عابد محمود عزام
فضول کاموں میں وقت ضائع کرنے سے بہتر ہےاپنے خیالات قلم بند کریں، تخلیقی سرگرمیوں کی طرف مائل کریں
ایک لکھاری بھی دیگر فن کاروں اور ہنرمندوں کی طرح تخلیق کارہوتا ہے، جو معاشرے کی تصویرکو اپنے خیالات، نظریات اور فکر کے ذریعے قلم کی زبان عطا کر کے الفاظ کے روپ میں ڈھالتا ہے۔ وہ جو دیکھتا اور سوچتا ہے، اسے الفاظ کے ذریعے دوسروں کے ذہن پر ثبت کرنے کی کوشش کرتا ہے اور اسے ایسا کرنے پر اس کا احساس مجبورکرتا ہے۔ لکھنے کا تعلق جبر سے نہیں، بلکہ تخلیق کار کی تمنا، آ?رزو، خواہش، مرضی و منشا، شوق اور اس کے جذبات و احساسات سے ہوتا ہے۔
ایک لکھاری کسی بھی معاشرے کا چہرہ ہوتا ہے، جو مشاہدے کی طاقت سے معاشرے اور اس میں ہونے والے تمام افعال کو الفاظ کی تصویر پہناتا ہے۔ لکھاریوں کی اکثریت خود کو بے لوث معاشرے کے لیے وقف کیے رکھتی ہے، جس بنا پر یقینا ان کو بہت ہی معزز اور قوم کا فخر سمجھا جاتا ہے۔
لکھنا ایک بہت ہی عمدہ شوق اور بے پناہ خوشی دینے کا ذریعہ ہے، لکھنا احساسات کا نام ہے۔ اپنے ان احساسات کا اظہار کر کے اسے ذہنی اور قلبی راحت میسر ا?تی ہے۔ جس طرح ایک مصور اپنا شاہکار تخلیق کرنے کے بعد اطمینان اور خوشی محسوس کرتا ہے، اسی طرح ایک لکھاری اپنی تخلیق کو کاغذ پر بکھرا دیکھ کر دلی خوشی محسوس کرتا ہے ۔ ہر نوجوان کو لکھنا ضرور چاہیے، تاکہ اپنی بات آ?سانی کے ساتھ دوسروں تک پہنچائی جاسکے۔ اپنے خیالات کو لفظوں میں ڈھالنے کے لیے کسی ڈگری کی ضرورت نہیں ہوتی۔ اس کے لیے صرف اور صرف خواہش چاہیے۔
لکھنے میں مہارت وقت کے ساتھ آتی ہے۔ لکھنے کے لیے سب سے اہم بات ، مطالعہ ہے، جتنا وسیع آپ کا مطالعہ ہوگا اتنی ہی پختگی لکھائی میں آئے گی۔ مطالعہ کرنے سے تحریر میں نکھار آ?تا ہے اور الفاظ پر گرفت حاصل ہوتی ہے۔ ضروری نہیں کہ پڑھنے کے لیے کسی موٹی کتاب ہی کا انتخاب کیا جائے، بلکہ چھوٹے کتابچے، اخباری کالم یا پھر بلاگز پڑھ کر بھی مطالعے کی عادت ڈالی جاسکتی ہے۔ البتہ ایک بات کا ضرور خیال رکھا جائے کہ پڑھنے کے لیے ہمیشہ معیاری چیز کا ہی انتخاب کیا جائے، ورنہ فائدے کے بہ جائے نقصان بھی ہوسکتا ہے۔
اس کے ساتھ لکھنے کی سہولت کے لیے یہ بات بھی اہم ہے کہ لکھنے کے لیے کی بورڈ پر لکھنے کی عادت ڈالی جائے، کیوں کہ اب قلم سے لکھنے کی روایت تقریباً ختم ہوتی جارہی ہے اور پیشہ وارانہ امور میں کمپیوٹر پر انحصار بڑھتا جارہا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ کمپیوٹر پر اُردو ٹائپنگ سیکھی جائے۔ اپنا مضمون آ?ن لائن ویب سائٹ پر شائع کروانا مقصود ہو یا پھر کسی اخباری کالم کی صورت میں شایع کروانا ہو، دونوں ہی صورتوں میں اردو ٹائپنگ ضرور آنی چاہیے۔
اگر آپ کہیں اپنی تحریر شائع کروانا چاہتے ہیں، تو اس کے لیے ضروری ہے کہ جس اخباریا آن لائن ویب سائٹ پر تحریر ارسال کر رہے ہیں، اس کی پالیسی کو سمجھ لیں تحریر اخبار اور صفحہ کے مقاصد کو سامنے رکھتے ہوئے لکھیں۔ اگر پہلی بار بھیجنے سے تحریر شائع نہیں ہوئی تو دوسری بار بھیجیں، تیسری بار بھیجیں، مستقل مزاجی سے بھیجتے رہیں۔
اپنی تحریر کو خود کئی بار پڑھیں، ہر بار پڑھنے سے بہت سی نئی غلطیاں سامنے ا?ئیں گی، جن کی اصلاح ا?پ کو خود ہی کرنا ہوگی۔ ممکن ہو تو کسی استاد یا گھر میں کسی بڑے کو ضرور پڑھوائیں، وہ آپ کی بہتر اصلاح کر سکتے ہیں۔ کسی بھی کام کا آغاز ضرور مشکل ہوتا ہے، لیکن محنت ، لگن اور مستقل مزاجی سے کام یابی ضرور مقدر بنتی ہے۔