• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھٹو کو زرداری کی شکل میں زندہ نہیں رہنے دینگے، عمران خان

سندھ میں بہن، بھائی لوٹ مار کررہے ہیں، بھٹو کو زرداری کی شکل میں زندہ نہیں رہنے دینگے، عمران خان

حیدر آباد (بیورورپورٹ‘ایجنسیاں)چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ سندھ میں سب لوٹ مار میں لگے ہوئے ہیں‘بھٹوکو زرداری کی شکل میں زندہ نہیں رہنے دیں گے‘لوگوں کو ماردیالیکن بھٹوابھی زندہ ہے‘زرداری اژدھا بن کر لوگوں کا خون چوس رہا ہے، وہ چلنے سے بھی قاصر ہے لیکن پھر بھی اس کا پیٹ نہیں بھرتا‘بھٹو کے نام پر زرداری اور اس کی بہن مزے کررہے ہیں‘ بھٹو کے نام پراب عوام کومزید بیوقوف نہیں بنایا جاسکتا ‘وفاق کے بعداب سندھ میں ’’کیوں نکالا‘‘ شروع کریں گے ‘نواز شریف اور آصف زرداری سے اتحاد نہیں ہوگا‘نواز شریف اداروں پر تنقید ،شہباز تعریف کررہے ہیں‘یہ ایسا کرکے قوم کو بیوقوف بنارہے ہیں‘ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم مجرموں کو بچانے کی بھونڈی کوشش ‘ دیانتدار ٹیکس گزاروں کے چہرے پر طمانچہ ہے‘بھٹو زندہ ہے اور سندھ کے لوگوں کا گلا دبایا جا رہا ہے،عوام پیپلز پارٹی سےجان چھڑانے کا فیصلہ کرچکے‘ لمبی اندھیری رات 2018 میں ختم ہوگی۔جمعہ کو حیدر آبادکے مختلف علاقوں میں کارکنوں سے خطاب اور میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ جتنی غربت سندھ میں ہے اتنی پورے ملک میں نہیںہے‘صوبے میں ہونے والی لوٹ مار کی مثال دنیا میں نہیں ملتی‘منی لانڈرنگ میں آصف زرداری، نواز شریف اور خواجہ آصف سمیت سب شامل ہیں‘یہاں کالے دھن کو سفید کرنے کیلئے اسکیمیں آجاتی ہیں‘عمران خان نے کہا کہ میں نیب کو سونامی ٹری سمیت ہیلی کاپٹر ایشو زپر تحقیقات کی دعوت دیتا ہوں‘سندھ کے لوگ پیپلز پارٹی سے جان چھڑانے کا فیصلہ کرچکے ہیں‘ اب لوگ بھٹو زندہ ہے کے نعرے میں نہیں آئینگے‘ زرداری کے ساتھ کون ہے میں نہیں جانتا لیکن میں ان کے ساتھ نہیں ہوں‘آصف زرداری کو اب سیاسی طور ہر زندہ نہیں رہنے دینا ‘مجھے آئندہ الیکشن میں زرداری مافیا کو شکست دینی ہے‘یہ مافیا ہر ساڑھے چار سال بعد آ جاتا ہے اور بھٹو زندہ ہے کا نعرہ لگاتا ہے، لوگوں کو مار دیا لیکن بھٹو اب بھی زندہ ہے۔ قبل ازیں اپنے ٹوئٹ پیغا م میں عمران خان نے نئی ایمنسٹی اسکیم کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم کی جانب سے نئی ایمنسٹی اسکیم مجرموں کو بچانے کی بھونڈی کوشش اور دیانتدار ٹیکس گزاروں کے چہرے پر طمانچہ ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی مدت کے خاتمے سے 45اور بجٹ سے محض 14دن قبل وزیر اعظم کو اس کی کیا ضرورت پیش آگئی؟ ۔ انہوں نے کہا کہ اس سکیم کے پیچھے کارفرما سوچ وزیر اعظم کی جانب سے جان بوجھ کر پھیلائی جانے والی بدگمانی سے واضح ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کا دعویٰ ہے کہ یہ سکیم سیاستدانوں کیلئے نہیں جبکہ دستاویز میں ’’سرکاری افسران اور عوامی عہدوں کے حامل افراد‘‘ درج ہے۔

تازہ ترین