• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
کس کو چاہئے کتنی کیلوریز؟

کئی بار ایسا ہوتا ہے کہ ہمارے سامنے کچھ ایسامزیدار کھانا آتاہے کہ ہم شروع کرنے سے پہلےاس کی تصویر لیتےہیں ، دوستوں سے شیئر کرتے ہیں ، تو اب آپ صرف شیئر نہ کریں بلکہ اس تصویر سے جان سکتے ہیں کہ کہیں اس کھانے میں کیلوریز آپ کی ضرورت سے زیادہ تو نہیں۔ جی ہاں اب آئی فون کی نئی ایپلیکیشن آپ کے کھانے میں موجود کیلوریز کی مقدار بتایا کرے گی۔

مِیل اسنیپ (MealSnap) نامی یہ ایپلیکیشن ’ڈیلی بَرن‘ نامی فٹنس سوشل نیٹ ورک کی طرف سے تیار کی گئی ہے۔ یہ نیٹ ورک اس سے قبل بھی صحت اور خوراک سے متعلق کئی ایک آئی فون ایپلیکیشنز تیار کرچکا ہے۔

کسی بھی خوراک کی تصویر لیتے ہی یہ ایپلکیشن اس کی ڈیٹا بیس میں موجود قریب پانچ لاکھ اشیائے خوردونوش سے اس کا تقابل کرتی ہے اور چند منٹوں کے اندر صارف کو اس خوراک میں موجود کیلوریز کا حساب کتاب بتا دیتی ہے جس کی تصویر لی گئی ہوتی ہے۔

موبائل ایپ کے ساتھ ساتھ بفیلو یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے کمپیوٹر سائنسدانوں نے ایک ایسی انوکھی ڈیوائس ایجاد کی ہے جس کےذریعے آپ کو اپنی کیلوریز لکھنے کی ضرورت نہیں پڑے گی بلکہ یہ خاص ڈیوائس آپ کے کھانے کھانا چبانے کی آواز کو سن کرکیلوریز کا تعین کرے گی ۔

حیران کن بات یہ ہے کہ یہ ایک ہار نما انوکھی ڈیوائس ہے جسے دیکھ کر کوئی یہ اندازہ نہیں لگا سکتا کہ یہ نیکلس نہیں بلکہ آ پ کی کیلوریز کا تعین کرنے والا ایک آلہ ہے۔سائنسدانوں نے اس ڈیوائس کا نام اوٹوڈائیٹریر رکھا ہے۔ 

یہ بہت آسان طریقہ سے کام کرتی ہے کیوں کہ ہر کھانے کی آواز مختلف آتی جب آپ اسے چبارہے ہوتے ہیں اس نئی ایجاد کے پیچھےجو سوچ کارفرما ہے اس کے مطابق ایک نئی لائبریری تخلیق کی گئی ہے جس میں مختلف کھانوں کے چبانے ، پیسنے اور حلق سے اتارنے کا ایک کیٹلوگ ہے یہ لائبریری ایک ایپ میں شامل ہو گی جو کہ نیکلیس کی مدد کرے گی۔چلیں یہ تو ہوگئی بات کیلوریز کی پیمائش کی ، اب دیکھتے ہیں کہ کیلوریز کیا ہیں اورایک انسان کو کتنی درکار ہوتی ہیں ؟

کیلوری کسے کہتے ہیں ؟

حرارت کی اکائی کو حرارہ (کیلوری) کہا جاتا ہے ، یعنی یہ حرارت کی وہ مقدار ہے جو ایک کلو گرام پانی کے درجہ حرارت کو ایک سینٹی گریڈ تک بڑھا دیتی ہے ۔ ہر انسان کو حراروں کی ضرورت الگ الگ ہوتی ہے ۔ جو لوگ محنت مزدوری یا جسمانی مشقت زیادہ کرتے ہیں انہیں زیادہ حراروں کی ضرورت ہوتی ہے بہ نسبت ان لوگوں کے جو دفاتر میں بیٹھ کر کام کرتے ہیں ۔ 

ہر غذا میں حراروں کی تعداد بھی مختلف ہوتی ہے ۔ غذا چونکہ ایک کیمیائی مرکب ہے اس لیے حراروں کی تعداد غذا کی کیمیائی بناوٹ پر مبنی ہوتی ہے ۔ 

مثلاً گھی تیل اور چکنائی میں سب غذائوں سے زیادہ حرارے ہوتے ہیں اگر جسم کو ضرورت کے مطابق حرارے میسر نہ آئیں تو وہ جسمانی بافتوں ( Tissues) سے حرارت حاصل کرنا شروع کر دیتا ہے جس سے بافتوں پر برا اثر پڑنے کا اندیشہ ہوتا ہے ۔ 

