تقریباً ساری بالغ عمری وہیل چیئر پر گزارنے والے اسٹیفن ہاکنگ، دور جدید کے سب سے بڑے سائنسدان، علم طبیعیات کےماہر اورعظیم مفکر مانے جاتے ہیں۔ سائنس سے ان کے بے انتہا لگاؤ اور کائنات کے راز جاننے کے لیے ان کی جستجو سے دنیا بھر کے لاکھوں افراد متاثر تھے۔ وہ ہار نہ ماننے والی شخصیت تھے۔ انھوں نے کبھی بھی اپنی معذوری کو ناکامی اور کمی کی وجہ نہ بننے دیا۔
بہت سوں کو، وہیل چیئر پر کمپیوٹرا سکرین کے ساتھ جڑا یہ شخص انسان سے زیادہ ایک مشین ہی معلوم ہوتا تھا۔ ام کے بارے میں بتائی جانے والی باتیں جیسے کہ آنکھوں کی پلکوں کے ذریعے بولنا اور بغیر ہاتھوں کو حرکت دیئے کمپیو ٹر استعمال کرنا وغیرہ ایک طلسماتی کہانی معلوم ہوتی تھی، جس میں ایک جادو گر اپنے سامنے رکھے کسی ہیرے یا موتی میں دنیا کو دیکھتا اور کلام کرتا ہے ۔
ناقابل علاج بیماری کے زیر اثر رہتے ہوئےاسٹیفن ہاکنگ کی تحقیق اور فلسفیانہ گفتگو بھی ایک فسانہ ہی معلوم ہوتا تھا۔ کتنی عجیب بات ہے کہ معمولی سے سر درد میں ایک عام انسان کی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت مفقود ہو جاتی ہے تو یہ ایک آدمی جو بول نہیں سکتا تھا اور نہ ہل جل سکتا تھا، کائنات اور اس سے ماورا کی باتیں کیسے کرتا تھا؟
جس طرح سے سائنس کے مختلف موضوعات پر اسٹیفنگ ہاکنگ نے انمول نظریے دیے ہیں، کام اور پیشہ ورانہ کیریئر سے متعلق بھی اسٹیفن ہاکنگ اپنے نظریے رکھتے تھے۔
2010میں اے بی سی ورلڈ نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں جب ان سے سوال کیا گیا کہ وہ اپنے بچوںکو کیا مشورہ دینا چاہیں گے، تو ان کا کہنا تھا، ’’کام آپ کو مطلب اور مقصد دیتا ہےاور اس کے بغیر زندگی خالی ہے‘‘۔
کیا کام سے متعلق ان کی فلاسفی ہم سب پرلاگو ہوتی ہے؟کیا کام کے بغیر زندگی واقعی خالی خولی معلوم ہوتی ہے، کیوں کہ بہرحال کام کے ذریعے ہم جو کماتے ہیں، اس کے بدولت ہی ہم غذا سے لے کر اپنی ان گنت، بنیادی مادی ضروریات پوری کرتے ہیں۔
اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ اسٹیفن ہاکنگ معذوری کے باعث صرف اپنی وہیل چیئر پر سامنے کمپیوٹر رکھ کر بیٹھے رہتے تھے تو آپ بالکل غلط ہیں۔ اسٹیفن ہاکنگ دراصل پروفیسر اسٹیفن ہاکنگ تھے، وہ یونیورسٹی آف کیمبرج میں ریاضی کے پروفیسر تھے، انٹرنیشنل بیسٹ سیلنگ کتاب ’’اے بریف ہسٹری آف ٹائم‘‘کے مصنف اور حس مزاح سے بھرپور بہترین Quotesکہنے والی شخصیت۔
کام اور کیریئر میں کامیابی سے متعلق اسٹیفن ہاکنگ نے کیا کہا ہے، اس پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔
’’زندگی کتنی ہی مشکل کیوں نہ لگتی ہو، کہیں نہ کہیں ایسا کچھ ضرور ہوتا ہے جو آپ کرسکتے ہیں اور اس میں کامیابی حاصل کرسکتے ہیں‘‘
یہ سچ ہے کہ اگر آپ اپنے کیریئر سے ناخوش ہیں تو شاید یہ بھی سوچ سکتے ہیںکہ کاش کہ آپ چھوٹے ہی رہتے، بڑے نہ ہوتےتو کتنا اچھا ہوتا۔لیکن یقین جانئے، اگر آپ ایسا سوچ رہے ہیں تو غلط سوچ رہے ہیں، کیوں کہ اسٹیفن ہاکنگ نے جو کہا ہے، وہ بالکل درست کہا ہے۔ جاب مارکیٹ کے حالات کتنے ہی خراب کیوں نہ ہوں، تلاش کرنے سے آپ کو اپنی پسندکا پروفیشن مل ہی جاتا ہے۔
