• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

المیزان انویسٹ منٹ مینجمنٹ لمیٹڈ کے سیس ای او ’’محمد شعیب‘‘ سے خصوصی گفتگو

المیزان انویسٹ منٹ مینجمنٹ لمیٹڈ کے سیس ای او ’’محمد شعیب‘‘ سے خصوصی گفتگو

انٹرویو: نجم الحسن عطا، لیاقت علی جتوئی

بچوں کی اعلیٰ تعلیم اور شادی کی بات ہو یا پھر خود اپنے مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے ذاتی گھر کے حصول سے لے کر حج اور عمرہ کی ادائیگی اور ریٹائرمنٹ کے لیے مالی وسائل کا بندوبست کرنا، ہم میں سے ہر ایک کی خواہشات میں شامل ہوتا ہے۔ 

ایسے میں ضروری ہے کہ ہم بچت اور سرمایہ کاری کے نظریے اور اس کی عملیت سے باخبر ہوں۔پاکستان میں محفوظ سرمایہ کاری اور بہتر منافع کے لیے جو چند محدود آپشنز دستیاب ہیں،ان میں میوچوئل فنڈز سرفہرست ہیں ۔ میوچوئل فنڈز میں سرمایہ کاری ناصرف محفوظ تصور کی جاتی ہے، بلکہ ان پر بہتر منافع بھی یقینی ہوتا ہے۔میوچوئل فنڈز کے بارے میں مزید جاننے اور اپنے قارئین کی دلچسپی کے لیے ہم نے المیزان انویسٹ منٹ مینجمنٹ لمیٹڈکے چیف ایگزیکٹو آفیسر محمد شعیب کے ساتھ خصوصی نشست رکھی۔

جنگ:پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع محدود اور ناکافی ہیں۔ بینک، قرضوں پر منافع کی شرح تو انتہائی بلند رکھتے ہیں لیکن جب بات کھاتے دار کو منافع دینے کی آئے تو ہاتھ کھینچ لیتے ہیں۔ حالاں کہ اسٹاک مارکیٹ نے گزشتہ کئی برسوں میں اوسطً، بینکوں کے مقابلے میں سرمایہ کار کو زیادہ منافع دیا ہے لیکن ایک کے بعد ایک، کئی بحرانوں کے باعث، لوگ اسٹاک مارکیٹ پر کم بھروسہ کرتے ہیں۔ پھر لوگوں نے ریئل اسٹیٹ میں بھی ہ پیسہ لگانا شروع کردیا ہے۔ اس ساری صورت حال کا میوچوئل فنڈز انڈسٹری نے کیا اثر لیا ہے اور اس کی کارکردگی کیسی رہی ہے؟

محمد شعیب:میوچوئل فنڈ بنیادی طور پر لوگوں کو بچتوں (Savings)کی طرف راغب کرنے کا انسٹرومنٹ ہے۔ اور یہ چھوٹے، انفرادی سرمایہ کاروں کے لیے بہترین ہے۔ اسٹاک مارکیٹ سے ہمارا تعلق اتنا ہے کہ کچھ میوچوئل فنڈز ایسے ہوتے ہیں، جو اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری کرتے ہیں۔ کچھ فنڈز منی مارکیٹ، سکوک اور ٹی بلز میں سرمایہ کاری کرتے ہیں۔پاکستان میں میوچوئل فنڈز انڈسٹری اس حد تک فروغ پاچکی ہے کہ اب ہر طرح کی سرمایہ کاری کے متلاشی شخص کے لیے ہمارے پاس کوئی نہ کوئی فنڈ موجود ہے۔ پاکستان میں ریئل اسٹیٹ فنڈز نہیں تھے ، اب عارف حبیب گروپ نے ڈولمین REITلانچ کرکے اس کی بھی ابتدا کردی ہے۔ المیزان انویسٹ منٹ مینجمنٹ کے تحت بھی ہم نے ہر طرح کے فنڈز لانچ کئے ہوئے ہیں۔ ہمارے پاس اسٹاک فنڈ بھی ہے، یہ فنڈ ان افراد کےلیے ہے جو زیادہ رسک اور زیادہ ریٹرن کے متلاشی رہتے ہیں۔ میڈیم رسک لینے والوں کے لیے Managed فنڈ ہے اور جو Lowرسک میں جانا چاہتے ہیں، ان کے لیےAsset Allocation PlansاورIncome Funds ہیں۔ اس کے علاوہ، جو بالکل Safeکھیلنا چاہتے ہیں، ان کے لیے گورنمنٹ Securities Fundاور Money Market Fund ہیں۔ہمارے پاس ایک اور فنڈ بھی ہے، جو سرمایہ کاروں میں بہت پاپولر رہا ہے، اس کا نام ہےCapital Preservation Fund۔اس فنڈ میں سرمایہ کار مخصوص دورانیے کے لیے سرمایہ کاری کرتا ہے،اس کا دورانیہ عموماً دو یا تین سال ہوتا ہے۔ تصور کریں کہ ایک سرمایہ کار نے ایک لاکھ روپے دو سال کے لئے لگائے ہیں تو ہم سرمایہ کار کو گارنٹی تو نہیں لیکن ایک طرح کی Assuranceضرور دیتے ہیں کہ چاہے اسٹاک مارکیٹ کریش کرجائے یا ملکی حالات بہت زیادہ خراب ہوجائیں، میچورٹی پر کم از کم اس کے ایک لاکھ روپے محفوظ رہیں گے اور وہ تو اسے واپس مل جائیں گے۔ ہم ابھی تک چار ایسے فنڈز لانچ کرچکے ہیں اور ان پر 8%سے لے کر 12%تک ریٹرن دے چکے ہیں۔

