• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
, ,

ٹینس کے تاریخ ساز کھلاڑی ’’راجر فیڈرر‘‘

 ٹینس کے تاریخ ساز کھلاڑی ’’راجر فیڈرر‘‘

منیر الحق

انتھک محنت، جذبہ، لگن ، خود اعتمادی اور مضبوط اعصاب یہ تمام صفت مل جائیںتو پر کامیابی یقینی ہوتی ہے۔ سوئٹزرلینڈ کے راجر فیڈرر کو عظیم کھلاڑیوں کی فہرست میں نمبر ون بننے ہوئے اب تقریباً 9 سال کا عرصہ گزر چکا ہے مگر اب بھی ان کا کھیل اسی آب و تاب کے ساتھ جاری ہے۔

 یہ 2009کی بات ہے کہ جب فیڈرر نے اپنا چھٹا ومبلڈن ٹائٹل جیتا تو یہ امریکا کے پیٹ سیمپراس کے 14گرینڈ سلام ٹائٹلز کے ریکارڈ کو تو ڑ کر دنیا میں سب سے زیادہ یعنی 15گرینڈ سلام ٹائٹلز جیتنے والے کھلاڑی بن گئے تھے لیکن صرف یہی ریکارڈ فیڈرر کی منزل نہیں تھی انہیں بہت آگے جانا تھا اس لئے ان کا سفر جاری رہا اور 2012میں ان کے ٹائٹلز کی مجموعی تعداد 17ہوگئی۔ 

 ٹینس کے تاریخ ساز کھلاڑی ’’راجر فیڈرر‘‘

لیکن اگلے 4سال فیڈرر کے لئے خاصے مشکل رہے۔ انجری اور فٹنس مسائل سے دوچار ہونے کے باعثوہ کوئی بھی گرینڈ سلام نہیں جیت سکے اور یہ سمجھا جانے لگا کہ ان کی بڑھتی ہوئی عمر اشارہ دے رہی ہے کہ اب انکا کیریئر اختتام پذیر ہے لیکن ہر بڑے کھلاڑی کا کم بیک ضرور ہوتا ہے اور یہی فیڈرر کے ساتھ ہوا جنہوں نے گزشتہ سال یعنی 2017سے ایک بار پھر کامیابیوں کا سلسلہ شروع کیا اور اس دوران میں کھیلےگئے پانچ گرینڈ سلام میں سے تین میں فتح حاصل کی اور اپنی فتوحات کی تعداد کو 20کے ہندسے تک لے جانے میں کامیاب رہے۔



فی الوقت اپنی تاریخی کامیابی کے بعد راجر فیڈرران دنوں اپنی فیملی کے ساتھ آرام کررہے ہیں اور آنے والے اگلے سیزن کے متعلق ابھی انہوں نے کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا ہے کیونکہ فیڈررخود بھی جانتے ہیں کہ یہ انکا سب سے کمزورسرفیس ہے کہ جہاں وہ اپنے کیریئر میں صرف ایک مرتبہ ہی کامیابی حاصل کرسکے ہیں کہ جب انہوں نے 2009میں فرنچ ٹائٹل اپنےنام کیا تھا ، اگلے سیزن میں وہ اپنے پسندیدہ سرفیس یعنی گراس کورٹ پر وہ پوری قوت کا مظاہرہ کرینگے اور اپنے ومبلڈن ٹائٹل کا دفاع کرینگے۔ گزشتہ سال فیڈرر نے ومبلڈن مقابلوں 8ویں فتح حاصل کرکے ایک نئ تاریخ رقم کی تھی۔راجر فیڈیرررکو 20ٹائٹلز کے علاوہ 10مرتبہ گرینڈ سلام فائنل کھیلنے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ 

