• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مجھے چیف جسٹس کی باتیں اچھی لگیں، نواز شریف

مجھے چیف جسٹس کی باتیں اچھی لگیں، نواز شریف

سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کہتے ہیں کہ گزشتہ روزچیف جسٹس پاکستان نے جو باتیں کیں ان کی تائید کرتے ہیں،انہوں نے کل کہا کہ انتخابات ملتوی ہونےکی گنجائش نہیں، مجھے چیف جسٹس پاکستان کی باتیں اچھی لگیں۔

سابق وزیراعظم نوازشریف ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس کی سماعت کے سلسلے میں اپنی صاحبزادی مریم نواز کے ساتھ اسلام آباد کی احتساب عدالت آئے تھے۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر علالت کے باعث چھٹی پر ہیں، سابق وزیراعظم کےخلاف ریفرنسزکی سماعت ڈیوٹی جج ملک ارشد نے کی،جس بعد ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس کی سماعت 9 اپریل تک ملتوی ہوگئی۔

کمرۂ عدالت کے باہر صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے میاں نواز شریف نے مزید کہا کہ وزیراعظم سے کہا تھا کہ اٹھائے جانے والے کارکنوں کے معاملے کی انکوائری کریں۔

انہوں نے کہا کہ حلقہ این اے 120میں ہمارے لوگوں کو اٹھایا گیا، وہاں کے ورکرز نے آ کر خود بتایا کہ رات کے اندھیرے میں انہیں لے گئے تھے،ورکرز نے بتایا کہ انہیں چھوڑا بھی رات کے اندھیرے میں گیا،لوگوں کو اٹھائے جانے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔

نوازشریف نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ کیسے بنے، ووٹ بیچے گئے خریدے گئے، کیا کسی نے نوٹس لیا، بلوچستان میں جو کچھ ہوا، اس کا سپریم کورٹ نے نوٹس لیا؟ لینا چاہیے تھا، سپریم کورٹ کو بلوچستان اسمبلی اور سینیٹ انتخابات کے واقعات کا ازخود نوٹس لینا چاہیے، تمام جماعتوں کو انتخابات میں حصہ لینے کے مساوی مواقع دیے جانے چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ انتخابات سے قبل ہمارے رہنماؤں کے خلاف نیب کے بے بنیاد مقدمات بنائے جا رہے ہیں، نیب ہمارے رہنماؤں کو ہراساں کرنے کا ادارہ بن گیا ہے۔

سابق وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ہم نے جج کو لائیو کارروائی دکھانے کا خود کہا اور اپنی بات پر قائم ہیں،ہمارا سیاسی کیریئر گواہ ہے کہ ہم نہ کبھی اپنے مؤقف سے ہٹے نہ کوئی یوٹرن لیا۔

ان کا کہنا ہے کہ ہم نظریاتی لوگ ہیں اور میرے دائیں بائیں نظریاتی لوگ ہی بیٹھے ہیں، انتخابات میں سب کے لیے مساوی مواقع ہونے چاہئیں۔

نواز شریف نے یہ بھی کہا کہ یہ کسی مخصوص طبقےکا ملک نہیں سب کا ملک ہے، مجھے بیٹے سے تنخواہ نہ لینے کے جرم میں نکال دیا گیا، عمران خان نے اپنا جرم تسلیم کیا انہیں کچھ نہیں کہا گیا۔

انہوں نے کہا کہ مجھے جیل میں ڈالنا ہے ڈال دیں، کال دینے کی نوبت آئی تو کال دوں گا، جیل کے اندر ہوں یا باہر ہوں، کال باہر سے بھی آئے گی اور اندر سے بھی آئے گی ، میں جہاں بھی ہوں گا کال دوں گا،سب کہہ رہے ہیں کہ میری آواز پر لبیک کہیں گے، کیا لبیک کہو گے؟

سابق وزیراعظم کا کہنا ہے کہ ابھی تو زرداری صاحب نے 400،500 ووٹ لیے ہیں، زرداری صاحب چیف منسٹری سے پہلے حلقوں سے ووٹ تو لےلیں،پھر بات کریں گے۔

میاں نواز شریف نے کہا کہ 70سال میں جو کچھ ہواعوام جان چکے ہیں، احتساب عدالت میں اوپن ٹرائل ہونا چاہیے، اس کیس کے اندر کیا ہے حقائق پوری قوم کے سامنے آنے چاہئیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ مجھ پر جو کیس چل رہاہے اسے ختم کرنے کے حق میں نہیں، نیب قانون کونگراں حکومت کےدوران غیر موثر کردیا جائے،سپریم کورٹ کواس معاملے کا از خود نوٹس لینا چاہیے۔

نواز شریف کا یہ بھی کہنا ہے کہ نظریاتی ساتھی بڑے پکے ہوتے ہیں، وہ وقتی نہیں ہمیشہ کے ساتھی ہوتے ہیں۔

تازہ ترین