اتنا جھوٹ بولا جاتا ہے کہ جواب نہ دیا جائے تو لوگ جھوٹ کو سچ سمجھنے لگ جاتے ہیں۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ حالت جنگ میں ہیں ، جنگ صرف بندوق سے نہیں لڑی جاسکتی ، دہشتگردی کے خلاف ہم جیت رہے ہیں ۔لیکن نفساتی طورپر جنگ ہار رہے ہیں ۔بلا جواز نکتہ چینی کی وجہ سے قوم کی حوصلہ شکنی کی جا رہی ہے ۔ دہشتگردی کے خلاف کامیابیاں سیاسی اتفاق رائے سول و فوجی قیادت کی مشترکہ کوششوں سے حاصل ہوئی ہیں ۔ مہینوں بعد کوئی واقعہ ہو جاتا ہے تو خوف پیدا کر دیا جاتا ہے ۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ میں نے سیاسی پوائنٹ اسکورنگ نہیں کی، صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہے کہ صوبوں میں امن و امان قائم کریں ۔ ایک پارٹی کی خواتین ، بچے ، بڑے مجھ پر پل پڑے ہیں ۔ اینٹ سے اینٹ کسی اور کی بجانا تھی ایسا تو نہ کر سکے لیکن مجھ پر تنقید شروع کر دی۔ خوف کی فضا سے قوم جنگ لڑے ، خوف طاری کرنے سے دشمنوں کو مضبوط کرنا ہو گا،ہماری نظر میں اچھے ، برے طالبان نہیں ، یہ سب دہشتگرد ہیں، میر ی طرف سے جواب نہیں آتا تو اسے سچ سمجھ لیا جاتا ہے ، سیاست نہیں کرنا چاہتا اس وقت دہشتگردی کا معاملہ ہے ۔ میں کراچی اس لیے نہیں گیا کہ اس کو سیاست کی نذر کر دیا جاتا ۔ وزیر اعظم نے کراچی جانے کا نہیں کہا ۔ میں نےاز خود کراچی جانے کا فیصلہ کیا تھا ۔ مگر اس پر سیاست شروع کر دی گئی اس لئے میں نے کراچی کا دوراہ ترک کر دیا، میں نے قومی سلامتی کے اداروں کے درمیان رابطوں کو منظم بنایا ۔ دہشتگردوں کا نیٹ ورک توڑ دیا ۔ اب وہ سافٹ ٹارگٹ کی تلاش میں ہیں ۔ بدترین دہشتگرد ہیں جنھوں نے بچوں ، طلبا کو نشانہ بنانے کا اعلان کیا ،میڈیا ذمہ داری کا مظاہرہ کرے۔ اچھے برے کی تمیز کرے ۔ دہشتگردوں کے بیا نا ت پر پابندی لگائے ۔ پنجاب میں اسکول بند کرنے کی پالیسی کے خلاف ہوں، سیکورٹی کو یقینی بنانا ہو گا۔ اسکول بند کرنے اور نیشنل ایکشن پلان پر تنقید کرنے سے دہشتگردوں کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے ۔ سینیٹ میں سب کچھ رکھوں گا۔ کچھ نہیں چھپائوں گا ۔ جھوٹ نہیں بولتا ، غلطی ہو سکتی ہے ، بد نیتی نہیں ہو سکتی۔نیوزایجنسیوں کے مطابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ چھوٹی موٹی باتوں پر سکول بند کرنا مسئلے کا حل نہیں ۔ اسلام آباد کے تعلیمی ادارے بند نہیں کیے جائینگے ، دہشتگرد تعلیم کے دشمن ہیں ، صوبے خوفزدہ ہوکر تعلیمی ادارے بند نہ کریں ۔پنجاب میں اسکول بند کرنے کے فیصلے سے اختلاف ہے، تعلیمی ادارے بند کرکے دہشت گردوں کا کام آسان کیا گیا ،پیپلز پارٹی قوم میں مایوسی پھیلا رہی ہے، وہ جو پیغام دے رہے ہیں اس سے دہشت گردوں کے ایجنڈے کو تقویت مل رہی ہے، جن سیاستدانوں کے پاس کوئی کام نہیں وہ حکومت کو تنقید کا نشانہ بنانے کے لئے روزانہ لفاظی ڈھونڈتے ہیں،ملک میں ہر غیر ضروری چیز کا پوسٹمارٹم کیا جاتا ہے ، دہشت گردی کیخلاف بندوق کی جنگ میں کامیابیاں حاصل کر رہے ہیں مگر اپوز یشن رہنمائوں کی بلا جواز تنقید سے نفسیاتی جنگ ہار رہے ہیں، ایک آدھ واقعہ کو بنیاد بناکر دہشت گردی کے خلاف جنگ کو سبوتاژ نہ کیا جائے ، انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمیں سوچ کو بھی بدلنا ہوگا، ہمیں طاقت اور جیت کا پیغام دینا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم سے کوئی ناراضی نہیں۔ وزیر داخلہ نے کہاکہ اندرون سندھ بھی آپریشن کی ضرورت ہے۔
تازہ ترین