• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چوہدری نثار نے کس اختیار کے تحت قیدیوں کا تبادلہ روکا، سپریم کورٹ

اسلام آباد (نمائندہ جنگ) سپریم کورٹ نے تھائی لینڈ اور سری لنکا کی جیلوں میں بند پاکستانی قیدیوں کی وطن واپسی سے متعلق دائر آئینی درخواست کی سماعت کے دوران وفاقی وزارت داخلہ سے اس حوالے سے اب تک کئے گئے اقدامات کی تفصیل طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت ایک ہفتہ کیلئے ملتوی کردی۔ دوران سماعت چیف نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کس اختیار کے تحت قیدیوں کا تبادلہ روکا؟چیف جسٹس میاںثاقب نثار کی سربراہی میں قائم تین رکنی بنچ نے منگل کے روز کیس کی سماعت کی تو ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کے استفسار پر بتایا کہ اس وقت سری لنکا کی جیلوں میں 87 ، تھائی لینڈ میں 83 یو اے ای میں 2710 ، اور برطانیہ کی جیلوں میں 423 پاکستانی قید ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ پاکستان کے بیرونی ممالک کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے ہیں، پاکستان کے قیدی سری لنکا اور تھائی لینڈ میں کیوں پھنسے ہوئے ہیں؟ حکومت پاکستان نے معاہدہ کیسے ختم کیا ؟ سب سے زیادہ شکایات چائنہ سے مل رہی ہیں، ایک ماہ کے اندر تمام قیدیوں کو واپس لے کر آئیں۔ انہوں نے استفسار کیا کہ سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے بطور وزیر داخلہ کس اختیار کے تحت قیدیوں کا تبادلہ روکا؟ موجودہ وفاقی وزیر داخلہ بتائیں کہ کب تک پاکستانی قیدی واپس لائے جائینگے ؟ انہوں نے مزید کہا کہ تھائی لینڈ کے سفیر نے ہمیں بتایا کہ وہاں پر پاکستانی وہاں مر رہے ہیں، ٹائم فریم دیں کہ کب تک پاکستانی واپس آئینگے، انکی وطن واپسی پر طے کیا جائیگا کہ انہیں معافی دی جاسکتی ہے یا نہیں لیکن وزارت داخلہ سے پوچھ کر بتائیں کب تک یہ لوگ واپس آجائینگے۔ بعد ازاں فاضل عدالت مذکورہ بالا حکم جاری کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت ایک ہفتہ کیلئے ملتوی کردی۔
تازہ ترین