• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
رکشہ یا گاڑی اجرت پر دینا


آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال :۔ اگر ایک شخص رکشہ خریدے اور بعد ازاں اسے دوسرے شخص کو اس شرط پر دے کہ تم ہفتے کے مجھے 2500 روپے دو گے،باقی جتنے کماؤ، وہ تمہارے ہوں گے۔ہاں ، اگر اس پر کوئی خرچہ وغیرہ آیا ،ایک ہزار سے اوپر تو وہ میں دوں گا، اس سے کم آیا تو تم دو گے۔ دونو ں اس شرط پر راضی ہوں ، اس صورت میں رکشہ مالک کا ہی رہے گا ،صرف وہ دوسرے شخص کو چلانے کےلیے دے گا،کیا فریقین کے درمیان اس شرط پر معائدہ جائز ہے ؟( شہباز، کوئٹہ)

جواب:۔ رکشہ خریدکر اجرت پر دے دیاجائے اوریومیہ یا ہفتہ وار کے حساب سے اجرت طے کرلی جائے تو درست ہے۔مالک کو طے شدہ اجرت ملے گی اورڈرائیور جوکچھ کمائے گا،وہ اس کاہوگا۔اس حد تک معاملہ درست ہے اوراس طرح کے معاہدے کے تحت کوئی بھی گاڑی اجرت پر دی جاسکتی ہے، البتہ رکشہ یا گاڑی جوخرچہ نکالے گی ،وہ مالک کو اداکرنا ہوگا ۔لہٰذا ڈرائیورپر خرچے کی شرط عائد کرنادرست نہیں ،اس شرط کو ختم کرناضروری ہے باقی معاہدہ درست ہے۔

اپنے دینی اور شرعی مسائل کے حل کے لیے ای میل کریں۔

masail@janggroup.com.pk

تازہ ترین
تازہ ترین
تازہ ترین