اس سے بچنے کے لیے جسم میں حراروں کی مناسب مقدار کا ہونا ضروری ہے ،جیسے جیسے انسان کی عمر میں اضافہ ہوتا جاتا ہے اس کی حرکات و سکنات اور جسمانی محنت و مشقت میں بھی کمی آتی جاتی ہے ۔ 

لہٰذا عمر کے اضافے کے ساتھ ساتھ غذا میں حراروں کی کمی کی بھی ضرورت ہوا کرتی ہے ۔ عورتوں میں جب وہ حاملہ ہوں یا بچے کو دودھ پلاتی ہوں حراروں کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے ۔ قد و قامت اور جسمانی محنت و مشقت کے لحاظ سے بھی حراروں کی ضرورت کم و بیش ہوتی رہتی ہے ۔

کیلوریز کتنی درکار ہوتی ہیں ؟

جسم کے ایک کلو گرام وزن کے لیے ایک گھنٹے میں ایک کیلوری درکار ہوتی ہے ۔ جسم میں حراروں کے علاوہ لحمیات (Protiens)کی ضرورت بھی ہوتی ہے ۔ لحمیات میں وہ تمام غذائیں شامل ہیں جو نامیاتی غذائیں کہلاتی ہیں ۔ مثلاً دودھ ، گوشت ، مچھلی ، انڈا وغیرہ ۔ اس کے علاوہ نباتاتی غذائیں مثلاً گیہوں ، مٹر ، لوبیا ، ماش ، مونگ ، مسور وغیرہ پروٹین سے بھرپور ہوتی ہیں ۔

پروٹین کی اقسام

پانی کے بعد جسم میں سب سے زیادہ مقدار پروٹین کی ہی ہے ۔ پروٹین کی دو اقسام ہیں ، سادہ پروٹین اور مرکب پروٹین ۔ روز مرہ استعمال ہونے والی غذا میں پروٹین کی ایک معقول مقدار ہر شخص کے لیے ضروری ہے ۔ بچپن میں جب جسم نشوونما پا رہا ہوتا ہے، پروٹین کی اشد ضرورت ہوتی ہے ۔ ایک دن میں ایک آدمی کو تقریباً 90 تا 120 گرام پروٹین کی ضرورت ہوتی ہے ۔

نشاستہ کی ضرورت

جسم میں مزید غذائی اجزا کی ضرورت پوری کرنے کیلئے ایک فرد کو دن بھر کی غذا میں نشاستہ دار غذائیں (Carbohydrates) استعمال کرنا بھی ضروری ہوتا ہے ۔ ایک جوان آدمی کو چوبیس گھنٹوں میں 720 سے 780 گرام نشاستہ دار غذا کی ضرورت ہوتی ہے ۔ 

یہ جسم میں حرارت پیدا کرتی ہے اور اسے قوت بخشتی ہے ۔ لیکن اگر اس قسم کی غذا ضرورت سے زیادہ کھائی جائے تو جسم بڑھنے لگتا ہے ۔ چکنائی (Fats) میں چربی ، گھی اور تیل وغیرہ جیسی غذائیں شامل ہیں جو جسم میں گرمی اور قوت پیدا کرتی ہیں ۔

ایک جوان آدمی کو دن رات میں کم از کم 45 گرام چکنائی کی ضرورت پڑتی ہے ۔ ضرورت سے زیادہ چکنائی سے ہاضمہ خراب ہو جاتا ہے اور جسم ضرورت سے زیادہ موٹا ہو جاتا ہے ۔ نمکیات (Salt) کے بغیر بھی انسان تندرست نہیں رہ سکتا ۔ یہ خون، ہڈیوں اور گوشت کی ساخت کے کام آتے ہیں ۔ 

جسم کے ان تمام کیمیائی اعمال میں جن پر زندگی کا انحصار ہے ، ان نمکیات کا ہونا لازمی ہے ۔ ایک جوان آدمی کو دن رات میں 15 سے 30 گرام تک مختلف قسم کے نمکیات کی ضرورت ہوتی ہے ۔

کیلوری کی ضروریات دن بدن قوت کے استعمال کے مطابق بدلتی رہتی ہیں۔ زیادہ فارغ رہنے والے آدمی کو 2500 کیلوری یومیہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایک اوسط متحرک آدمی کو 3000 کی اور محنت مزدوری کرنے والے کو 4500 یا اس سے زیادہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ 

ایک عورت کو کم کیلوریز کی ضرورت ہوتی ہے، اگر وہ فارغ ہے، تو 2100 اور اگر زیادہ کام کرتی ہے، تو 3000 کی۔ ایک تین سالہ بچے کو 1200 کیلوریز کی ضرورت ہوتی ہے چنانچہ وزن کو کم کرنے کے لیے زیادہ کیلوریز والے کھانے پر سختی سے کنٹرول کرتے ہوئے اور مجموعی کیلوریز کی حد کے اندر رہتے ہوئے موٹاپا کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔

تازہ ترین