• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پیپلزپارٹی اور چوہدری نثار کے درمیان لفظی جنگ شدت اختیار کرگئی

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں میزبان نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی اور چوہدری نثار کے درمیان لفظی جنگ مزید شدت اختیار کرگئی ہے، اس جنگ میں بلاول بھٹو زرداری بھی کود گئے ہیں جبکہ عمران خان نے پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے مک مکا پر تنقید اور چوہدری نثار کی تعریف کی ہے۔ شاہزیب خانزادہ نے بتایا کہ چوہدری نثار نے خورشید شاہ پر مک مکا کے الزام کے حوالے سے ہم سے رابطہ کر کے اپنا خصوصی موقف دیا ہے،چوہدری نثار کہتے ہیں حکومت اور پیپلز پارٹی کے درمیان مک مکا نہیں اور نہ ہی میں نے کوئی ایسی بات کی ہے، البتہ چوہدری نثار اس بات پر قائم ہیں کہ خورشید شاہ حکومت سے یکطرفہ فائدہ لیتے رہے ہیں اور یہ بات ثابت کرنے کیلئے بھی تیار ہیں، چوہدری نثار نے یہ بھی کہا کہ مک مکا دو طرفہ ہوتا ہے، اگر کوئی دوطرفہ ڈیل ہوتی تو میں اس کو الگ طریقے سے بیان کرتا، خورشید شاہ اور حکومت کے درمیان اگر ڈیل ہوتی تو میں کہتا کہ دونوں کے درمیان ڈیل ہے مگر خورشید شاہ ڈیل کے مطابق کردار ادا نہیں کررہے ہیں، چوہدری نثار سمجھتے ہیں کہ میڈیا نے غلط فہمی میں یہ بات کردی ہے اور وہ شکرگزار ہوں گے کہ اس کی تصحیح کردی جائے۔ شاہزیب خانزادہ نے کہا کہ چوہدری نثار نے یہ وضا حت تو کردی لیکن مسئلہ یہ ہے کہ چوہدری نثار اس بات کو کنفرم کررہے تھے کہ اپوزیشن لیڈر نے کس طریقے سے فائدہ اٹھایا، چوہدری نثار کا پورا بیان دیکھیں تو وہ اسی تناظر میں لگتا ہے کہ وہ پاکستان تحریک انصاف کے موقف کی تائید کررہے ہیں۔ شاہزیب خانزادہ نے مزید کہا کہ آج وفاقی وزیر رانا تنویر نے بھی خورشید شاہ کیخلاف عدالت یا اسمبلی میں پہلی گواہی دینے کا اعلان کردیا ہے، ایک طرف ن لیگ کے وزراء خورشید شاہ پر سنگین الزامات لگارہے ہیں تو دوسری طرف وزیراعظم نواز شریف معاملہ ٹھنڈا کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ شاہزیب خانزادہ نے تجزیہ میں مزید کہا کہ سندھ میں تعلیمی اداروں کی سیکیورٹی کیلئے ایک سال گزرنے کے بعد بھی اقدامات نہیں کیے گئے ہیں،اب سندھ اسمبلی بھی تعلیمی اداروں میں سیکیورٹی کی خستہ حالی سے گونج اٹھی جہاں پیپلز پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ تعلیمی اداروں کی ناقص سیکیورٹی کے مسئلے پر آمنے سامنے آگئے ہیں۔ شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ مشکل وقت میں جمہوری اداروں کا سہارا لینے والے نواز شریف عام حالات میں جمہوری اداروں کو لفٹ نہیں کرواتے اور شاہانہ انداز میں حکومت چلاتے ہیں، وفاقی کابینہ کا اجلاس پانچ ماہ سے اور مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس نو ماہ سے نہیں ہوا ہے جبکہ سینیٹ دس ماہ سے نواز شریف کی راہ تک رہی ہے۔ شاہزیب خانزادہ نے کہا کہ ایم کیو ایم کے رہنما واسع جلیل سے رینجرز نے صرف پوچھ گچھ کی تھی یا ملک سے باہر جانے سے روکا تھا، اس حوالے سے رینجرز اور ایم کیو ایم کی خاموشی حیران کن ہے۔پروگرام میں رانا تنویر ،قمر زمان کائرہ ،نثار کھوڑو،خواجہ اظہار الحسن اور مظہر عباس نے بھی اظہار خیال کیا۔ وفاقی وزیر رانا تنویر نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خورشید شاہ کے بھائی چھ سال سے پاکستان انجینئرنگ کونسل کے چیئرمین تھے، وہ اپنی مدت میں توسیع کیلئے اپنے بھائی کے ساتھ میرے پاس آئے، میں نے خورشید شاہ سے معذرت کرلی کہ پی ای سی کے چیئرمین کا تقرر قانون کے مطابق ہوگا، خورشید شاہ نے بہت سی وزارتوں سے اپنے کام کروائے جس سے ان کو اور ان کی فیملی کو فائدہ پہنچا ہے، خورشید شاہ عدالت جائیں یا اسمبلی ان کے خلاف شواہد دوں گا، پاکستان انجینئرنگ کونسل کی پوری کہانی ثبوتوں کے ساتھ بتاؤں گا۔