• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈپٹی کمشنر گوجرانوالہ کی پر اسرار موت،پشت پرہاتھ بندھی لاش لٹکی ملی

لاہور ،گوجرانوالہ( نمائندہ جنگ،مانیٹرنگ سیل) ڈپٹی کمشنر گوجرانوالہ سہیل احمد ٹیپو کی پر اسرار موت،ہاتھ بندھی لاش پنکھے سے لٹکتی پائی گئی، پولیس نے ابتدائی طور پر واقعہ کو خود کشی قرار دیا تاہم بعد ازاں ڈپٹی کمشنر کے ماموں ریٹائر کمشنر انکم ٹیکس اکرم طاہر انصاری کی رپورٹ پر تھانہ سول لائینز پولیس نے قتل کا مقدمہ درج کرلیا،تمام ملازمین سے پوچھ گچھ جاری،والدین کی علالت کی وجہ سے ذہنی دبائو کا شکار تھے، ایف آئی آر میں موقف اختیار کیا گیا کہ سہیل ٹیپو کو نامعلوم افراد نے ناحق قتل کیا، ان کے ہاتھ پیچھے سے باندھے گئے، گردن میں تار اور چادر لپٹی ہوئی تھی لہذا انہیں قتل کرنیوالے ملزمان کو گرفتار کیا جائے، ڈپٹی کمشنر کی ہلاکت کی اطلاع ملنے پر کمشنر، آر پی او، سی پی او، سیشن جج گوجرانوالہ اور سہیل ٹیپو کے رشتہ دار سرکاری افسران ایس ایس پی طارق عزیز ان کے بیوی بچے اور دیگر قریبی رشتہ دار اور تحقیقاتی اداروں کے سینئر افسران ڈی سی ہائوس پہنچ گئے ، بتایا جاتا ہے کہ ڈپٹی کمشنر رات کھانے کے بعد اپنے کمرے میں چلے گئے، ڈی سی ہائوس میں ان کے ساتھ ان کے فالج زدہ والد اور بیمار والدہ رہائش پذیر ہیں، وہ والدین کے اکلوتے بیٹے تھے اور گزشتہ کچھ عرصہ سے والدین کی علالت کے سبب شدید ذہنی دبائو کا شکار تھے ،رات 3بجے کے قریب ڈپٹی کمشنر اپنی والدہ کے پاس گئے اور کہا کہ گھر کی چھت پر کوئی بکری چڑھ گئی ہے اگر کوئی آواز آئے تو پریشان نہیں ہونا بعد ازاں وہ دوبارہ اپنے بیڈ روم میں چلے گئے،صبح ڈپٹی کمشنر نے ساڑھے 11بجے لاہور میں ویسٹ کمپنی سے متعلق میٹنگ میں جانا تھا جس کیلئے ڈرائیور نے ساڑھے 9 بجے گاڑی سٹارٹ کرکے پیغام بھجوایا مگر دروازہ نہ کھلا بعدازاں لاہور کی میٹنگ 1گھنٹہ آگے کردی گئی جس کا پیغام آپریٹر نے کاغذ پر لکھ کر ان کی والدہ کو دیا تاکہ وہ ڈپٹی کمشنر تک پہنچادیں،والدہ نے دروازہ کھولنے کی کوشش کی تو دروازہ نہ کھلا جس پر والدہ نے پچھلی طرف سے کھڑکی سے اندر دیکھا تو ان کی لاش پنکھے سے لٹکی ہوئی تھی جس پر والدہ نے چیخ و پکار شروع کردی جس پر ڈپٹی کمشنر ہائوس کا عملہ اکٹھا ہوگیا،اطلاع پر سی پی او اشفاق خان اور کمشنر آصف ودیگر افسران وہاں پہنچ گئے ،فرانزک لیبارٹری و دیگر تحقیقاتی اداروں کے افسران کی موجودگی میں دروازہ توڑ کر لاش کو پنکھے سے اتارا گیا ان کے گلے میں ایک چادر اور موبائل فون کی ہینڈ فری تار تھی جبکہ ان کے دونوں ہاتھ آزار بند کے ساتھ پیچھے کی طرف بندھے ہوئے تھے، فرانزک لیبارٹری کے عملے نے لاش کا تفصیلی معائنہ کے بعد لاش سول ہسپتال میں پوسٹ مارٹم کے لئے پہنچادی گئی جہاں پر قائم مقام ایم ایس ڈاکٹر گلزار احمد کی موجودگی میں لاش کا پوسٹمارٹم کیا گیا، پولیس نے ڈپٹی کمشنر ہائوس کے تمام ملازمین کومبینہ طورپر تحویل میں لے کر پوچھ گچھ شروع کردی ہے، دوسری طرف اس بات کی تصدیق ہوئی ہے کہ ڈپٹی کمشنر کی چند روز سے طبیعت بھی ناساز تھی اور انہوں نے کمشنر سے 15روز کیلئے رخصت بھی مانگی تھی اس دوران انہوں نے 2مرتبہ سینئر ڈاکٹرز سے طبی معائنہ بھی کروایا تھا، کمشنر گوجرانوالہ نے تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈپٹی کمشنر سہیل احمد ٹیپو نے گلے میں پھندا ڈال کر خودکشی کی ہے،دوسری جانب ڈپٹی کمشنر گوجرانوالہ کے ملازمین کا کہنا