• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
فیس بک کی موشگافیاں

فیس بک دنیا کی مقبول ترین سماجی رابطے کی ویب سائٹ کے ساتھ امیر ترین کمپنیوں میں سے بھی ایک ہے مگر اسے راتوں رات کھربوں روپے کے نقصان کا سامان کرنا پڑا ۔جس کے حصص میں پیر( 19 مارچ) کو 6 فیصد سے بھی زیادہ کی کمی دیکھنے میں آئی جس کی وجہ ایک سیاسی تحقیقی کمپنی کیمبرج اینالیٹکس کی جانب سے اس سوشل میڈیا سائٹ کے 5 کروڑ صارفین کا ڈیٹا غیرقانونی طور پر حاصل کرنے کا اسکینڈل ہے ۔

فیس بک کے حصص کی قیمت اس اسکینڈل کے باعث 185.09 ڈالرز سے کم ہوکر 172 ڈالرز پر جاپہنچی، جس کے نتیجے میں اسے( 30 ارب ڈالرز 33 کھرب پاکستانی روپے سے زائد) کا نقصان اٹھانا پڑا اور اس میں ابھی مزید اضافے کا امکان ہے ۔امریکا اور برطانیہ کے قانون سازوں نے بھی فیس بک اور انتخابی عمل میں مداخلت کے کردار پر چھان بین شروع کردی ہے ، جس کی وجہ کمپنی کی جانب سے صارفین کے ڈیٹا کا خیال نہ رکھنا یا اسے ٹارگٹڈ سیاسی اشتہارات کے لیے استعمال کرنا ہے ۔

ہفتہ کو گارڈین اور نیویارک ٹائمز کی جانب سے رپورٹس سامنے آئی تھیں کہ کیمبرج اینالیٹکس کو 2016 کے امریکی صدارتی انتخابات کے موقع پر 5 کروڑ فیس بک صارفین کے ڈیٹا تک ان کی اجازت کے بغیر رسائی دی گئی تھی اور اس ڈیٹا کو سماجی رابطے کی سائٹ پر سیاسی اشتہارات کے لیے استعمال کیا گیا۔کیمبرج اینالیٹکس نامی کمپنی کو فیس بک پر صارفین کے لائیکس کا تجزیہ کرنے کے لیے بنایا گیا تھا اور اس نے لاکھوں افراد کو یہ ایپ ڈان لوڈ کرنے اور شخصی ٹیسٹ کے لیے پیسے بھی دیئے تھے ، مگر اس کے ساتھ ساتھ اس نے صارفین کے دوستوں کا ڈیٹا بھی اکھٹا کرنا شروع کردیا۔

فیس بک نے اس ایپ کو ڈیٹا ڈیلیٹ کرنے کی ہدایت بھی کی مگر اب تک اس نے اسے سنبھال کر رکھا ہوا ہے ۔فیس بک کی جانب سے اپنے پلیٹ فارم پر اس کمپنی کو جمعے کو معطل کردیا تھا مگر اگلے ہی روز ساری کہانی میڈیا میں آگئی۔

امریکی صدارتی انتخابات میں صارفین کا ڈیٹا استعمال کرنے پر تحقیقات

بین الااقوامی خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکی ادارے فیڈرل ٹریڈ کمیشن نے فیس بک صارفین کا ڈیٹا استعمال ہونے پر تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے، تحقیقات کے بعد فیس بک پر پابندی کا فیصلہ بھی کیا جا سکتا ہے، فیس بک پر الزام تھا کہ امریکی صدارتی انتخاب کے دوران صارفین کا ڈیٹا استعمال کیا گیا تھا، فیس بک انتظامیہ کے مطابق یہ ڈیٹا کیمبرج اینالیٹکا نامی کمپنی نے حاصل کیا تھا۔ 