ایسا پروفیشن جو آپ کے بیک گراؤنڈ اور دلچسپی کے مطابق ہو۔خود کے ساتھ کھلے ذہن اورایمانداری کا مظاہرہ کریں اور اپنی دلچسپی کے مطابق جاب نہ ملنے پر تھک ہار کر نہ بیٹھ جائیں، کیوں کہ بقول اسٹیفن ہاکنگ،’’ کہیں نہ کہیں ایسا کچھ ضرور ہوتا ہے جو آپ کرسکتے ہیں اور اس میں کامیابی حاصل کرسکتے ہیں‘‘۔ شاید آپ کی تلاش میں کوئی کمی ہے، اسے دور کریں۔
’’لوگوں کے پاس ہر وقت آپ کی ناراضگی اور شکایتیں سننے کا وقت نہیں ہے‘‘۔
کیا آپ کو اپنا وہ ’’کو۔ورکر‘‘ یاد ہے جو ہر وقت اور ہر کسی کے بارے میں شکایتیں لگاتا رہتا تھا؟ اس غصے والے ڈرائیور کے بارے میں کیا خیال ہے جو خود غلطی پر ہونے کے باوجود آپ پر ہارن اور فل لائٹیں مارتا رہا؟ یقیناً، آپ ان لوگوں کی طرح نہیں بننا چاہتے، خصوصاً وہاں جہاں آپ کام کرتے ہیں۔ اس طرح کا منفی رویہ، آپ کے لیے زہر قاتل ہوسکتا ہے، اس سے آپ کو کوئی فائدہ نہیں ہونے والا اور اگر مستقبل میں کہیں آپ کو کسی ریفرنس کی ضرورت پڑگئی تو آپ نقصان ہی اٹھائیں گے۔
اسٹیفن ہاکنگ سے سیکھیں۔ان میں 21سال کی عمر میں اے ایل ایس (Amyotrophic Lateral Sclerosis) کی بیماری تشخیص کی گئی تھی۔ 21سال کی نوجوان عمری میں اسٹیفن ہاکنگ کی جگہ کوئی بھی فرد زندگی سے ناراض ہوجاتا، لیکن اس عظیم شخص نے اپنی اس معذوری پر ناراض اور مایوس ہوکر ڈپریشن میں جانے کے بجائے، اسے اپنیStrengthبنادیا۔
’’زیادہ سے زیادہ پڑھنے اور علم حاصل کرنے سے بہتر کچھ بھی نہیں ہے‘‘
اگر دور جدید کا سب سے بڑا سائنسدان یہ کہتا ہے کہ انسان کو زیادہ سے زیادہ پڑھنا اور علم حاصل کرنا چاہیے، تو پھر آپ پر لازم ہے کہ ان کی بات کو دھیان سے سنیں۔ دنیا کے چند کامیاب ترین افراد، وہ لوگ ہیں جو بے انتہا پڑھتے ہیں۔
کیا آپ کو پتہ ہے، مائکروسافٹ کے بل گیٹس ایک سال میں 50کتابیں پڑھتے ہیں۔ شاید آپ اتنی زیادہ کتابیں نہ پڑھ پائیں لیکن آپ کم از کم یہ تو کرسکتے ہیں کہ وہ مواد پڑھیں اور وہ علم ضرور سیکھیں جو آپ کی جاب کے لیے بہتری کا باعث ہو۔ بوٹ کیمپس سے لے کر آن لائن کورسز کرنے تک، آپ اپنے Resumeکو بہتر اور متاثرکن بنانے کے لیے بہت کچھ کرسکتے ہیں۔
’’ذہانت، تبدیلی کو اپنانے کا نام ہے‘‘
علم میں طاقت ہے لیکن ذہن میں رہے کہ آپ کا علم بے کار ہے، اگر آپ اپنی انڈسٹری اور جاب مارکیٹ میں رونما ہونے والی تبدیلیوں کو نہیں اپنا سکتے۔ ایک ایسے وقت میں جب روبوٹکس اور مصنوعی ذہانت میں ہونے والی ترقی سے دنیا بھر میں لاکھوں نوکریوں کو خطرات لاحق ہیں، تبدیلی کو اپنانا اور بھی ناگزیر بن چکا ہے۔ اس لئے اسٹیفن ہاکنگ کی بات کو غور سے سنیں، سمجھیں اور اس پر عمل کریں کہ، ذہانت آنے والی تبدیلیوں کو دور سے پرکھ لینے اور اس کے لیے تیار رہنے کا نام ہے۔
’’کام آپ کو مطلب اور مقصد دیتا ہےاور اس کے بغیر زندگی خالی ہے‘‘۔
اسٹیفن ہاکنگ نے امریکی ٹیلی ویژن کو انٹریو میں یہ بات صرف ہوا میں نہیں کہی تھی۔ وہ اپنی کہی ہوئی بات پر نوجوان عمری سے عمل پیرا بھی تھے۔ حقیقی مشکلاتوں کے باوجود، اسٹیفن ہاکنگ نے اپنی زندگی کے لیے کام میں مطلب اورمقصد کو تلاش کرلیا تھا۔
جب آپ اپنے کام کو اس حد تک اپنا لیتے ہیں کہ وہ آپ کی شخصیت کا حصہ بن جائے تو پھر آپ کام کی اور کام آپ کی شناخت بن جاتا ہے۔ کیا آپ ایسی شناخت کے لیے تیار ہیں؟ دیر آید درست آید۔