رانا تنویر نے کہا کہ مجھے پاکستان انجینئرنگ کونسل کے الیکشن ملتوی کر کے چیئرمین کی مدت بڑھانے کیلئے کہا گیا، خورشید شاہ نے پاکستان انجینئرنگ کونسل کے اکاؤنٹ ایک دفعہ بھی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں نہیں جانے دیئے، پی ای سی کے نئے چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں ریفرنس لے کر جارہے ہیں، چیئرمین پاکستان انجینئرنگ کونسل خورشید شاہ کے بھائی کے خلاف ثبوت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں لے کر جائیں گے، اگر ہم نے ثبوت روکے تو پھر مک مکا ہوگا ، میں اپنی وزارت کی بے قاعدگیوں کو متعلقہ فورم پر لے کر جاؤں گا۔ پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا کہ خورشید شاہ پر الزامات کی وضاحت چاہتے ہیں، کچھ باتیں ایسی بھی ہیں جو رانا تنویر نے خورشید شاہ سے کیں، رانا تنویر دھرنوں کے دوران جو باتیں خورشید شاہ کو بتایا کرتے تھے اور اپنی حکومت کے بارے میں جو گفتگو کرتے تھے وہ بھی اب سامنے آئیں گی۔ انہوں نے کہا کہ خورشید شاہ کے بھائی کی مدت ملازمت بڑھانے کا اختیار رانا تنویر کو نہیں ہے، پاکستان انجینئرنگ کونسل کے چیئرمین کے انتخاب کیلئے الیکشن ہوتے ہیں وہاں کسی وزیر کا کوئی کردار نہیں ہے، خورشید شاہ کے بھائی کو نواز شریف یا پیپلز پارٹی نے کوئی رعایت نہیں دی، خورشید شاہ کے بھائی الیکشن جیت کر پاکستان انجینئرنگ کونسل کے چیئرمین بنتے ہیں۔ قمر زمان کائرہ نے کہا کہ اگر چوہدری نثار اور رانا تنویر کے پاس خورشید شاہ کے خلاف ثبوت ہیں تو انہیں قوم کے سامنے رکھیں، ان کے پاس یہ کہنے کا اختیار نہیں کہ میرے پاس ثبوت ہیں مگر وقت آنے پر دوں گا، خورشید شاہ نے کرپشن یا اقربا پروری کی ہے تو سامنے لایا جائے، مسلم لیگ ن کے رہنماؤں نے ہمارے دور میں کیا فائدے اٹھائے وہ بھی سب بتائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ خورشید شاہ کے بھائی نے کرپشن کی ہے تو ان کا کیس نیب اور ایف آئی اے کو بھیجا جائے، ایک وزیر کس اختیار کے تحت کرپشن کا کیس نیب میں بھیجنے کے بجائے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں بھیج رہا ہے، وزیراعظم کی ذمہ داری ہے وہ قوم کو بتائیں کہ کس قانون کے تحت خورشید شاہ کو فائدے دیتے رہے، خورشید شاہ اس معاملہ کو عدالت میں لے کر جائیں گے اور اسمبلی کے فلور پر بھی رکھیں گے۔ پیپلز پارٹی کے رہنما نثار کھوڑو نے کہا کہ سندھ حکومت نے اسکولوں کی سیکیورٹی سخت کرنے کیلئے ضرو ر ی اقدامات کیے ہیں ،تعلیمی اداروں کو سیکیورٹی بہتر بنانے کیلئے احکامات بھی دیئے گئے ہیں، قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اسکول اوقات میں پیٹرولنگ کرنے کا کہا ہے، خیبرپختونخوا حکومت میں سیکیورٹی انتظامات کے باوجود چارسدہ یونیورسٹی پر حملہ ہوگیا، سندھ میں سیکیورٹی انتظامات کے سبب کسی اسکول میں دہشتگردی کا واقعہ نہیں ہوا، ایک اسکول میں گرینیڈ پھینکنے کی کوشش کی گئی جس کا ملزم بھی پکڑا گیا،محکمہ تعلیم کا ترقیاتی بجٹ دس ارب روپے سے زیادہ نہیں ہے۔ ایم کیو ایم کے رہنما خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ سندھ حکومت نے تعلیمی اداروں کی سیکیورٹی کیلئے ایک روپیہ بھی منظور نہیں کیا ہے، نثار کھوڑو کی وزارت کے ساتھ سندھ میں سوتیلا سلوک ہوا ہے، وزیراعلیٰ سندھ نے ایجوکیشن بجٹ میں ایک روپیہ سیکیورٹی کیلئے مختص نہیں کیا ہے، ایجوکیشن اور ہوم ڈپارٹمنٹ کے 400ارب روپے کے بجٹ میں سے 400روپے سیکیورٹی کیلئے خرچ نہیں کیے گئے۔ سینئر تجزیہ کار مظہر عباس نے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ کے گرفتار ہونے والے کارکن اب لاپتہ نہیں ہورہے ہیں، متحدہ ان کارکنوں کیلئے عدالتوں میں لڑے گی، ایم کیو ایم کے سیاسی رہنماؤں کو ابھی تک گرفتار نہیں کیا گیا ہے، رابطہ کمیٹی کے لوگوں سے بھی پوچھ گچھ ضرور ہوتی ہے لیکن گرفتار نہیں کیا جارہا ہے، رینجرز کی طرف سے ان کیلئے زیادہ مشکلات پیدا نہیں کی جارہی ہیں، حکومتی سطح پر ایم کیو ایم کو زیادہ مشکلات کاسامنا ہے، ایم کیو ایم کی توجہ اس وقت مقامی حکومتوں کے اختیارات کے حصول پر ہے، متحدہ اس وقت کوئی ایسا کریک ڈاؤن نہیں چاہتی جس میں ان کے کونسلر اور رہنما گرفتار ہوں۔
تازہ ترین