• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

کراچی میں اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں اچانک اضافہ

اسٹریٹ کرائمز کی شرح میں اضافہ شہریوں کی جان و مال محفوظ نہیں

قانون نافذکر نے والے اداروں اور پولیس کی جانب سے دہشت گردوں کے خلاف نیشنل ایکشن پلان کے تحت جاری آپریشن کے نتیجے میںبم دھماکے ،دہشت گردی، اور بھتہ خوری میں نمایاں کمی کا اعتراف تو شہری حلقے بھی کرتے ہیں ،آپریشن کے مثبت نتائج بھی آنا شروع ہو گئے ہیں ،جس کی مثال 9سال بعد پاکستان میں انٹر نیشنل کر کٹ کی واپسی،خصوصآ25مارچ کو کراچی میں ہو نے والے پی ایس ایل تھری کے فائنل میچ کا کامیاب انعقاد ہے۔

قانون نافذ کر نے والے اداروں کی سیکیورٹی کے حوالے سے کی گئی حکمت عملی نے امن دشمنوں کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملاکر دنیا کو پیغام دیا ہے کہ پاکستان پرُ امن ملک ہے ۔

اس کے برعکس اسٹریٹ کرائمز کے بے قابو جن اور دن دہاڑے ڈ کیتی اور لوٹ مار کے واقعات میں کمی کی بجائے اضافہ ہی ہو تا جارہاہے۔ جرائم پیشہ عناصر جب اور جہاں چاہتےہیں بلا خوف وخطر سر عام معصوم افراد کونقد ی اور قیمتی موبائل فونز سے محروم کر کے بآسانی فرار ہوجاتے ہیںجب کہ مزاحمت پر مذکورہ شخص کو فائرنگ کرکے قتل کرنے سے بھی دریغ نہیں کرتے ۔ 

اس موقع پر پولیس کا دور دور تک پتہ نہیں ہوتا اور اگر کہیں نزدیک میں موبائل کھڑی بھی ہو تواس کے اہل کار خاموش تماشائی بنے رہتے ہیں۔، پولیس کے اس طرز عمل کی وجہ سے عوام میںعدم تحفظ کا احساس اور بے چینی پھیل رہی ہے۔

اس کی تازہ مثال 27مارچ کو شارع فیصل تھانےکی حدود گلستان جوہر میں3 مسلح افراد منی ایکسچینج کے گارڈ سے اسلحہ چھیننے کے بعد وہاں موجودعملےکے موبائل فونزاور کیش کاؤ نٹر سے 27لاکھ روپے سے زائد رقم لے کر فرار ہوگئے۔ مزاحمت کرنے پر برانچ منیجر ارسلان کو زخمی کردیا۔،پولیس نے روایتی طریقہ کار کے مطابق سکیورٹی گارڈ کو حراست میں لے کر تفتیش شروع کردی۔، ملزمان نے اپنی شناخت چھپانے کیلئے نقاب لگائے ہوئے تھے۔

گلشن اقبال کے مختلف بلاکس میں ڈاکو راج سے مکین پریشان ہیں،27مارچ کو بلاک 7میں واقع شاہین اپارٹمنٹ کے سامنے مین روڈ پر اقرایونیور سٹی کے طالبعلم مستنصربا اللہ اسعد عباسی ولداسامہ عباسی کی پارکنگ ایریا میں کھڑی ہوئی کار کے شیشے توڑ کر نامعلوم افراد، لیپ ٹاپ،یونیورسٹی کا کارڈاور کتابیںلے کر فرار ہوگئے ،جس کی رپورٹ گلشن اقبال تھانے میں درج کرادی گئی۔

قبل ازیں گلشن اقبال بلاک 5میںواقع مکان نمبر A/459 کے گیٹ پر کھڑے ہوئے نوجوان مقتدربااللہ اور اس کے دوست عمار حسن سے موٹر سائیکل سوار ملزمان اسلحہ کے زور پر قیمتی موبائل فون چھین کر فرار ہوگئے،جس کی اطلاع پولیس کو کردی گئی ۔28مارچ کو،کورنگی نمبر ڈھائی غریب نواز اسٹاپ کے قریب ملزمان نے ڈکیتی مزاحمت پر فائرنگ کرکے30سالہ شخص پرویز ولد نور محمد کو زخمی کر دیا اور فرار ہو گئے ۔