اس الزام کے بعد کمپنی کے سی ای او الیگزینڈر نکس کو کمپنی کے بورڈ سے برخاست کردیا گیا تھا۔دوسری جانب فیس بک کے مالک مارک زکربرگ سے اس معاملے پر برطانوی اور یورپی پارلیمان نے شواہد طلب کیے تھے تاہم فیس بک انتظامیہ کا موقف ہے کہ نجی کمپنی سی اے نے صارفین کا ڈیٹا غلط استعمال ہمارے علم میں لائے بغیر کیا تھا۔ 

اینا لیٹکا وہی کمپنی ہے جس سے امریکی صدارتی انتخاب کے دوران ٹرمپ کی انتخابی مہم کے لیے ڈیٹا حاصل کیا گیا تھا۔فیس بک اپنے نمائندوں کو واشنگٹن بھیج رہی ہے جو کانگریس کو ان کے سوالوں کا جواب دیں گے۔واضح رہے امریکا کے فیڈرل ٹریڈ کمیشن نے فیس بکے کے خلاف تحقیقات کا آغاز ان اطلاعات کے بعد کیا جس میں بتایا گیا ہے ایک سیاسی کنسلٹینسی کمپنی نے فیس بک کے پانچ کروڑ صارفین کے نجی ڈیٹا کا غلط استعمال کیا ہے۔ اپنی تاریخ میں پہلی بارفیس بک کو سنگین الزامات کا سامنا ہے جس کے باعث فیس بک کو اسٹاک مارکیٹ میں بھی مندی کا سامنا ہے اور فیس بک کو اربوں ڈالر کا خسارہ ہوچکا ہے۔

فیس بک پر سخت قانون لاگو ہوگا؟

فیس بک کے بانی مارک زکربرگ نے تسلیم کیا ہے کہ صارفین کا ڈیٹا سنبھالنے کے معاملے میں ان سے ’غلطیاں ہوئی ہیں‘ اور اس سے فیس بک اور اس کے صارفین کے درمیان ’اعتماد کو ٹھیس پہنچی ہے۔‘ مارک زکربرگ نے اس حوالے سے متعدد تبدیلیاں کرنے کا اعلان کیا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ ایپلی کیشن بنانے الیگزینڈر کوگن، کیمبرج اینالیٹکا اور فیس بک کے درمیان ’اعتماد کی خلاف ورزی‘ کی گئی ہے۔

مارک زکربرگ نے کہا ہے کہ ’فیس بک اور ہمارے ساتھ ڈیٹا شیئر کرنے والے لوگوں کے درمیان بھی بھروسے کی خلاف ورزی ہے۔‘ اپنے فیس بک پیج پر مارک زکربرگ نے لکھا کہ ’میں نے فیس بک شروع کی تھی، اور اس پلیٹ فارم پر جو کچھ ہوتا ہے اس کا ذمہ دار میں ہی ہوں ۔ زکربرگ نے زور دے کر کہا کہ وہ نہیں جانتے تھے کہ سنہ 2014 میں کیمبرج اینالیٹکا کے لیے ان کا کام فیس بک کی پالیسیوں کے خلاف ہے

قبل ازیںامریکا کے وفاقی ٹریڈ کمیشن نے فیس بک کی جانب سے صارفین کے کوائف کے غلط استعمال کے الزام کی تحقیق شروع کیں ۔ الزامات میں کہا گیا ہے کہ سیاسی مشاورتی کمپنی کیمبرج اینالیٹکا نے فیس بک کے پانچ کروڑ صارفین کی نجی معلومات کا غلط استعمال کیا ۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صدارتی انتخابات کی انتخابی مہم کے لیے کیمبرج اینالیٹکا کمپنی کی خدمات حاصل کی تھی اور اس کمپنی پر صارفین کی لاعلمی میں ان کے ذاتی ڈیٹا کے حصول کا الزام ہے ۔ کمپنی کے ذریعہ ممکنہ طور پر امریکہ کے انتخابی قانون کی خلاف ورزی کے الزامات کے بعد کمپنی کے سربراہ الیگزینڈر نکس کو کمپنی کے بورڈ سے برطرف کر دیا گيا تھا ۔ برطانیہ میں موجود کمپنی نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔

