• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

سرکارِ دو جہاںﷺ کا ادب و احترام اور اُس کے تقاضے

سرکارِ دو جہاںﷺ کا ادب و احترام اور اُس کے تقاضے

مولاناشعیب احمد فردوس 

قرآن کریم میں جہاں نبی کریم ﷺ کی سیرت طیبہ کا بیان ہے، وہیں آں حضرت ﷺ کی اطاعت و اتباع کا حکم بھی ہے، اسی طرح سرکار دو عالم حضرت محمد مصطفی ﷺ کے سامنے ادب و احترام کے تقاضے بجا لانے کی تعلیم بھی ملتی ہے۔ بے شمار آیات مبارکہ اس پر شاہد ہیں کہ اہل ایمان پر نبی کریم ﷺ کا ادب کرنا اور تعظیم نبوی کو ہر حال میں ملحوظِ خاطر رکھنا ایمان کی سلامتی کے لئے لازمی اور ضروری ہے۔

سورۃ الحجرات کی آیت نمبر ایک میں ارشاد ہے: " اے ایمان والو! اللہ اور اس کے رسولﷺ سے پیش قدمی نہ کرو۔" اس آیت ِمبارکہ سے چند ضروری ہدایات کا علم ہوتا ہے:

1۔جب نبی کریم ﷺ مجلس میں تشریف فرما ہوں تو کسی در پیش معاملے میں آپ ﷺ سے پہلے کوئی نہ بولے۔2۔جب آپ ﷺ چل رہے ہوں تو کوئی آپ سے آگے نہ بڑھے۔3۔مجلس طعام میں کوئی آپ ﷺ سے پہلے کھانا شروع نہ کرے۔ 4۔نبی کریم ﷺ کی رائے کو ہر معاملے میں مقدم رکھا جائے۔

سورۃ الحجرات آیت نمبر دو میں ارشاد فرمایا:" اے ایمان والو! اپنی آوازیں نبی ﷺکی آواز سے بلند مت کیا کرو، اور نہ ان سے بات کرتے ہوئے اس طرح زور سے بولا کرو جیسے تم ایک دوسرے سے زور سے بولتےہو۔"

اس آیت مبارکہ میں نبی کریم ﷺ کے ساتھ گفتگو کے آداب کی خصوصی تعلیم دی گئی اور بارگاہ رسالت میں اپنی آوازوں کو پست رکھنے کا حکم دیا گیا۔

ایک مقام پر ارشاد فرمایا گیا:"(اے لوگو!) اپنے درمیان رسولﷺ کے بلانے کو ایسا(معمولی) نہ سمجھو جیسے تم ایک دوسرے کوبلایا کرتے ہو۔(سورۃالنور : 63)

اس آیت مبارکہ سے یہ معلوم ہوا کہ آں حضرت ﷺ جب لوگوں کو بلائیں تو یہ عام لوگوں کے ایک دوسرے کو بلانے کی طرح نہیں ہے کہ جس میں آنے یا نہ آنے کا اختیار موجود ہوتا ہے۔ بلکہ آپ ﷺ کے بلانے کے وقت آنا فرض ہو جاتا ہے، اور بغیر آپ ﷺ کی اجازت کے آپ کی مجلس سے اٹھ کر جانا ممنوع وحرام(معارف القرآن)

ایک اور آیت مبارک میں ارشاد فرمایا: " اے ایمان والو! اللہ اور رسولﷺ کی دعوت قبول کرو جب پیغمبر تمہیں اس بات کی طرف دعوت دیں جو تمہیں زندگی بخشنے والی ہے (یعنی اسلام اور اس کی تعلیمات) (سورۃالانفال: 24)

سورۂ انفال ہی کی آیت 27 میں ارشاد فرمایا: "اے ایمان والو!اللہ اور اس کے رسولﷺ سے خیانت(بے وفائی) نہ کرنا۔

نبی کریم ﷺ کے ادب کا ایک اہم تقاضا یہ بھی ہے کہ کوئی ایسا عمل نہ کیا جائے، جو آں حضرت ﷺ کے لئے باعث اذیت ہو۔ چناں چہ اس طرف بھی خاص توجہ دلائی گئی۔

سورۃ الاحزاب کی آیت 53میں اہل ایمان کو ادب نبوی کے سلسلے میں چند اہم ہدایات دی گئیں:

1۔ نبی(ﷺ) کے گھر میں بغیر اجازت داخل نہ ہوں۔2۔ نبی کریم ﷺ جب اپنے گھر کھانے پر مدعو فرمائیں تو اول تو مہمان حضرات اس بات کا خیال رکھیں کہ کھانے کی تیاری کے انتظار میں نہ بیٹھیں،جب دعوت دی جائے تو جائیں،اور جب کھانا کھاچکیں تو اپنی اپنی راہ لیں اور باتوں میں جی نہ لگائیں۔ 3۔ جب نبی کریم ﷺ کی ازواج مطہاتؓسے کچھ مانگنا ہو تو پردے کے پیچھے سے مانگا جائے۔ 4۔اسی آیت مبارکہ میں نبی کریم ﷺ کے دنیا سے پردہ فرما لینے کے بعد آپ ﷺ کی ازواج مطہرات ؓ سےنکاح کی ممانعت فرمادی گئی۔

سورۃ الاحزاب ہی کی آیت 57 میں ارشاد فرمایا گیا:" جو لوگ اللہ اور اس کے رسولﷺ کو تکلیف پہنچاتے ہیں، اللہ نے دنیا اور آخرت میں ان پر لعنت کی(یعنی ایسے لوگوں کو اپنی رحمت سے دور کر دیا ) ہے اور ان کےلئے درد ناک عذاب تیار کر رکھا ہے۔

تازہ ترین
تازہ ترین