جنگ:المیزان کے سارے فنڈز شریعہ Compliant ہوتے ہیں۔ آپ کا اسٹاک فنڈ بھی ہے، دیگر فنڈز کو بھی اسٹاکس میں لگاتے ہیں۔ لوگ عموماً اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری کو سٹہ سمجھتے ہیں۔ تو اس بات کا آپ کس طرح خیال رکھتے ہیں؟

محمد شعیب: میں اس سوال کا جواب اس طرح دوں گا کہ کرکٹ کی مثال لے لیں۔ کرکٹ ایک سنجیدہ کھیل ہے اور اس پر سٹہ بھی لگایا جاتا ہے۔ اب یہ کھیلنے والے پر دارومدار ہے کہ وہ اسے سنجیدہ کھیل سمجھ کر کھیلتا ہے یا سٹہ لگاتا ہے۔ اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری بھی ایسے ہی ہے۔ یہ آپ پر منحصر ہے کہ آپ کمپنی کو دیکھ بھال کر اس کے شیئرز خرید تے ہیں یا صبح میں بروکر کو فون کرکے پوچھتے ہیں کہ آج کون سا آئٹم چل رہا ہے؟ آپ بروکر کے کہنے پر آنکھیں بند کرکے صبح میںوہ آئٹم خریدتے ہیں اور مارکیٹ بند ہونے سے پہلے اسے بیچ دیتے ہیں، تو یہ سٹہ ہوگیا۔

جنگ: آپ عام اور چھوٹے سرمایہ کار تک اپنا پیغام کیسے پہنچاتے ہیں کہ وہ المیزان کے میوچوئل فنڈ میں کیوں پیسہ لگائے؟

محمد شعیب:پاکستان میں ایک عام آدمی کے پاس سرمایہ کاری کے آپشنز کیا کیا ہیں؟ لوگ غیرملکی کرنسی خرید کر رکھ لیتے ہیں، سونا خرید کر رکھ لیتے ہیں، پراپرٹی یا نیشنل سیونگ اسکیمز میں پیسہ لگا دیتے ہیں۔ جو بالکل بھی رسک نہیں لینا چاہتے وہ بینک میں پیسہ چھوڑ دیتے ہیں۔ اور جو سود نہیں لیتے، وہ کرنٹ اکاؤنٹ میں۔ ان میں سے بھی ریئل اسٹیٹ تو اب ایک عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہوگئی ہے۔ ایسے میں جب ایک چھوٹا سرمایہ کار ہمارے فنڈ منیجر کے پاس آئے گا تو ہمارا فنڈ منیجر اس کے ساتھ مل کر بیٹھے گا اور اس سے پوچھے گا کہ وہ یہ سرمایہ کاری کیوں کرنا چاہتا ہے؟ آیا وہ یہ چاہتا ہے کہ جب اس کا بچہ بڑا ہو تو اس کی اعلیٰ تعلیم کے لیے پیسے دستیاب ہوں، یا وہ ریٹائرمنٹ کے لیے سیونگ کرنا چاہتا ہے، یا پھر وہ چاہتا ہے کہ اس کی ماہانہ آمدنی کم ہے اور اسے ہر ماہ اگر اس سرمایہ کاری سے دس ہزار مل جایا کریں تو اس کا ماہانہ بجٹ ٹھیک ہوجائے گا ،۔یا پھر یہ کہ وہ چاہتا ہے کہ وہ اس طرح سرمایہ کاری کرے کہ دس سال بعد اپنا اپارٹمنٹ یا مکان خریدلے۔ وغیرہ وغیرہ ۔۔ فنڈ منیجر یہ بھی دیکھے گا کہ وہ کتنا رسک لینا چاہتا ہے۔ ان سارے سوالوں کے جواب کے بعد ہمارا فنڈ منیجر اسے آپشنز بتائے گا کہ اس کے پیسے کو کہاں کہاں لگایا جاسکتا ہےکہ جہاں سے وقت پر اس کی ضرورت پوری ہوجائے۔