دوسری طرف فیس بک کےا سٹاک میں بڑی گراوٹ کے بعد مسلسل گراوٹ جاری ہے ۔ برطانوی اور یورپی پارلیمان نے فیس بک کے مالک مارک زکربرگ سے شواہد فراہم کرنے کے لیے کہا ہے، فیس بک نے امریکی حکام کو اس کے بارے میں تفصیل فراہم کر دی ہے اور زکر برگ نے کہا ہے کہ وہ کانگریس کے سامنے پیش ہونے کے لئے بھی تیار ہیں ۔ یک اندازے کے مطابق اس خبر کے سامنے آنے کے بعد سے فیس بک کو 60 ارب امریکی ڈالر کا خسارہ ہوا ہے۔ اور اس کا وسیع اثر سیلیکون ویلی پر یہ پڑتا نظر آ رہا ہے کہ ٹیکنالوجی کمپنیوں کی خود ضابطگی کا دور اپنے ڈرامائی انجام کو پہنچ رہا ہے ۔

فیس بک اور مارک زکربرگ کمپنی کے وجود میں آنے کے بعد پہلی بار اس قدر شدید تنقید کے زد میں ہیں ۔ فیس بک نے کہا ہے کہ وہ کیمبرج اینالیٹکا کے ذریعے ‘دھوکہ دیے جانے’ پر غصے میں ہے ۔ شاید فیس بک کی جانب سے یہ دکھانے کی کوشش ہے کہ وہ خود شکار ہیں ۔

’ہم سے غلطیاں ہوئی ہیں‘، اعتراف

سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹ فیس بک کے بانی مارک زکربرگ نے کیمبرج اینالیٹیکا سکینڈل کے بارے میں تسلیم کیا ہے کہ ان سے ’غلطیاں ہوئی ہیں‘ اور اس سے فیس بک اور اس کے صارفین کے درمیان ’اعتماد کو ٹھیس پہنچی ہے۔‘ یہ بیان ان الزامات کے بیان سامنے آیا جس میں پانچ کروڑ فیس بک صارفین کی ذاتی معلومات کا ایک سیاسی مشاورتی ادارے نے غلط استعمال کیا تھا۔مارک زکربرگ نے اس حوالے سے متعدد تبدیلیاں کرنے کا اعلان کیا ہے۔

انھوں نے ایسی تبدیلیاں متعارف کروانے کا عندیہ دیا ہے جس میں تھرڈ پارٹی ایپلی کیشنز کے لیے صارفین کی معلومات حاصل کرنا مشکل ہوگا۔ ایپلی کیشن بنانے والےالیگزینڈر کوگن، کیمبرج اینالیٹکا اور فیس بک کے درمیان ’اعتماد کی خلاف ورزی‘ کی گئی ہے۔فیس بک اور ہمارے ساتھ ڈیٹا شیئر کرنے والے لوگوں کے درمیان بھی بھروسے کی خلاف ورزی ہے۔

اپنے فیس بک صفحے پر مارک زکربرگ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ’میں نے فیس بک شروع کی تھی، اور اس پلیٹ فارم پر جو کچھ ہوتا ہے اس کا ذمہ دار میں ہی ہوں۔‘

حالیہ اور ماضی میں پیش آنے والے مسائل پر قابو پانے کے لیے انھوں نے کچھ اقدامات کا اعلان کیا ہے۔

ان تمام ایپلی کیشنز کی تحقیقات کی جائیں گی جو سنہ 2014 میں فیس بک کی جانب سے ’ڈیٹا کے حصول کو محدود کرنے‘ کے اقدام سے پہلے بڑی تعداد میں معلومات حاصل کر چکی تھیں۔کسی بھی مشکوک سرگرمی والی ایپ کیشن کا مکمل آڈٹ کیا جائے گا۔

تازہ ترین