کراچی(ٹی وی رپورٹ)مسلم لیگ ن کے رہنما دانیال عزیز نے کہا کہ چوہدری نثار نے نواز شریف کے ساتھ سیاست میں ایک وقت گزارا ہے اور کہہ چکے ہیں کہ نواز شریف نے کوئی کرپشن نہیں کی اس کے بعد اس طرح کے بیانات مناسب نہیں ہیں، چوہدری نثار کے پاس پارٹی میں بھی مواقع ہیں وہ وہاں بھی بات کرسکتے تھے، سب جانتے ہیں کہ طاہر القادری کا چابی والا کھلونا کون چلاتا ہے، یہ بات ان کے درھرنوں کے دوران ہی ظاہر ہوگئی تھی۔وہ جیو نیوزکے پروگرام’’ آپس کی بات‘‘ میں میزبان منیب فاروق سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں سینئر تجزیہ کار مجیب الرحمان شامی، سینئر اینکر پرس عاصمہ شیرازی ، سینئر تجزیہ کار ارشاد بھٹی اور ماہر قانون علی احمد کردنے بھی گفتگو میں حصہ لیا۔سینئر تجزیہ کار مجیب الرحمان شامی نے کہا کہ چوہدری نثار سے کچھ عرصے سے مشاورت ختم ہوگئی تھی اور وہ شریک مشورہ نہیں تھے، ان کی یہ شکایت پرانی نہیں ہے، چوہدری نثار کو جانتے ہیں کہ وہ ایک سینئر سیاستدان ہیں وہ جانتے ہیں کون سی بات میڈیا پر کرنی ہے اور کون سی نہیں کرنی، چوہدری نثار کا نواز شریف سے بڑ ا اعتماد کا رشتہ رہا ہے ، ان کو نواز شریف سے کئی بار اور نواز شریف کو ان سے کئی بار شکایات پیدا ہوئی ہیں، ان کا کہنا تھا کہ جس طرح اب کھلم کھلا شکایات کی جارہی ہیں ایسا معاملہ پہلے کبھی نہیں ہوا، نوا زشریف سے ان کا تیس سال کا رشتہ ہے تو اس کو اتنے جلدی توڑنا نہیں چاہئے تھا، چوہدری نثار صاحب نظر ہے اور وہ اپنا نقطہ نظر رکھتے ہیں، نواز شریف کی پاناما پر حکمت عملی پر بہت سے لوگوں کو اعتراض رہا ہے۔ پروگرام میں ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کی تحریک انصاف میں شمولیت کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے سینئر اینکر پرس عاصمہ شیرازی نے کہا کہ بہت سے لوگ پارٹی بدلتے ہیں لیکن ان پر تنقید ا سلئے نہیں ہوتی کہ وہ الفاظ کا چنائو خوبصورت انداز میں کرتے ہیں،اصل میں انہوں نے گزشتہ کچھ دن پہلے جو ایک میڈیا چینل کے ذریعے لوگوں کو ہدف تنقید بنایا اور توہین اہل بیت اور توہین رسالت کے الزمات بھی لگائے گئے اس سے انکی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے، ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ان جیسے لوگ کم ہیں وہ بہت اچھا بول سکتے ہیں اور وہ ایک مذہبی اسکالر کے طور پر سامنے آئے، عاصمہ شیرازی کا کہنا تھا لیکن جو کچھ وہ تحریک انصاف کے بارے میں کہتے رہے ہیں انہوں نے اس کی بھی مخالفت کردی ہے، تحریک انصاف کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ کھمبے کو ووٹ دے گی تو وہ بھی جیت جائے گا لیکن اس اینکر کے حوالے سے جو بات سامنے آئی ہے کہ جو نظریہ تحریک انصاف چاہتی ہے اس کا دفاع یہ کریں گے لیکن تحریک انصاف کے اقدام سے بہت سے پارٹی رہنما بھی ناراض ہیں۔ سینئر تجزیہ کار ارشاد بھٹی نے کہا کہ مذکورہ اینکر سے نا دشمنی ہے نا دوستی لیکن انہوں نے بہت سے لوگوں کے دل دکھائے ہیں۔ انہوں نے سیاسی غیر سیاسی ، مذہبی غیر مذہبی اور ذاتی الزمات بھی لگائے، حالانکہ وہ معذرت بھی کرچکے ہیں لیکن انہیں چاہئے کہ وہ سب سے ذاتی حیثیت میں بھی معافی مانگیں، انہوں نے ریڈ لائن کراس کی ، ان کا کہنا تھا کہ عمران خان سے نئی نسل کو بہت سی توقعات ہیں، عمران خان پر عائشہ گلالئی نے الزامات لگا ئے تو میڈیا پر بات ہوئی لیکن اسی گلالئی نے جب ن لیگ پر الزام لگایا تو کچھ بھی نہ ہوا۔ اسی طرح مشاہد حسین پارٹی میں آئے تو کچھ نہ ہوا،مذکورہ اینکر نے تحریک انصاف میں شمولیت کی تو بہت آوازیں بلند ہوئیں۔ تحریک انصاف کے سینیٹر فیصل جاوید خان نے کہا کہ اینکر نے سمت درست کی تو انہیں پارٹی میں رکھا گیا، اس کا مطلب ہوا تحریک انصاف وہ قبلہ رخ ہے جس کی طرف منہ کرنے سے سمت درست ہوگی۔ پروگرام کے آخری حصے میں پاناما کیس کے اصولوں کا اطلاق شیخ رشید نااہلی کیس پر ہوگا، پر گفتگو کرتے ہوئے ماہر قانون علی احمد کرد نے کہا کہ ججز کے فیصلے غلط نہیں ہوتے لیکن وجوہات کچھ اور ہوتی ہیں، ہمارا سسٹم ٹوٹتا چلا جارہا ہے اس کو اگر خلوص نیت سے نہ روکا گیا تو سسٹم تباہ ہوجائے گا، شیخ رشید سے اختلاف ہے لیکن یہ برداشت نہیں کیا جائے گا انہیں نا اہل کیا جائے، عوام کے ووٹوں سے آتے ہیں عدالتوں کو اختیار نہیں ہونا چاہئے، معزز جسٹس دوست محمد کا فل کورٹ نہ لینا بہت سنجیدہ واقعہ ہے۔