• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
امی ! مجھے سبزیاں پسند نہیں

تحریر: ارم فاطمہ

ارحم ساتویں جماعت کا طالب علم تھا، وہ اچھا اور فرمانبردار بچہ تھا، اپنا ہر کام خود اور وقت پر کرتا تھا۔ لیکن جب بات کھانے کی ہو تو اسے اپنی مرضی کا کھانا چاہیے ہوتا تھا، اسے سبزیاں بالکل پسند نہیں تھیں۔ اس لیے گھر میں جب بھی سبزی پکتی تو وہ رات کا بچا ہوا سالن یا پھر باہر سے کچھ منگوا کر کھاتا۔ امی اسے سمجھاتی تھیں کہ، ’’کھانے کی کسی بھی چیز کو بُرا نہیں کہتے‘‘۔ لیکن اسے تو جیسے سبزیوں سے چڑ سی تھی۔

ایک دن ارحم نے اسکول سے آتے ہی شور مچادیا کہ، ’’مجھے بھوک لگ رہی ہے‘‘۔

بیگ ایک طرف پھینکا اور سیدھا کچن میں چلا گیا، ’’امی آج کیا پکا ہے؟ ‘‘، اس نے بھوک سے بلبلاتے ہوئے پوچھا۔

’’پہلے منہ ہاتھ دھولو، میں کھانا لگادیتی ہوں‘‘، اُس کی امی نے کہا

وہ منہ ہاتھ دھو کر کھانے کی میز پر آکر بیٹھا، پلیٹ میں لوکی سالن دیکھتے ہی برا سا منہ بنا کر کہنے لگاکہ، ’’آپ جانتی ہیں مجھے لوکی بالکل نہیں پسند، مجھے نہیں کھانا، آپ مجھے آملیٹ بنا کر دیں‘‘۔

امی نے اسے سمجھاتے ہوئے کہا کہ، ’’کھانے کی کسی چیز کو برا کہنا بہت غلط بات ہے، جو بھی نعمت ملے اسے کھاؤ اور شکر ادا کرو‘‘۔ لیکن وہ غصّے میں اپنے کمرے میں چلا گیا۔

اگلے روز اسلامیات کے ٹیچر نے انہیں ’’نعمتوں کی قدر‘‘ کے بارے میں پڑھاتے ہوئے بتایا کہ، ’’اللہ تعالیٰ نے ہمیں بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے، جس کا ہمیں ہر وقت شکر ادا کرنا چاہیے۔ ہم اسکول میں پڑھتے ہیں، کھاتے، پیتے ہیں، سر پر چھت ہے، جب کہ بعض بچے ایسے بھی ہیں جن کے سر پر نہ تو چھت ہے، نہ ہی تن ڈھاکنے کے لیے کپڑے، انہیں ایک وقت کا کھانا بھی مشکل سے ملتا ہے‘‘۔

ٹیچر نے ایک یتیم بچے عامر کا واقعہ سنایا، ’’ہماری گلی میں ایک بچہ عامر رہتا ہے، والد کے انتقال کے بعد گھر چلانے کی ذمہ داری اس پر آگئی، ہر دوسرے دن اسکول سے چھٹی کر کے دن بھر کام کرتا ہے، اکثر اسے کھانے کے لیے بھی کچھ نہیں ملتا، کبھی کبھی تو وہ سوکھی روٹی پانی میں ڈبو ڈبو کر کھاتا ہے۔ اس لیے ہمیں چاہیے کہ گھر میں جو پکا ہوا ہے، اسے شکر ادا کر کے کھالیں، اس سے اللہ بھی خوش ہوتا ہے‘‘۔انہوں نے مزید بتایا کہ، ’’ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم بہت سادہ زندگی بسر کرتے تھے۔ انہیں کھانے میں لوکی بہت پسند تھی۔ ہمیں بھی ان کی سنت پر عمل کرنا چاہے‘‘

تمام بچے ان کی باتیں غور سے سن رہے تھے۔ ارحم کو اس وقت، اپنی کل کی حرکت پر افسوس ہورہا تھا۔ اسے ہمیشہ اچھا کھانا کھانے کو ملتا تھا اور جب کبھی اس کی پسند کا کھانا نہیں بنتا تھا، تو وہ مرضی کا کھانا کھانے کے لیے بہت کچھ کرتا تھا۔ اب اسے عامر کا واقعہ سن کر احساس ہورہا تھا کہ وہ غلط کرتا ہے۔

اس دن ارحم گھر جاتے ہوئے بھی ٹیچر کی باتوں پر غور کر رہا تھا، گھر پہنچنے کے بعد جب وہ منہ ہاتھ دھو کر کھانے کی میز پر بیٹھا، تو امی کی پلیٹ میں رات کا سالن تھا۔ وہ سمجھ گیا کہ، امی اپنے لیے پلیٹ میں لوکی لائی ہیں۔ اس نے اپنی پلیٹ سائیڈ پر رکھ دی اور ان کے آگے سے لوکی کی پلیٹ اٹھا کر کھانے لگا۔ امی حیرت اور خوشی سے اسے دیکھنے لگیں تو اُس نے کہا کہ، ’’لوکی کھانا سنت ہے اور میں سنت پر عمل کر کے اللہ کی خوشنودی حاصل کرنا چاہتا ہوں‘‘۔ ارحم کی امی نے شفقت سے اس کے سر پر ہاتھ رکھا اور مسکرا کر کہا، ’’اللہ تیرا شکر ہے‘‘۔

٭٭٭

امی ! مجھے سبزیاں پسند نہیں
امی ! مجھے سبزیاں پسند نہیں


تازہ ترین
تازہ ترین