جنگ:المیزان کا سب سے اچھا فنڈ کون سا ہے؟

محمد شعیب: ہر شخص کے لیے ہمارا سب سے اچھا فنڈ وہ ہے، جو اس کی ضرورت کو پورا کردے۔ ہاں اگر آپ مجھ سے یہ پوچھیں کہ ہم سب سے زیادہ ریٹرن کس فنڈ میں دے رہے ہیں تو وہ فوراً بتا سکتا ہوں۔ بلاشبہ، ہائی رسک فنڈ ہی ہائی ریٹرن دیتا ہے، اس کے لئے ہمارا میزان اسلامک انڈیکس فنڈ ہے۔ 2003میں ہم نے یہ فنڈ لانچ کیا تھا اور آج 2018ہے۔ ان 15برسوں کے دوران، ہم نے اپنے سرمایہ کار کو ہر سال اوسطً 19سے 20فی صد ریٹرن دیا ہے۔ 2003میں جس شخص نے ہمارے اس فنڈ میں ایک لاکھ روپے لگائے تھے آج وہ 13لاکھ روپے ہوچکے ہیں۔

جنگ:المیزان انویسٹ منٹ کے ریٹائرمنٹ پلانز کے بارے میں کچھ بتائیں؟

محمد شعیب:ہمارے ریٹائرمنٹ پلانز ہیں، جس میں آپ اپنی پنشن کے لیے ابھی سے ہر ماہ کچھ نہ کچھ رقم ڈالنا شروع کردیتے ہیں۔ریٹائرمنٹ ایج کو پہنچنے کے بعد ایک تو یہ کہ آپ کو ایک خاص رقم ایک ساتھ مل جاتی ہے اور پھر ہرماہ بھی آپ کو رقم ملتی رہتی ہے۔ پاکستان میں والنٹری پنشن اسکیم(VPS) کے تحت سب سے بڑا فنڈ المیزان انویسٹ منٹس کے پاس ہے۔اس کا حجم تقریباً 9ارب روپے ہے۔ سارے پیسے انفرادی طور پر لوگوں نے لگائے ہوئے ہیں اور ان میں سے ہر شخص جب 60سال کی عمر کا ہوجائے گا تو اسے ریٹرن ملنا شروع ہوجائے گا۔ اس پراڈکٹ میں ہم میڈیکل کیئر اور تکافل کے فوائد مفت میں فراہم کرتے ہیں۔

جنگ: آپ کے پاس ایجوکیشن پلانز بھی ہیں؟

محمد شعیب:جی بالکل۔ ایک والد چاہتا ہے کہ اس کا بچہ جو آج پانچ سال کا ہے، بیس سال کی عمر میں اس نے یونیورسٹی جوائن کرنی ہے اور یونیورسٹی کی اتنی فیس ہے۔ فرض کریں کہ وہ والد ہمارے پاس آتا ہے کہ پندرہ سال بعد اپنے بچے کی تعلیم کے لیے اسے اتنے پیسے درکار ہوں گے۔ ہم اسے بتاتے ہیں کہ اگر ہر سال وہ اتنے پیسے فنڈ میں لگانا شروع کردے تو اس کی یہ ضرورت پوری ہوجائے گی۔ اس فنڈ میں بھی ہم تکافل کی مفت سہولت فراہم کرتے ہیں کہ خدانخواستہ اگر اس کے بچے کے 20سال کی عمر کو پہنچنے سے پہلے ہی اس کے والد کا انتقال ہوگیا تو باقی رقم کی کمی تکافل سے پوری کی جائے گی۔

جنگ:فائنانشل لٹریسی کو ہمارے نصاب کا حصہ ہونا چاہیے کہ ہمارے بچوں اور بچیوں کو زمانہ طالب علمی سے ہی سرمایہ کاری کی اہمیت کا اندازہ ہو۔ نہیں؟

