وٹفورڈ(نمائندہ جنگ) وزیزعظم پاکستان نواز شریف کو دورہ مظفر آباد کے دوران گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر پر مشتمل ایک پونٹ بنانے کا اعلان کرنا چاہے تھا۔ تاکہ پاکستان اور کشمیریوں کے درمیان بڑھتے ہوئے اختلافات مزید کم ہوئے۔ گلگت بلتستان کو ریاست جموں و کشمیر سے علیحدہ نہیں کیا جاسکتا۔ ان خیالات کا اظہار جموں کشمیر لبیریشن فرنٹ ریاست کے رہنمائوں نے وٹفورڈ برانچ کے اجلاس کے دوران کیا۔ پروفیسر لیاقت علی خان نے کہا یہ وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری عبدالمجید پر قانونی و آہنی ذمہ داری بنتی تھی کہ یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر وزیراعظم پاکستان نواز شریف کے دورہ مظفرآباد کے موقع پر آزاد کشمیر اسمبلی کے فورم پر گلگت بلتستان کی واپسی کا مطالبہ کرتے۔ مگر انہوںنے ایسا نہ کرتے کشمیریوں کو مایوس کیا ہے۔ محمد سعید چوہدری نے وزیر اعظم پاکستان نواز شریف کے بیان پر عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر اقوام متحدہ مسئلہ کشمیر کے حل کی ناکامی کی ذمہ دار ہے تو حکومتِ پاکستان کشمیر کو ایک آزاد ریاست تسلیم کرانے کیلئے اقوام متحدہ اور اسلامی ملک کا اجلاس بلانے کشمیر کی خاطر پاکستان کی سالمیت کو خطرے میں ڈالنا کوئی عقلمندی نہیں۔ چوہدری محمد رفیق نے کہا مسئلہ کشمیر کے حل نہ ہونے کی ذمہ دار آزاد کشمیر حکومت اور کشمیری قیادت ہے جنہوں نے زمینی حالات سے سبق حاصل نہیں کیا۔ بلکہ آج بھی ریاست کے دونوں اطراف کشمیری قیادت نے مسئلہ کشمیر کوکرسی اقتدار تک محدود کررکھا ہے مسئلہ کشمیر ان قوم پر ست تنظیموں کے باعث زندہ ہے۔ اقبال تبسم نے کہا اقوام متحدہ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے پاکستانی اور بھارت کو ایک محدود ٹائم ٹیبل ہے۔ اگر ای محدودوقت کے اندر دونوں ملک کشمیری رائے شماری بھی ادا سکتے تو متحدہ اور ممبرانِ سیکورٹی کونس کشمیر کو ایک آزاد ریاست تسلیم کرنے کا اعلان کریں۔ چوہری محمد منیر نے کہا حق خودارادیت کے نام پر مذاکرات کو طول دینا کشمیریوں کے ساتھ ناانصافی ہے۔ کشمیر عزم رب مذاکرات کا دلدل سے باجر نکنا چاہتے ہیں۔ جے کے ایل ایف برانچ کے سرپرست اعلیٰ راجہ محمد صدیق نے کہا ہے پہلے گلگت بلتستان کا مسئلہ حل کیا جائے۔ آزاد کشمیر کے انتخابات رائے شماری کا نعم البدل ہیں۔