ڈاکٹر منیرہ نسرین انصاری
کام یابی کا انحصار وقت کے صحیح استعمال اور ہر کام کو اس کے صحیح وقت پر کرنے میں ہے۔ کام یاب انسان وہ ہے، جو اپنا کام وقت پر کرتا ہے۔مشاہدے میں آیا ہے کہ آج کا نوجوان ہر کام میں ٹال مٹول کا سہارا لیتا ہے، نہ پڑھائی وقت پر کرتا ہے ، نہ دفتر کا کام ، جب وقت نکل جاتا ہے، تو پھر پچھتانے کے سوا کوئی چارہ نہیں رہتا۔
آج کا کام کل پر ٹالنا ،جس کا نتیجہ امتحان میں خراب کارکردگی کی صورت میں نکلتا ہے۔ یہ ایک ایسی عادت ہے ،جو کی کام یابیوں کو پیچھے دھکیل دیتی ہے، جب امتحان کا وقت قریب آتا ہے، تو ذہنی دبائو اور پریشانی کا شکارہوتا ہے،شرمندگی سے دوچار ہونا پڑتا ہے۔
کام کو ٹالنا اور وقت پر نہ کرنا ایک ایسا رویہ ہے جس سے نوجوانوں کی کمزور شخصیت کی عکاسی ہوتی ہے، ماہر نفسیات کے مطابق اس رویہ کا تعلق پریشانی یا خود کو شکست خوردہ سمجھناہے۔
ایسے لوگ اصولوں کی پابندی کرنے والے نہیں ہوتے،ان میں احساس ذمے داری بھی کم ہوتی ہے، وہ خواب تو دیکھتے ہیں ، لیکن انہیں پورا کرنے کا کوئی منصوبہ یا حکمت عملی ترتیب نہیں دیتے۔طلباء امتحان کی تیاری وقت پر نہیں کرتے، اسائنمنٹ وقت پر جمع نہیں کرواتے ،جس سے ان کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے اور تعلیمی میدان میں پیچھے رہ جاتے ہیں۔
ایسے نوجوان اپنے ذہن کو کسی بھی کام پر مرتکز نہیں کرپاتے اور منفی جذبات کا شکار رہتے ہیں، ان میں قوت ارادی کی کمی ہوتی ہے یہ لوگ سستی و کاہلی کا شکاررہتےہیں کہاوت ہے کہ ’’تاخیر وقت کا چورہے‘‘ اگر انسان ٹائم مینجمنٹ کا خیال رکھے تو ٹال مٹول کی عادت سے بچا جاسکتا ہے، وقت کی قدر کرنےوالے کبھی اس بیماری کا شکارنہیں ہوتے۔
اس عادت کی وجوہات میں مقاصد کا واضح نہ ہونا سب سے اہم ہے ،جب یہ واضح نہ ہوکہ وہ کرنا کیا چاہتا ہے یا کام کو مشکل سمجھنا، کام کو کرنے میں درکار وقت کا غلط اندازہ لگانا یا یہ سمجھنا کہ کام زبردستی کروایا جارہا ہے ۔
اب سوال یہ ہے کہ ٹال مٹول کی عادت سے چھٹکارا کیسے پایا جائے۔ کام کووقت پر نہ کرنے یا ٹالنے کی عادت کی کچھ وجوہات ہوتی ہیں، اگروجوہات معلوم ہوں تو ان کودور کرنا بھی آسان ہوتا ہے۔اگر آپ میں بھی درج ذیل عادات ہیں، تو کوشش کریں کہ ان پر قابو پالیں۔
ایک بات یاد رکھیں کوئی بھی کام سو فی صددرست نہیں ہو سکتا، ماہرین سے بھی غلطیاں ہوجاتی ہیں، مگر ناکامی کے خوف سے کو شش ہی نہ کرنا ، انتہائی غلط رویہ ہے۔
لہٰذا کام شروع کریں اور اسے مکمل بھی کریں اس میں بہتری بتدریج آتی جائے گی۔
کام کو وقت پر کرنا ایسی عادت ہے جو انسان میں توانائی پیدا کرتی ہے، یہ توانائی آگے بڑھنے میں مدد دیتی ، کام یابیوں سے ہمکنار کراتی ہے ، جس سے اپنی منزل تک پہنچنے کا راستہ ہموار ہوتا ہے۔