محمد شعیب :بالکل۔ گزشتہ دنوں کراچی میں  ورلڈ اسلامک فائنانس فورم کی کانفرنس ہوئی تھی، اس کانفرنس میں بھی اس بات پر زور دیا گیا تھا کہ بچت اور سرمایہ کاری کے بارے میں نوجوان نسل کو نصابی کتابوں میں آگاہی دی جائے۔ ہمارے یہاں ہوتا یہ ہے کہ جب نوجوان لڑکے اور لڑکیاں 30اور 40کی ہوجاتی ہیں، اس وقت انھیں ان چیزوں کا اور ان کی اہمیت کا پتہ لگ رہا ہوتا ہے، حالانکہ تب تک تو وقت نکل چکا ہوتا ہے۔

جنگ: ایسے میں آپ کے لیے یہ بہت بڑا چیلنج ہے کہ آپ نئے سرمایہ کاروں تک پہنچیں، خصوصاً نوجوان نسل کو بچت اور سرمایہ کاری کی طرف راغب کریں۔ اس چیلنج سے آپ کیسے نمٹ رہے ہیں؟

محمد شعیب: بالکل، اس بات پر ہماری نظر ہے۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی اور براڈ بینڈ کے باعث آج ہر نوجوان کے ہاتھ میں اسمارٹ فون اور لیپ ٹاپ ہے اور اس نے ہمارا کام نسبتاً آسان بنادیا ہے۔ ہم ڈیجیٹل چینلز اور سوشل میڈیا پر awareness campaigns میں انویسٹ کررہے ہیں، جس کا ٹارگٹ Millennialsہوتے ہیں۔اس کے علاوہ ہم یونیورسٹیز اور کالجز میں جاکر پریزنٹیشنز دیتے ہیں اور سیمینارز منعقد کراتے ہیں۔ ہم نےاپنی ویب سائٹ پر دو، تین، پانچ منٹ کی مختصر ویڈیوز بھی اپ لوڈ کی ہوئی ہیں۔

جنگ:اس میں تو کوئی شک نہیں کہ ہمارے یہاں لوگوں میں مالیاتی علم کی شدید کمی ہے۔ ایسے میں Growth Potential اور بھی زیادہ بن جاتا ہے۔ مجموعی طور پر میوچوئل فنڈز انڈسٹری کی کیا صورت حال ہے؟

محمد شعیب:جی بالکل۔ 20کروڑ سے زائد آبادی میں میوچوئل فنڈ انڈسٹری کے کل سرمایہ کاروں کی تعداد دو لاکھ ہے اور انڈسٹری کا حجم 600ارب روپے ہے۔ المیزان کے سرمایہ کاروں کی تعداد 70ہزار ہےاور ہمارے تما فنڈز کا مجموعی حجم 100ارب روپے ہے۔ شریعہ میں ہمارا حصہ 40%ہےجب کہ مجموعی انڈسٹری میں ہمارا 17%حصہ ہے۔ ہم انڈسٹری کی سب سے بڑی میوچوئل فنڈ انویسٹ منٹ مینجمنٹ کمپنی ہے۔ ابھی بھی میوچوئل فنڈز کے پاس کھیلنے کے لیے تقریباً سارا میدان خالی پڑا ہوا ہے۔ دیکھیں، خواتین گھروں میں کمیٹیاں ڈالتی ہیں۔ ایک مخصوص دورانیہ تک وہ رقم باقاعدگی سے جمع کرتی ہیں اور اختتام پر انھیں اتنی ہی رقم واپس ملتی ہے۔ اس پر انھیں کوئی منافع نہیں ملتا۔ اس کے برعکس، میوچوئل فنڈ ایک ایسی بچت کمیٹی ہے،جس پر منافع بھی ملتا ہے۔

جنگ:ہمارے قارئین کو مختصراً اوپن اینڈاور کلوزڈ اینڈ میوچوئل فنڈ کے فرق کے بارے میں بتائیں تاکہ انھیں سرمایہ کاری کرنے میں آسانی ہو؟

محمد شعیب: کلوزڈ اینڈ کا کیپٹل فکسڈ ہوتا ہے۔ ایک بار یونٹس ایشو ہونے کے بعد اس کے مزید یونٹس ایشو نہیں ہوسکتے۔اس کے بعد اس کے یونٹس کی آپ مارکیٹ میں خرید و فروخت کرسکتےہیں۔اوپن اینڈ فنڈز Perpetualہوتے ہیں، آپ کسی بھی وقت اس کا یونٹ بیچ بھی سکتے ہیں اور ہمارے دفاتر سے نئے یونٹس خریدبھی سکتے ہیں۔ ایک عام سرمایہ کار کے لیے اوپن اینڈ میں سرمایہ کاری کرنا آسان ہے۔عام سرمایہ کار کے نقطہ نظر سے اس میں بھی شفافیت زیادہ ہے۔

تازہ ترین
تازہ ترین