یعنی یہ مجموعی طور پر 30مرتبہ گرینڈ سلام مقابلوں میں فائنل میں پہنچے ہیں۔ اس سال آسٹریلین اوپن ٹورنامنٹ مجموعی طور پر اوپن ایرا کا 200واں ٹورنامنٹ تھا اس کا مطلب یہ ہے کہ تمام مقابلوں کو یکجا کیاجائے تو 10کامیابی فیڈررکے حصے میں آئی ہے۔ راجر فیڈرر36سال کی عمر میں آسٹریلین ٹائٹل جیتنے والے دوسرے طویل عمر کھلاڑی ہیں 1992میں کین روز ویل نے 37سال کی عمر میں ٹائٹل جیتا تھا۔ 

 فیڈرراگلے سال فتح حاصل کرلیں تو پھر ومبلڈن کی طرح یہ سب زیادہ آسٹریلین ٹائٹل جیتنے والے کھلاڑی بھی بن جائینگے۔ دو سال قبل تک جس رفتار سے رافیلنڈال فتوحات حاصل کررہے تھے یوں لگ رہا تھا کہ وہ فیڈررسے بھی آگے نکل جائیں گے لیکن نڈال بھی انجریز سے دوچار ہیں اور اب چونکہ فیڈرراور نڈال کے درمیان 4گرینڈ سلام ٹائٹلز کا فرق ہوچکا ہے تو نڈال کے لئے آگے نکلنا اب مشکل سے مشکل تر ہورہا ہے۔راجر فیڈیررر8اگست 1987کو سوئٹزرلینڈ کے شہر باسل یں پیدا ہوئے۔

 ٹینس کے تاریخ ساز کھلاڑی ’’راجر فیڈرر‘‘

 1998سے پروفیشنل ٹینس کا سفر شروع کیا اور 2003میںپہلی مرتبہ ومبلڈن ٹائٹل اپنے کام کیا۔ یہاں سے ان کے شاندار سفر کا آغاز ہوا جو اب تک جاری ہے۔ فیڈررنے صرف 20گرینڈ ماسٹر ٹائٹل جیتے ہیں بلہ یہ چھ مرتبہ اے ٹی ورلڈ ٹوور فائنلز اور 27مرتبہ ورلڈ ٹوور ماسٹرز میں بھی فتح حاصل کرچکے ہیں۔

 انہیں مجموعی طور پر 302 ہفتوں تک عالمی نمبر ایک رہنے کا اعزاز حاصل ہے جس میں 237 ہفتوں تک یہ متواتر ورلڈ نمبر ون کی پوزیشن پر براجمان رہے جو عالمی ریکارڈ ہے۔راجر فیڈیررر ہمیشہ ٹرافی وصول کرتے وقت مسکراتے ہوئے نظر آتے ہیں لیکن اس مرتبہ صورتحال مختلف تھی اور ٹرافی لیتے وقت انکی آنکھیں نم تھیں شاید یہ خوشی کے آنسو تھے جو وہ برداشت نہیں کر پارہے تھے۔

 انہوں نے اپنے آسٹریلین مداحوں کا خاص طور سے شکریہ ادا کیا اور کہا ہے کہ وہ آئندہ سال بھی آسٹریلین اوپن میں شرکت کرینگے۔راجر فیڈررکی بیگم میرکا فیڈرربھی ٹینس کی کھلاڑی رہی ہیں اور گرینڈ سلام مقابلوں کے علاوہ 2000کے سڈنی اولمپکس میںبھی حصہ لے چکی ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ راجر اور میرکا کے یہاں دو مرتبہ جڑواں بچوں کی ولادت ہوئی ہے۔

 2009میں ان کے یہاں جڑواں بیٹیوں کی پیدائش ہوئی اور پھر 2014میں ان کے یہاں جڑواں بیٹے پیدا ہوئے ۔ اگر مستقبل میں ان کےبیٹے اور بیٹیاں ٹینس مقابلوں میں حصہ لیتے ہیں تو پھر سارے اعزاز ان کی فیملی کا حصہ بھی بن سکتے ہیں۔ کون جانے تاریخ رقم کرنے والے فیڈررآنے والی تاریخ کا حصہ بن بھی جائیں۔

تازہ ترین
تازہ ترین
تازہ ترین