ہے کہ وہ کافی دن سے پریشان تھے اور آفس بھی کم آتے تھے ،گزشتہ روز انہوں نے معذور بچوں کے سپورٹس گالہ کے پروگرام میں بھی شرکت کرنا تھی، ڈی ایس پی سیٹلائٹ ٹائون زکریا یوسف نے کہا ہے کہ مدعی کی درخواست پر مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کردی گئی ہے، ڈپٹی کمشنر کی ہلاکت کی وجہ سے انتظامیہ کے تمام دفاتر میں کام بند رہا، ڈپٹی کمشنر سادہ مزاج اور اچھی شہرت کے آفیسر تھے، ان کا تعلق ساہیوال کی تحصیل عارف والا سے تھا بعدازاں لاہور میں ہی شفٹ ہو گئے ،مرحوم کی ایک بیوہ 4بچے ہیں جن میں 3بیٹے اور ایک بیٹی ہےجو تعلیم حاصل کرنے کی وجہ سے اپنی والدہ کے ہمراہ لاہور میں ہی رہائش پذیر تھے جنہیں ملنے کیلئے ڈپٹی کمشنر سہیل احمد ٹیپو ہر ہفتہ کو اپنے گھر جایا کرتے تھے جبکہ ان کے بزرگ والد اور والدہ ان کے ہمراہ ڈی سی ہاس گوجرانولہ میں ہی رہائش پذیر تھے، سہیل احمد ٹیپوکی 11 دسمبر 2017 کو گوجرانوالہ میں بطور ڈپٹی کمشنر پہلی تعیناتی تھی،گوجرانوالہ میں اپنی تعیناتی کے پہلے روز جنگ سے گفتگو کے دوران کہا تھا کہ میں نے قائداعظم کے فرمان اور پنجاب حکومت کی پالیسیوں پر ہر حال میں عملدر آمد کرنا ہے، سہیل ٹیپو پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس کے 30ویں کامن سے تعلق رکھتے تھے، وہ ڈی سی او بہاولپور، ڈپٹی سیکرٹری خزانہ، ڈپٹی سیکرٹری ایوان وزیراعلی، ایدیشنل سیکرٹری خزانہ، کے عہدوں پر بھی فائز رہے، جبکہ دوران سروس انہوں نے 2سال کی رخصت لے کر بیرون ملک بھی کام کیا، سہیل احمد ٹیپو 5وقت کے نمازی اور انتہائی ایماندار فرض شناس افسرتھے ان کی تعیناتی کے عرصہ 4ماہ میں شہر میں صفائی کا سب سے بڑا ایشو حل کرنے کیلئے انہیں ایم ڈی گوجرانوالہ ویسٹ کمپنی کااختیار بھی دیا گیا تھا، سہیل احمد ٹیپو کی نماز جنازہ جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب مزار حضرت داتا گنج بخش کے احاطہ میں خطیب جامع مسجد داتا دربار مفتی محمد رمضان سیالوی نے پڑھائی جس میں پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس، پی ایم ایس سروس سمیت دیگر سروسز گروپ سے تعلق رکھنے والے افسروں کی ایک کثیر تعداد کے علاوہ مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کی ایک کثیر تعداد نے شرکت کی ،نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد مرحوم کو مقامی قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا،سہیل احمد ٹیپو کی ناگہانی وفاقت پر چیف سیکرٹری پنجاب کیپٹن (ر) زاہد سعید، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ میجر (ر) اعظم سلیمان، ایڈیشنل چیف سیکرٹری مواصلات و تعمیرات میاں مشتاق احمد، ایڈیشنل چیف سیکرٹری انرجی /چیئر مین پی اینڈ ڈی جہانزیب خان سمیت پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس سے وابستہ انتظامی افسروں نے گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے،سہیل احمد ٹیپو کے ماموں ریٹائر کمشنر انکم ٹیکس اکرم طاہر انصاری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ سہیل ٹیپو اپنے والدین سے انتہائی پیار کرتے تھے ان کی کلائیوں کو تار کے ساتھ انتہائی سختی کے ساتھ باندھا گیا تھا جبکہ گلے میں بھی یہی تارتھی، ٹیپو خود کشی نہیں کرسکتے انہیں قتل کیا گیا ہے اور یہ کسی ایک آدمی کا کام نہیں ہے بہر حال معاملہ کی تحقیقات جاری ہیں فرانزک رپورٹ ملنے پر ہی حقائق کا پتہ چلے گا۔
تازہ ترین