جمعیت علماء اسلام ف کےسربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ وزیر اعظم اور چیف جسٹس کی ملاقات کو متنازعہ نہ بنایا جائے، جب بڑے ملتے ہیں تو مثبت نتائج کی امید کرنی چاہئے۔
جے یو آئی سیکرٹریٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ اداروں کے درمیان پیدا ہونے والے منفی تاثر کو سمیٹنے اور اپنی جگہ واپس لانے میں اس ملاقات کو کارآمد ہونا چاہیے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ 18 ویں ترمیم سے صوبوں کو بااختیار بنانا قومی مطالبہ ہے، 18 ویں ترمیم میں مختلف شعبوں میں عملدرآمد میں جو رکاوٹیں ہیں وہ قانونی پیرائے میں دور کی جائیں۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ وہ صوبوں کے اختیارات کے فلسفہ کو تحلیل کرنے کے حق میں نہیں ہیں بلکہ اس کو برقرار رکھنا چاہئے۔
ان کا کہنا تھا کہ فاٹا سپریم کونسل نے ان سے ملاقات میں اس بات کا اعادہ کیا کہ فاٹا میں قیام امن کے لئے وفاقی سطح پر اپیکس کمیٹی کا اجلاس بلا کر حکمت عملی بنائی جائے جبکہ ترقیاتی اور بحالی کے عمل کے لئے پالیسی اعلانات کے تحت سالانہ ترقیاتی پیکج مہیا کیے جائیں۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ فاٹا سپریم کونسل نے لاپتہ افرا د کو وعدے کے مطابق جلد سے جلد بازیاب کرانے، فاٹا اور خیبرپختونخوا میں غیر ضروری چیک پوسٹوں کے خاتمے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