فہیم اشرف بڑی تیزی سے اپنی اہمیت کا احساس دلانے میں کامیاب ہو رہے ہیں۔ پاکستان ٹیم کو مختصر دورانیے میں ہی نہیں بلکہ ٹیسٹ ٹیم میں بھی آل رائونڈر کی اشد ضرورت رہی ہے اور فہیم اشرف میں وہ تمام تر صلاحیتیں ہیں جو پاکستان ٹیم کی ضرورت کو پوری کر سکتی ہیں۔
فہیم اشرف کو حال ہی میں سری لنکا کے خلاف ٹی ٹونٹی سیریز میں ہیٹ ٹرک کرنے کا بھی اعزاز حاصل ہوا ہے اور وہ پاکستان کے پہلے بائولر بن گئے ہیں جنہوں نے ٹی ٹونٹی کرکٹ میں ہیٹ ٹرک کی ہے۔ ان کو اس وقت ضرورت ہے تو اعتماد کی۔
اگر ان پر اعتماد کیا جائے اور تسلسل کے ساتھ موقع دیا جائے تو وہ پاکستان ٹیم کی تینوں فارمیٹ میں ضرورت پوری کر سکتے ہیں۔ فہیم اشرف کہتے ہیں کہ ان کی کارکردگی بہتر بنانے میں بائولنگ کوچ اظہر محمود کا بہت ہاتھ ہے۔
وہ صرف بائولنگ بیٹنگ کے گر ہی نہیں سکھاتے بلکہ اعتماد بھی دیتے ہیں اور ان کا یہ اعتماد ہی ہے جو میرے بہت کام آرہا ہے۔ فہیم اشرف کا تعلق پھول نگر سے ہے جو لاہور سے کچھ ہی فاصلے پر واقع ہے۔ سہولیات کم ہونے کے باوجود انہوں نے خود کو اہل کرکٹر منوایا۔
ان کا کہنا ہے کہ کرکٹ کا بچپن ہی سے شوق ہے۔ فیملی کے منع کرنے کے باوجود کھیل کو جاری رکھا، حالانکہ حالات بھی اچھے نہیں تھے اور سہولیات بھی نہ ہونے کے برابر تھیں۔ فہیم اشرف اب پاکستان سپر لیگ میں بھی ایکشن میں دکھائی دیں گے۔ اسلام آباد یونائیٹڈ نے انہیں گولڈ کیٹگری میں چنا ہے۔ وہ اسے اپنے لئے ایک اچھا موقع قرار دے رہے ہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ اب انہیں وقار یونس جیسےبولر سے بھی سیکھنے کا موقع ملے گا جو ان کے کیرئیر کے لئے بڑا مفید ثابت ہو گا۔ اس کے علاوہ ڈریسنگ روم میں بھی بڑے نامی گرامی پلیئرز ہیں، اس سے کھیل میں بھی بہتری آئے گی۔ فہیم اشرف نے اس خواہش کا اظہار کیا ہے کہ وہ اب ٹیسٹ میں بھی پاکستان کی نمائندگی کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میرا ٹارگٹ ٹیسٹ کیپ حاصل کرنا ہے اور مجھے امید ہے کہ میں یہ ٹارگٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائوں گا۔وہ آج کے دور میں فٹنس کی اہمیت کو خوب سمجھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ان کی اولین ترجیح فٹنس ہوتی ہے۔ آج کے دور میں کرکٹ کا فروغ بڑھ چکا ہے اور اس کے لئے فٹ ہونا بہت ضروری ہے۔
وہ شعیب ملک سے بہت متاثر ہیں اور اس کی وجہ ان کا فٹ ہونا ہے۔ فٹ ہونے کی وجہ سے وہ ان کو اپنا آئیڈیل کھلاڑی قرار دیتے ہیں۔فہیم اشرف کی فخر زمان اور عثمان شنواری سے زیادہ دوستی ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ ان کی کمپنی میں خوب انجوائے کرتے ہیں۔ باقی ہم عمر کھلاڑیوں کے ساتھ بھی خوب فرینکنس ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ دھیمے اور سنجیدہ انداز سے وکٹ لیکر خوشی منا نا ان کا منفرد اسٹائل ہے۔وہ کہتے ہیںکہ میں شروع ہی سے ایسے ہی وکٹ لینے کا جشن مناتا ہوں۔
اس کے ساتھ میں درود شریف بھی پڑھنا نہیں بھولتا۔کلب کرکٹ، ڈومیسٹک کرکٹ اور پھر اب بین الاقوامی کرکٹ میں بھی ایسا ہی کرتا ہوں لیکن میری بہن کی خواہش بھی ہے اور ضد بھی کہ میں وکٹ لیکر سیلی بریشن کیا کروں۔ آل رائونڈر فہیم اشرف ایک اہم مسئلے کی طرف ہمیشہ اپنی آواز ضرور بلند کرتے ہیں۔
ان سے جب بھی بات کی جائے تو وہ اس مسئلے کو بھی اٹھاتے ہیں۔ ان کا تعلق چونکہ پسماندہ علاقے سے ہے اور پھول نگر کی جس گرائونڈ میں کھیل کر وہ پروان چڑھے اس کی حالت زار کی وجہ سے وہ ضرور پریشان بھی ہیں اور نالاں بھی ہیں کہ انہوں نے جس گرائونڈ سے کھیلنے کا آغاز کیا وہاں اب تالے پڑے ہوتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ان کی ضلعی انتظامیہ سے اپیل ہے کہ گرائونڈ کے نہ صرف تالے کھولے جائیں بلکہ انفرا سٹرکچر کی بہتری کے لئے اقدامات بھی کئے جائیں۔ نوجوانوں کو کھیلنے میں دشواری پیش آتی ہے۔
سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے وہ منفی سرگرمیوں کی طرف چل پڑتے ہیں۔ اس لئے ضروری ہے کہ گرائونڈ کی حالت بہتر بنائی جائے اوراسے آباد کیا جائے تاکہ زیادہ سے زیادہ نوجوان کھیل کی طرف آئیں۔