اسلام آباد (انصار عباسی) ملک کے اعلیٰ ترین جج، چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کے قریبی ذریعے نے بتایا ہے کہ چیف جسٹس پاکستان نے یقین دہانی کرائی ہے کہ عام انتخابات اپنے وقت پر ہوں گے اور ایک دن کی بھی تاخیر نہیں ہوگی۔ دی نیوز کے ساتھ بدھ کو بات چیت کرتے ہوئے ذریعے نے فاضل چیف جسٹس پاکستان کے حوالے سے بتایا کہ انتخابات میں تاخیر کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ذریعے نے کہا کہ چیف جسٹس نے بدھ کو دی نیوز میں شائع ہونے والی خبر ’’چیف جسٹس پاکستان اور آرمی چیف کا الیکشن میں تاخیر کا اشارہ‘‘ پڑھی اور اس حیرت کا اظہار کیا کہ عام انتخابات میں ممکنہ تاخیر کے حوالے سے کیسے ان کے حوالے سے غلط بات کہی گئی۔ دی نیوز کی خبر میں اردو کے ایک کالم نگار کا حوالہ دیا گیا ہے تھا جنہوں نے اپنے حالیہ کالم میں دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے چیف جسٹس پاکستان سے ملاقات کی اور جسٹس ثاقب نثار کے حوالے سے بتایا کہ انہوں نے یہ کہا ہے کہ حلقوں کی حدبندی کا معاملہ اب تک حل نہیں ہو سکا، اور اس سے معاملہ لٹک سکتا ہے اور الیکشن میں تاخیر ہو سکتی ہے۔ کالم نگار نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ چیف جسٹس نے خدشہ ظاہر کیا کہ ’’اس سے نظریہ ضرورت دوبارہ بحال ہو سکتا ہے اور یہ ملک کیلئے نیک شگون نہیں ہوگا۔‘‘ چیف جسٹس پاکستان کے قریبی ذریعے نے اس نمائندے کو بتایا کہ چیف جسٹس پاکستان کسی کو بھی کسی بھی وجہ سے انتخابات میں ایک دن کی تاخیر کی بھی اجازت نہیں دیں گے۔ آئین کے تحت، نگران حکومت اپنی ذمہ داری (عام انتخابات کا انعقاد) کی ادائیگی کیلئے 60؍ یا 90؍ روز کی طے شدہ مدت سے آگے نہیں جا سکتی اور کوئی بھی ادارہ چاہے اس کے پاس کتنی طاقت اور اختیارات ہی کیوں نہ ہوں، عبوری انتظام کی مدت میں توسیع نہیں کر سکتا۔ اگر پارلیمنٹ اپنی مدت مکمل کرے تو نگران حکومت کی مدت 60؍ دن تک قائم رہے گی اور اگر اسمبلی قبل از وقت انتخابات کیلئے مقررہ وقت سے پہلے ہی تحلیل کر دی جاتی ہے تو نگران حکومت کی مدت 90؍ روز ہوگی اور آئین کے تحت اسے اسی عرصہ کے اندر رہتے ہوئے پارلیمانی انتخابات کرانا ہوں گے۔ آئین کے آرٹیکل 224؍ میں لکھا ہے کہ اسمبلی کی مدت مکمل ہونے کے 60؍ دن کے اندر ہی قومی یا پھر صوبائی اسمبلی کا انتخاب کرانا ضروری ہے، تاوقتیکہ اسمبلی مقررہ وقت سے پہلے ہی تحلیل ہو جائے۔ تاہم، اگر اسمبلی مقررہ وقت سے پہلے تحلیل ہوجائے تو نگران حکومت کو 90؍ دن ملتے ہیں کہ وہ انتخابات کرائے۔ لیکن موجودہ معاملے میں اسمبلیاں اپنی مدت اپنے آخری دن پر مکمل کر رہی ہیں اسلئے نگران حکومت کے پاس 60؍ دن ہوں گے کہ وہ انتخابات کا انتظام کرائے۔