راولپنڈی(راحت منیر/اپنے رپورٹر سے)سروے آف پاکستان نے وفاقی دارالحکومت کی بائونڈری کے حوالے سے اپنی رپورٹ عدالت عظمی میں جمع کرادی ہے۔جبکہ محکمہ مال اسلام آباد کی درخواست پرحدود کے تعین میں مددکیلئے راولپنڈی نے محکمہ مال کی دو ٹیمیں تشکیل دیدی ہیں جو محکمہ مال اسلام آباد کے ساتھ مل کر کام کریں گی۔ نائب تحصیلدار راولپنڈی ملک ریحان نواز کو فوکل پرسن مقرر کیا گیا ہے۔سپریم کورٹ آف پاکستان کی ہدایات کے تحت وفاقی دارالحکومت کی حدود کے تعین کیلئے جڑواں شہروں،ہزارہ ڈویژن کے محکمہ مال،محکمہ جنگلات،سی ڈی اے اور دیگر حکام پر مشتمل اعلی سطح کی کمیٹی پہلے ہی تشکیل دی جاچکی ہے۔حدود کیلئے تعین کیلئےحکمت عملی میں1963کے سی ڈی اے کے ماسٹر پلان اور1981کے صدارتی حکم کی روشنی میں کام کیا جارہا ہے۔جس کیلئے سروے آف پاکستان کو سٹیلائیٹ اور زمینی طور پر سروے کیلئے کہا گیا تھا جس رپورٹ دی جاچکی ہے۔اب ریونیو حدود کیلئے ریونیو اسٹیٹس کی نشاندہی کیلئے ڈپٹی کمشنر راولپنڈی طلعت محمود گوندل نے سات سات رکنی دو کمیٹیاں تشکیل دی ہیں۔ایک تحصیلدار بندوبست رانا نایاب اور دوسری نائب تحصیلدار ملک ریحان کی سربراہی میں کام کرے گی۔جن میں فی کس دو دو گرداور اور چار چار پٹواری بھی شامل ہیں۔رانا نایاب والی کمیٹی میں گرداور خالد محمود،جابر عباس کے علاوہ پٹواری زاہد منیر،آصف قیوم،گل زرین ،نجم عباس جبکہ ملک ریحان والی کمیٹی میں گرداور صغیر احمد،سلیم رضا کے ساتھ پٹواری شوکت حیات،راشد محمود،فرحت محمود اور خضر محمود شامل ہیں۔واضح رہے 24برس سے زیادہ ہونے کو ہیں راولپنڈی اسلام آباد کی حدود کا تعین نہیں ہوسکاہے۔ اسلام آباد کی حدود کا تعین نہ ہونے سے جڑواں شہروں میں کئی طرح کے مسائل جنم لے رہے ہیں۔جن میں سرفہرست سیکورٹی اور ریونیو وصولی بھی شامل ہے۔اس حوالے سے جڑواں شہروں کے درمیان حدود کے تعین کیلئے بندوبست کا کام کئی عشروں سے جاری ہے۔جبکہ وزارت داخلہ بھی اس حوالے سے کئی اجلاس کرچکی ہےلیکن اس مسئلہ کا حل نہیں نکالا جاسکا اب بھی سپریم کورٹ آف پاکستان کے نوٹس کے بعد کام ہورہاہے۔راولپنڈی اسلام آباد میں56دیہات /مواضعات(ریونیو اسٹیٹ) ہیں۔45 محکمہ مال راولپنڈی اور گیارہ محکمہ مال اسلام آباد کے پاس ہیں ۔جن کا بندوبست کیا جانا ہے۔راولپنڈی کنٹونمنٹ بورڈ اور سی ڈی اے کے درمیان بھی حدود کا مسئلہ تھاجس کے باعث گولڑہ موڑاور اردگرد کے علاقوں میں جائیدادوں میں ہونے والے ردوبدل،ریونیو کی وصولی اور انتظامی مشکلات کے ساتھ ساتھ تھانہ گولڑہ اور تھانہ نصیر آباد کی حدود کا بھی تنازعہ ہے۔حدود کا تعین نہ ہونے کے باعث سی ڈی اے اور راولپنڈی کینٹ کی باونڈری پر بغیر نقشہ تعمیرات کے بڑھنے،جرائم پیشہ افراد کے ادھر ادھر کے چکر میں شیلٹر لینے،بے ہنگم تعمیرات و ٹرانسپورٹ اڈوں کی بھرمار،سیکورٹی خدشات کے ساتھ ساتھ زمینوں پر قبضوں کی شکایات بھی عام ہیں۔