ضلع وسطی میںتین ہٹی سے سہراب گوٹھ تک اور ناظم آباد سے نارتھ کراچی تک ڈکیت گروہ موٹرسائیکلوں پر دندناتے پھرتے ہیں۔ خواجہ اجمیر نگری کی شاہراہ پرڈسکو موڑ سے بابا موڑتک ڈاکوآزادانہ وارداتیں کرتے ہیں۔ 

علاقے میں واقع اے ٹی ایم سے رقم نکلوا کرنکلنے والے افراد ان کا خاص نشانہ ہوتے ہیں ۔ مذکورہ سڑک پرسرسید اور خوجہ اجمیر نگری تھانوں کی حدود کی تقسیم عجیب و غریب انداز میں کی گئی ہے۔

جس کی وجہ سے متاثرہ افراد کو رپورٹ درج کرانے میں دشواریاں پیش آتی ہیں۔وہاں کے رہائشیوں کے مطابق ، اجمیر نگری تھانے کے اہل کارزیادہ تر وارداتوں کی ایف آئی آر درج کرنے سے گریز کرتے ہیں۔مذکورہ تھانے میں موبائل فون چھننے کی رپورٹ درج کرانے کے لیے ٹریکر والا موبائل ہونا لازمی ہے، عام موبائل کی ایف آئی آر کا اندراج نہیں کیا جاتا۔

سرجانی ٹاؤن کا علاقہ بھی ڈاکوؤں اور جرائم پیشہ عناصر کی آماج گاہ بنا ہوا ہے۔ افسوس ناک امر یہ ہے کہ کراچی میں ہونے والی زیادہ تر ڈکیتی، قتل اور دیگر سنگین وارداتوں کے ملزمان پولیس کی دست برد سے آزاد رہتے ہیں۔

ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق رواں سال کے 3ماہ کے دوران اسٹریٹ کرا ئمز کا گراف بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے ۔ایک محتاط اندازے کے مطابق اس دوران ڈکیتی مزاحمت پر 4سے زائد بے گناہ شہری قتل جب کہ 200سے زائد افراد زخمی ہو کر اسپتال جا چکے ہیں ۔

حقیقت تو یہ ہے پاکستان کے تمام شہروں بالخصوص کراچی اور لاہور میں اسٹریٹ کرائمزمعمول کا حصہ بن گئے ہیں جس کے تدارک میں پولیس تاحال مکمل طور پر ناکام ثابت ہوئی ہے ۔ 

اسٹریٹ کرائمز کے ناسور سے نمٹنے کے لئے بنیادی عوامل کا خاتمہ کر نا ہو گا۔ غربت اور بے روزگار ی کی بڑھتی ہوئی شرح، سندھ میںچند سال قبل متعارف کرایا جانے والا اسلحہ کلچر معاشرے میںجرائم میں اضافے کی بنیادی وجہ ہے جس پرآئی جی پولیس تنہا قابو نہیں پا سکتے ۔

اس کے بیخ کنی کی ذمہ داری صوبائی اور وفاقی حکومت پر بھی عائد ہوتی ہے،70فیصد سے زائد ریونیو دینے والے شہر کراچی کو اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوںپر قابو پانے کے لئےکراچی کواسلحہ فری زون بناناضروری ہے۔ جرائم پیشہ افراد کی مکمل سرکوبی کے لیے پولیس اور رینجرز کو مشترکہ آپریشن کرنا ہوں گے۔

پولیس فورس میں دیانت دار اور فرض شناس افسران کو سیاسی دباؤٔ سے پاک آزادانہ ماحول میں کام کرنے کا موقع دینے سےکراچی کی سڑکوں سے اسٹریٹ کرائمز کا خاتمہ ممکن ہوسکے گا۔

تازہ ترین
تازہ ترین