چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثا رنے سینئر صحافی مظہر عباس سے استفسار کیا کہ ’کیا آپ سمجھتے ہیں میں ٹیک اوور کے چکر میں ہوں ؟مظہر عباس نے جواباً کہا آپ جو کام کررہے ہیں وہ حکومت کا تھا۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں فراہمی و نکاسی آب کی سماعت کے دوران چیف جسٹس اور سنیئر صحافی مظہر عباس کےد رمیان دلچسپ مکالمہ ہوا ۔
چیف جسٹس کے ٹیک اوور کے سوال کے جواب میں مظہر عباس نے یہ بھی کہا کہ عدالتی حکم کے باوجود خالد بن ولید روڈ پر بلند عمارتیں بن گئیں،آدھا کارساز روڈ بند ہے،کراچی میں تمام سروس روڈ بحال کرادیں ٹریفک جام کا مسئلہ حل ہوجائےگا۔
چیف جسٹس نے اس پر کہا کہ سڑک نیوی نے بند کی ہے ؟ابھی کھلواتے ہیں ،مجھے تو میڈیا نے روک دیا کہ آپ انصاف کے لئے بیٹھے ہیں یہ نہ کریں۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ مجھے محسوس ہورہا ہے کہ شہر میں پیشرفت ہورہی ہے، شہر سے کچرا بھی اٹھ رہا ہے، ساحل سمندر بھی اب صاف ہورہا ہے جبکہ نالوں کی صفائی کا کام بھی شروع کردیا گیا ہے، 2 ماہ میں کچھ نہ کچھ مزید بہتری لائوں گا اور اگر سندھ کے مسائل کے لئے روز بھی بیٹھنا پڑے تو بیٹھوں گا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ میرے پوسٹرز شہر میں لگانے والے ڈاکٹرز فوری انہیں ہٹادیں کیونکہ میری ریٹائرمنٹ کے بعد مجھے کوئی یاد بھی نہیں کرے گا۔
اس موقع پر میاں ثاقب نثار نے نے مئیر کراچی اور حکومت سندھ کو کراچی سے کچرا اٹھانے اور نالوں کی صفائی کا کام جاری رکھنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 2 ہفتوں تک ملتوی کردی۔