• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جنوبی کوریا کی سابق پارک گیئون ہائے کو 24 برس قید کی سزا

جنوبی کوریا کی سابق پارک گیئون ہائے کو 24 برس قید کی سزا

سیؤل : برائن ہیرس

جنوبی کوریا کی عدالت نے سابق خاتون صدر پارک گیئون ہائے کو بدعنوانی اور اختیارات کا ناجائز فائدہ اٹھانے کے الزامات میں 24 برس قید کی سزا سنادی ہے، اس اسکینڈل نے ملک کو سال بھر اپنی لپیٹ میں لئے رکھا۔

جنوبی کوریا کی پہلی خاتون صدر پارک گیئون ہائے کو اختیارات کے ناجائز استعمال،دباؤ اور رشوت، ایک کیس میں ملک کے اعلیٰ حکام اور کاروباری افراد کو پھنسانے سمیت 16 الزامات پر سزا سنائی گئی۔

فیصلہ سننے کیلئے 66 سالہ سابق صدر عدالت میں موجود نہیں تھیں، یہ ٹرائل گزشتہ برس مئی میں شروع ہوا تھا لیکن پارک گیئون ہائے کے تعاون سے انکار یا مقدمے کی کارروائی میں شرکت نہ کرنے کی وجہ سے موسم خزاں تک مؤخر ہوا۔

مقدمہ کے جج کم سیون جنہوں نے پارک پر تقریبا 1 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کا جرمانہ بھی عائد کیا، نے کہا کہ مدعا علیہ نے سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا۔ انہوں نے شہریوں کی جانب سے عطا کئے گئے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا۔

پارک جنوبی کوریا کی پانچویں رہنما ہیں جن پر اقرباء پروری اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے ذریعے ہراساں کرنے کا الزام لگا یا سزا سنائی گئی ہے۔

ان کے صدارتی پیشرو لی میونگ بیک اس وقت ٹرائل کے انتظار میں جیل میں ہیں، ان پر الزام ہے کہ انہوں نے سام سنگ الیکٹرونکس اور نیشنل انٹیلیجنس سمیت ملک کے چند بڑے اداروں سے 1کروڑ ڈالر رشوت وصول کی ہے۔

پارک کے والد سابق آمر پارک چنگ ہی 18 سالہ جابرانہ دور اقتدار کے بعد افسوسناک طریقے سے قتل کئےگئے تھے، 1979 میں ایک ضیافت کے دوران انہیں ان کے ایک محافظ نے قتل کیا تھا۔

دریں اثنا ان کی بیٹی نے اپنی حکومت کے خلاف عوامی احتجاج کے بعد مؤاخذے سے پہلے اپنی پانچ سالہ مدت کے چار سال مکمل کرلئے تھے۔

مظاہرین کی تعداد لاکھوں میں بتائی جاتی ہے، مظاہرے اس انکشاف کی وجہ سے شروع ہوئے کہ وہ غیر واضح ہمراز چوئی سن سل کی کٹھ پتلی بن گئی تھیں، جو ثقافتی بجٹ سے لے کر قومی سلامتی کے معاملات تک صدارتی فیصلوں پر اثر اندازر ہیں۔

دونوں خواتین پر جنوبی کوریا کی چند بڑی کمپنیوں جن میں سام سنگ، ہنڈائی اور پاسکو شامل ہیں، سے لاکھوں ڈالر نکلوانے کا الزام بھی لگایا گیا۔

شمن مشیر کے طور پر معروف چوئی کو اس اسکیم میں ان کے کردار پر فروری میں 20 سال کی قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

لیک سفارتی کیبلز کے مطابق جس وقت اسکینڈل اپنے عروج پر تھا۔ دونوں خواتین چوئی کے والد جوکہ ایک فرقے کے رہنما تھے کے ذریعے کافی سال پہلے دوست بن چکی تھیں، جس نے مارک کے جسم اور روح پر مکمل قبضہ حاصل کرلیا تھا۔

فرقے سے تعلق نے قیاس آرائیوں کا سلسلہ شروع کردیا،جو گزشتہ برس پارک کی تردید کے ساتھ ختم ہوا کہ وہ نہ صدارتی بلیو ہاؤس میں شمنائی رسومات پر عمل کرتی یا اس فرقے میں نہیں تھیں۔

پارک کی گرفتاری کے فوری بعد بلیو ہاؤس سے سیکڑوں ویاگرا گولیوں کا ملنا مزید سوالات کو جنم دیتا ہے۔

مقدمے نے جنوبی کوریا کی بڑی کمپنیوں کے ساتھ کاروباری اداروں کو بھی متاثر کیا،جنہیں پارک اور چوئی کو لاکھوں ڈالرز عطیہ دینے پر مجبور کیا گیا۔

جمعہ کو مقدمے کے جج نے کہا کہ پارک نے سام سنگ کے سربراہ لی جے یانگ پر نوجوانوں کی فاؤنڈیشن کو ڈیڑھ کروڑ ڈالر عطیہ دینے کیلئے دباؤ ڈالا، جج نے کہا کہ یہ ایک ایسی دراخوست تھی جسے مسٹر لی انکار نہیں کرسکے۔

سام سنگ کے وارث کو اگست میں پارک اور چوئی کو رشوت کی پیشکش پر پانچ برس کی قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ تاہم فروری میں ایک اپیلٹ کورٹ نے سزا کو پہلے نصف اور پھر ختم کردیا اور مسٹر لی کو بری کردیا۔

تازہ ترین