• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مجبوراً مداخلت کرتا ہوں، کیا ٹیک اوور کرنا چاہتا ہوں، میرے پوسٹرز فوری ہٹائے جائیں، چیف جسٹس

مجبوراً مداخلت کرتا ہوں، کیا ٹیک اوور کرنا چاہتا ہوں، میرے پوسٹرز فوری ہٹائے جائیں، چیف جسٹس

کراچی(اسٹاف رپورٹر) سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے فراہمی و نکاسی آب ازخود نوٹس کیس میں ریمارکس دیتےہوئے کہاہےکہ جولوگ سمجھتےہیں کہ میں ٹیک اوور کرنے کے چکر میں ہوں، انہیں یقین دلاتاہوں میری ریٹائرمنٹ کے بعد وہ میرانام بھی نہیں سنیں گے، میرے پوسٹرز فوری ہٹادیں کیونکہ جانتا ہوں میری ریٹائرمنٹ کے بعد کوئی میرا نام بھی نہیں لے گا،اس بار آمد پر کراچی کو تبدیل دیکھا، ساحل سمندر بھی صاف ہوگیا،بہتری ہورہی ہےجو کچھ بھی کررہاہوں شہریوں کو سہولیات فراہم کرنے کیلئے کررہاہوں،نالوں سمیت سرکاری اراضی پر قبضہ کرنےوالوں کورعایت دینا حکومت کی بڑی کمزوری ہے۔ اس موقع پر چیف جسٹس نے مئیر کراچی اور حکومت سندھ کو کراچی سے کچرا اٹھانے اور نالوں کی صفائی کا کام جاری رکھنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 2 ہفتوں تک ملتوی کردی۔ ہفتہ کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے فراہمی ونکاسی آب کیس کی سماعت کی۔اس موقع پر درخواست گزار شہاب استو ،میئرکراچی وسیم اختر،سیکرٹری صحت فضل اللہ پیچوہو سمیت دیگر حکام پیش ہوئے جبکہ کمرہ عدالت میں سینئر صحافی مظہر عباس بھی موجود تھے۔ سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے درخواست گزار شہاب استو سے استفسار کیا کہ صورتحال کہاں تک ٹھیک ہوئی ہے ،میں کب شہریوں کو صاف پانی کی فراہمی کی خوشخبری سناؤں گا؟شہاب استو نے کہاکہ معاملات روز بروز بہتری کی جانب جارہے ہیں تاہم دن رات کام کرنے کے سبب مجھے خدشہ ہےکہ واٹرکمیشن کے سربراہ جسٹس (ر) امیرہانی مسلم صاحب بیمارہ نہ ہوجائیں، اس دوران چیف صاحب نے کہا اب کی بار آمدپر کراچی کو تبدیل دیکھا ہے اور محسوس ہوتا ہےکہ واقعی معاملات بہتر ہورہے ہیں۔ کمرہ عدالت میں موجود سینئر صحافی مظہر عباس کو مخاطب کیا تو انہوں نے بتایاکہ چیف جسٹس صاحب آپ جو کررہے ہے،وہ حکومت کا کام تھا، بنیادی سہولیات کی فراہمی کیلئے بہت کام کرنے کی ضرورت ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے مجھے تو میڈیا نے روک دیا کہ آپ منصفی کیلئے بیٹھے ہیں یہ نہ کریں۔سینئر صحافی نے کہا کہ آپ کے حکم کے باوجود خالد بن ولید روڈ پر بلند عمارتیں بن گئیں۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے سارا شہر ی علاقہ کمرشل بنا دیا ہے، رہائشی علاقوں میں سکون کیلئے کچھ نہیں۔ کراچی میں 6 منزلہ عمارتوں سے زائد پر پابندی لگا رکھی ہے۔ سینئر صحافی نے کہا کہ کارساز روڈ کا آدھا حصہ پاکستان نیوی نے بند کررکھا کے۔ کراچی کی تمام سروس روڈ بحال کرادیں ٹریفک جام کا مسئلہ حل ہوجائے گا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئےکہ پاکستان نیوی نے سڑک بند کی ہے؟ ابھی کھلواتے ہیں۔ میئرکراچی وسیم اختر کو ہدایت کی کہ آپ سڑک پر تجاوزات ختم کرائیں جس پر انہوں نے کہاکہ جی اس سلسلے میں کام ہورہاہے ،نالوں پر تجاوزات ختم کی ہیں جبکہ بعض نالوں پر 30 سالوں سے غیرقانونی عمارتیں اور مارکیٹس اورمساجد بن گئی ہیں۔ جنہیں نہیں گرا سکتے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیوں نہیں گرا سکتے جس پر بتایاگیاکہ پہلے مرحلے میں نالے صاف کرینگے، چار بڑے نالوں پر کام جاری ہے آپ چاہیں تو وزٹ کرلیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہاکہ نالوں سمیت سرکاری اراضی پر قبضہ کرنےوالوں کو رعائت دینا حکومتوں کی بڑی کمزوری ہے، چیف جسٹس نے سینئر صحافی سے مکالمہ میں کہا کہ رات کو ٹی وی پر تنقید تو نہیں کرینگے ؟ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے آپ کا چیف جسٹس کام خود کرنے میں بھی شرم محسوس نہیں کرتا۔

تازہ ترین