کراچی (ٹی وی رپورٹ) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا ہے کہ وزیراعظم عباسی اور اور چیف جسٹس ثاقب نثار کی ملاقات کا وقت صحیح نہیں ہے، موجودہ حالات میں وزیراعظم اور چیف جسٹس کی ملاقات شکوک و شبہات میں اضافہ کرے گی،نواز شریف نے مجھ سے کہا کہ ان سے میموگیٹ اسکینڈل میں سپریم کورٹ جانے کی غلطی کروائی گئی، چیئرمین سینیٹ کیخلاف تحریک عدم اعتماد کی حمایت نہیں کریں گے، وزیراعظم نے چیئرمین سینیٹ کیلئے قابل مذمت الفاظ استعمال کیے ، چیئرمین سینیٹ شفاف انتخابات کے ذریعہ منتخب ہوئے البتہ سینیٹر کیسے بنے اس میں نہیں جانا چاہتا، بلوچستان میں نئی جماعت بنتی ہے تو اچھا ہوگا، نگراں وزیراعظم کیلئے شاہد خاقان عباسی سے کسی نام پر تبادلہ خیال نہیں ہوا، بیگم کلثوم نواز کی صحت کیلئے دعا گو ہوں، نواز شریف کو اہلیہ کی عیادت کیلئے بیرون ملک جانے کی اجازت دیدینی چاہئے، نواز شریف جان بچا کر ملک سے گئے بینظیر بھٹو جان دینے پاکستان آئیں۔ وہ جیو کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میز با ن حامد میر سے گفتگو کررہے تھے۔ خورشید شاہ نے کہ وزیراعظم عباسی اور اور چیف جسٹس ثاقب نثار کی ملاقات کا وقت صحیح نہیں ہے، سپریم کورٹ اور نیب میں ن لیگی قیادت اور رہنما ؤ ں کیخلاف کیس چل رہے ہیں، ان حالات میں وزیر اعظم اور چیف جسٹس کی ملاقات شکوک و شبہات میں اضافہ کرے گی،عام حالات میں وزیراعظم اور چیف جسٹس کی ملاقات کوئی غیرمعمولی بات نہیں ہوتی ،ہمار ے زمانے میں بھی وزیراعظم اور چیف جسٹس کی ملاقا ت ہوتی تھی، انتظامیہ اور عدلیہ کو آپس میں ملتے رہنا چاہئے۔خورشید شاہ نے کہا کہ سیاست میں کوئی چیز حرفِ آخر نہیں ہوتی ہے، پیپلز پارٹی نے کبھی رنجشیں نہیں رکھی ماضی میں بھی نواز شریف کا رویہ بھلا کر آگے بڑھے، نواز شریف نے جو بات آج کہی پانچ چھ مہینے قبل مجھ سے بھی کہی تھی، نواز شریف نے مجھ سے کہا کہ ان سے میموگیٹ اسکینڈل میں سپریم کورٹ جانے کی غلطی کروائی گئی، یہ غلطی نواز شریف سے کس نے کروائی میں نے ان سے نہیں پوچھا، 2014ء میں آصف زرداری عدالت یا کسی اور طرف جانے کے بجائے نواز شریف کے گھر گئے، نواز شریف نااہلی کیلئے عدالت گئے لیکن آصف زرداری نواز شریف کو بطور وزیراعظم مضبوط کرنے کیلئے ان کے گھر پر گئے۔ خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی وضع دار جماعت ہے ہمارا مطمع نظر صرف سیاسی تعلق رکھنا نہیں ہوتا، ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے درمیان معاملات نواز شریف اور آصف زرداری کے درمیان طے شدہ لنچ اور ملاقات سے منع کرنے پر خراب ہوئے، نظریہ ایک دن میں نہیں آتا بلکہ انسان کی سوچوں میں ہوتا ہے، وقتی نظریاتی ہونا اور سوچوں کے نظریاتی ہونے میں بہت فرق ہے، کوئی بھی آدمی اچانک نظریاتی نہیں بنتا ہے، کچھ جگہوں پر آدمی پھنس جاتا ہے تو نظریاتی بن جاتا ہے، نواز شریف واقعی نظریاتی ہوگئے تو بہت کامیاب ہوں گے، نواز شریف جیل گئے تو پیپلز پارٹی نے کبھی ان کیخلاف علم نہیں اٹھایا، نواز شریف دور میں جسٹس قیوم کو فون کر کے بینظیر بھٹو کو سزا دلوائی گئی، پیپلز پارٹی نے اتنا سب کچھ ہونے کے باوجود کبھی انتقام لینے کا نہیں سوچا۔ خورشید شاہ نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ کیلئے پیپلز پارٹی کے پاس مطلوبہ ووٹ نہیں تھے، اگر ہم ضد میں پڑتے تو ن لیگ کا چیئرمین سینیٹ بن جاتا، ہم نے ڈوبتے ہوئے تنکے کو سہارا سمجھا اور بلوچستان میں مدد کی، بلوچستان میں نئی جماعت بنتی ہے تو اچھا ہوگا، ڈیل کر کے حکومتیں چلانا اچھا نہیں ہوتا ہے، وزیراعظم نے چیئرمین سینیٹ کیلئے جو الفاظ استعمال کیے وہ قابل مذمت ہیں، چیئرمین سینیٹ شفاف انتخابات کے ذریعہ منتخب ہوئے البتہ سینیٹر کیسے بنے اس میں نہیں جانا چاہتا۔